پاکستان کا ایران سے گیس معاہدے سے وقت طورپر پیچھے ہٹنے کی پالیسی اختیار کرنے کافیصلہ ، ایران سے جرمانے والی شق ختم کرنے کی درخواست کی جائے گی، وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اپنے دورہ ایران سے واپسی پراس حوالے سے میڈیا کوبریفنگ دینگے

جمعرات 30 اکتوبر 2014 07:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اکتوبر۔2014ء )پاکستان نے ایران سے گیس معاہدے سے وقت طورپر پیچھے ہٹنے کی پالیسی اختیار کرنے کافیصلہ کیاہے ایران سے جرمانے والی شق ختم کرنے کی درخواست بھی کی جارہی ہے ،حکومت پاکستان کی کوشش ہے کہ ایران کواس وقت تک اس معاہدے پر عمل درآمد کرانے کامعاملہ موخرکرایاجائے جب تک ایران پر سے عالمی پابندیاں ختم نہیں جاتیں ،ایران سے کامیاب مزاکرات کے حوالے سے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اپنے دورہ ایران سے واپسی پراس حوالے سے میڈیا کوبریفنگ دینگے۔

گیس کی فروخت کے معاہدے کے مطابق پاکستان کو دسمبر2014ء میں منصوبے کو شروع کرنا ہے لیکن امریکی پابندیوں کے خطرے کی وجہ سے اپنے علاقے میں پائپ لائن منصوبے پرتعمیراتی کام شروع نہیں کرسکا۔

(جاری ہے)

معاہدے کے تحت اگر پاکستان دسمبر2014ء تک منصوبے پرعملدرآمدمیں ناکام ہوجاتا ہے تواسے روزانہ 30لاکھ ڈالر جرمانے کاسامناہوسکتاہے۔ پہلی تجویز کے تحت پاکستان امریکی پابندیاں اٹھنے پرایران پائپ لائن سے جوڑنے کیلیے 60کلومیٹرطویل پائپ لائن بچھائے گا۔

دوسری تجویز کے مطابق پاکستانی حکام ایرانی حکام کو پیش کش کرینگے کہ وہ قدرتی گیس کو ایل این جی میں تبدیل کرتے ہوئے گیس درآمدکریں میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستانی وفدجو اس وقت پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر بات چیت کیلئے ایران کے دورہ پر ہے اس وفد نے ایرانی حکام سے باضابطہ طور درخواست کردی پاکستان عالمی پابندیوں کے باعث اس پو زیشن میں نہیں کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کرسکے۔

اس لیے جرمانے کی شق یا تومکمل طور پرختم کردی جائے یااس کووقتی طور پر روک دیاجائے،ذرائع نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی متبادل تجویز بھی دی ہے جس کے تحت وقتی طورپرپاک ایران گیس پائپ لائن منصو بے کوختم کردیاجائے اور جب ایران پرعالمی پابندیاں ختم ہو جائیں تو اس منصوبے کودوبارہ فعال کر لیاجائے۔