اعتزاز احسن کابیان خورشید شاہ کے بیان کی طرح تحقیر آمیز ، متعصبانہ اور افسوسناک ہے، فاروق ستار ،اعتزاز احسن نے خورشید شاہ کی جانب سے لفظ مہا جر کو گالی قرار دینے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، اس قسم کے بیانات زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں، ہمارا پاکستان اور صوبوں کے مطالبے پر برابر حق ہے،جمہوری حق کو بے جا حدف تنقید بنانا نا انصافی ہے، پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 28 اکتوبر 2014 08:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28اکتوبر۔2014ء)متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے رکن ڈاکٹر محمد فارو ق ستار نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کی جانب سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کے مہاجر لفظ کو گالی قرار دینے کے بیان کی حمایت میں دئیے گئے بیان سے بلعموم تما م پاکستانیوں اور بالخصوص مہاجروں کی دل آزاری ہوئی ہے ، اعتزاز احسن فقط پارلیمانی رکن نہیں بلکہ ایک سمجھدار وکیل اور سلجھے ہوئے انسان ہیں ان کی جانب سے خورشید شاہ کی وکالت نے مہاجر قوم کو حیرت اور افسوس میں مبتلا کر دیا ہے اور ان کا یہ بیان بھی خورشید شاہ کے بیان کی طرح تحقیر آمیز اور متعصبانہ ہے ۔

ان خیا لات کا اظہار انہوں نے خورشید بیگم سیکریٹریٹ عزیز آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان احمد سلیم صدیقی ، عارف خان ایڈوکیٹ ، خالد سلطان اور یوسف شاہوانی انکے ہمراہ تھے ۔ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا کہ اعتزاز احسن کی جانب سے گزشتہ روز ایم کیو ایم کے کراچی میں ہونے والے کامیاب احتجاجی مظاہرے کو حدف تنقید بنایا گیا جبکہ احتجا ج کرنا ہر پاکستانی کا آئینی و جمہوری حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن نے اپنے بیان میں خورشید شاہ کی جانب سے لفظ مہا جر کو گالی قرار دینے پر کوئی احتجا ج یا اس کا تبصرہ نہیں کیا لیکن اس بیان کے ردعمل میں ہونیوالے کامیاب احتجاجی مظاہرے کو حدف تنقید بنایا جو کہ سراسرغیر سیاسی اور غیر اخلاقی ہے اور انکے اس عمل سے نہ صرف مہاجروں کی بلکہ ملک بھر میں بسنے والے مسلمانوں اور غیر مسلموں کو بھی شدید افسوس ہوا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اعتزاز احسن ایک قابل وکیل ہیں اور وہ اپنی جماعت کے غلط و نا زیبا اقدامات کی ماضی میں مخالفت کرتے آئے ہیں لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے خورشید شاہ نے انہیں اپنا وکیل صفائی مقرر کرکے عوا م کی دل آزاری کا سامان کیا ہے کیونکہ خورشید شاہ نے اپنے ایک ہی بیان میں متعدد مرتبہ لفظ مہاجر کو گالی قرار دیا تھا جس کا مطلب کسی ایک فردکو نشانہ بنانا نہیں بلکہ پوری مہاجر قوم اور مہاجر طبقے کو گالی قرار دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن نے اپنے بیان میں مہاجروں میں چوروں ڈاکوں کی مثال دی جو کہ افسوس ناک عمل ہے کیونکہ چور ڈاکو تو کسی بھی قوم میں ہو سکتے ہیں اور اعتزاز احسن اگر تاریخ کا مطالعہ کریں تو انکو معلوم ہو جائیگاکہ گزشتہ67برسوں سے کن چوروں ، ڈاکوں نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا، قرضے لیکر معاف کروائے ، ملک کے غریب عوام کو اپنا غلام بنا کر رکھا اور جن کے سوئیز لینڈ میں بینک اکاوٴنٹس موجودہیں ، پیپلز پارٹی کا ایجنڈا ہے کہ وہ کراچی ، حیدر آباد سمیت اندرون سندھ لینڈ مافیہ اور کرپٹ عناصر کی سر پرستی کرتی ہے اور اس کے متعدد صوبائی وزیر ان کاموں میں ملوث ہیں جس کا ہم جلد وائٹ پیپر جاری کریں گے، پیپلز پارٹی نے گزشتہ 7سالوں میں سندھ کے شہری علاقوں سے جو نا انصافی کی وہ سب کے سامنے ہے لیکن اگر یہی پیسہ لاڑکانہ ، دادوٴ، خیر پو ر اور اندرون سندھ کے دیگر علاقوں کی ترقی پر لگا دیا جاتا تو ہمیں خوشی ہوتی لیکن ان علاقوں کی ترقی پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی لہٰذا اعتزاز احسن کو چاہئے کہ وہ ایم کیوا یم کے آئینی و جمہوری اقدامات پر تنقید کرنے کے بجائے پہلے اپنی جماعت کی روش پر نظر ڈالیں ۔

انہوں نے کہا کہ جتنا آپ کا پاکستان اور صوبوں کی مخالفت پر حق ہے اتنا ہی حق ہمارا پاکستان اور صوبوں کے مطالبے پر حق ہے اوراس جمہوری حق کو بے جا حدف بنانا نا انصافی ہے کیونکہ ہم نے آبادی اور وسائل کی تقسیم کو مد نظر رکھتے ہوئے نئے انتظامی یونٹس اور صوبوں کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم نئے صوبوں کے قیام کے حوالے سے رائے عامہ استوار کر رہے ہیں جوکہ صوبوں کے قیام کا آئینی و قانونی طریقہ ہے، ہمارے ساتھ تعلیم اداروں میں داخلوں ، سرکاری بھرتیوں اور وسائل کی تقسیم میں نا انصافی ہو رہی ہے جس سے سندھ کے شہری علاقوں کا احساس محرومی تیزی سے احساس بیگانگی کی جانب بڑھ رہاہے اور ایسے میں اس قسم کے بیانات ہمارے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں ،اعتزاز احسن پہلے ہمارے ساتھ زیادتیوں اور نا انصافیوں کا مطالعہ کریں پھر اس قسم کے بیانات دیں۔

ایک سوال کے جواب میں فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی جب چاہتی ہے کسی کے آئینی و قانونی اقدام کو بھی غیر آئینی و غیر جمہوری قرا ر دے دیتی ہے اور اعتزاز احسن کی جانب سے ہمارے مظاہرے کو غیر آئینی و غیر جمہوری اقدام سے تشبیہ دینے کا عمل بذات خود انکی عدم برداشت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔