نوازشریف کو مستحکم ہوئے قدرے آٹھ روز بھی نہیں ہوئے انہوں نے اور ان کے وزراء نے تشدد کا راستہ اختیار کرلیا،اعتزاز احسن ، وزیراعظم کو ایک نوٹس دینا چاہتے ہیں کہ میاں صاحب آپ کی ڈوبتی کشتی،لڑکھڑاتے قدموں کو ساری پارلیمان نے نہ صرف سہارا دیا بلکہ ایک موقع دیا اور مستحکم کیا ، اگر میاں صاحب حسب منشاء حکمت عملی کو ترک کرنے اور اپنی اصلاح کرنے،کرپشن سے گریز کرنے،ایل این جی اور نندی پور منصوبوں کی غیر جانبدار انکوائری نہیں کراتے اور اقرباء پروری سے باز نہیں آتے تو نہ صرف آپ کی کشتی دوبارہ ڈولے گی بلکہ اس مرتبہ ہم آپ کے ساتھ نہیں ہوں گے ، سینیٹ کے اجلاس میں او جی ڈی سی ایل مزدوروں پر پولیس تشدد کے حوالے سے گفتگو

جمعرات 30 اکتوبر 2014 07:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30اکتوبر۔2014ء) سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے حوالے نرم یا شیریں لہجے میں بھی بات کی جائے تب بھی بات تو سچی ہی ہوگی،ابھی میاں نوازشریف کو مستحکم ہوئے قدرے آٹھ روز بھی نہیں ہوئے کہ انہوں نے اور ان کے وزراء نے تشدد کا راستہ اختیار کرلیا،اعتزاز احسن نے کہا کہ وہ وزیراعظم کو ایک نوٹس دینا چاہتے ہیں کہ میاں صاحب آپ کی ڈوبتی کشتی،لڑکھڑاتے قدموں کو ساری پارلیمان نے نہ صرف سہارا دیا بلکہ ایک موقع دیا اور مستحکم کیا تاہم اگر میاں صاحب حسب منشاء حکمت عملی کو ترک کرنے اور اپنی اصلاح کرنے،کرپشن سے گریز کرنے،ایل این جی اور نندی پور منصوبوں کی غیر جانبدار انکوائری نہیں کراتے اور اقرباء پروری سے باز نہیں آتے تو نہ صرف آپ کی کشتی دوبارہ ڈولے گی بلکہ اس مرتبہ ہم آپ کے ساتھ نہیں ہوں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے متبنہ کیا کہ وہ اب ہوش سے کام لیں ،بدھ کے روز سینیٹ کے اجلاس میں او جی ڈی سی ایل مزدوروں پر پولیس تشدد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے۔بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ تو موجود نہیں تاہم وہ چھوٹے وزیرداخلہ کی بات اسی صورت میں سنیں گے جب وہ ایوان میں ہی گرفتار شدگان کی رہائی،معاوضہ کی ادائیگی اور علاج معالجہ کی بلا شرط یقین دہانی کروائیں گے اور اس بات کی بھی کہ اگر دوبارہ مظاہرہ ہوا تونہیں روکا جائے گا،تب ایوان میں ان کی بات سنی جائے گی،اس موقع پر متحدہ اپوزیشن ایوان سے دوبارہ واک آؤٹ کرگیا،جس پر ایوان میں صرف12اراکین رہ گئے اور سینیٹر قیوم سومرو نے کورم کی نشاندہی کی جس کے بعد ایوان میں دوبارہ گھنٹیاں بجائی گئیں۔

اعتزازنے آج کے روز کو ملک کی تاریخ کا سیاہ دور قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت معاملے کی سنگینی کو نہیں سمجھ رہی باوجود کہ17اگست کو عمران خان نے کنٹینر اس طرح ہٹائے جیسے کہ روئی کے گولے ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں لاٹھی برداروں کوتو ریڈ زون میں سرعام آنے کی اجازت دی تاہم دوسری جانب اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے والے محنت کشوں پر گولی چلا دی گئی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایوان میں وقفہ سوالات کو ختم کرکے اس اہم مسئلہ پر بات کی جائے۔مسلم لیگ(ن) کے شیخ آفتاب احمد نے بھی اراکین کی جانب سے وقفہ سوالات کو ختم کرنے کے مطالبہ پر کہا کہ اگر ایوان کے معزز اراکین کی مرضی ہے تو ایوان میں وقفہ سوالات بے شک ختم کردیا جائے جس پر چےئرمین سینیٹ میں نےئر حسین بخاری نے ایوان کے اجلاس میں وقفہ سوالات کو ختم کرنے کی ہدایت کردی تاہم ایوان میں پھر بھی نعرہ بازی جاری رہی کہ لاٹھی گولی کی سرکار،نہیں چلے گی نہیں چلے گی،ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے وغیرہ وغیرہ۔