حکومت کا ملکی خزانہ پر بوجھ 157اداروں کی نجکاری کا اعلان ، ملک میں ہونے والی تخریب کاری کی فنڈنگ غیرقانونی ذرائع سے ہورہی ہے،راناافضل،رواں مالی سال میں براہ راست ٹیکس کے حصول کو42 فیصد تک بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں، کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی رقم 150 سے بڑھا کر250ارب کردی ہے، کام جلد مکمل کرلیا جائے گا، قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

منگل 28 اکتوبر 2014 08:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28اکتوبر۔2014ء)قومی اسمبلی کو وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والی تخریب کاری کی فنڈنگ غیرقانونی ذرائع سے ہورہی ہے،روک تھام کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں،ٹیکس ریٹ میں بہتری لا رہے ہیں،رواں مالی سال میں براہ راست ٹیکس کے حصول کو42 فیصد تک بڑھانے کیلئے کوشاں ہیں،سٹیل ملز کو خسارے سے نکال کر ترقی کی جانب گامزن کردیاا ہے،ان تمام اداروں کو نجکاری کردی جائے گی جو ملکی خرانہ پر بوجھ ہیں،157 اداروں کی نجکاری کر رہے ہیں، کراچی سرکلر ریلوے پر توجہ نہیں دی گئی۔

حکومت نے منصوبے کی رقم 150 سے بڑھا کر250ارب روپے کرایاگیا ہے اور اس پر کام جلد مکمل کرلیا جائے گا۔پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی کمیشن ثقلین محمد شاہ نے ایوان کو بتایا کہ پی ایس ڈی پی کے تحت منصوبوں کا ایک طریقہ کار وضع ہے اور اس کے تحت ان کو مکمل کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت40ارب روپے کے منصوبے جاری ہیں اور ان ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کیا جائے گا۔

آسیہ ناز کنول کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ مریم اورنگزیب نے ایوان کو بتایا کہ فرانزک لیب اس وقت آپریشنل نہیں ہے،وفاقی وزیر داخلہ نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اورجلد اس کو آپریشنل کردیا جائے گا۔عائشہ سید کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل نے ایوان کو بتایا کہ مالی سال2013-14ء کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات کی کل رقم 15.83 بلین امریکی ڈالر ہے جو کہ مالی سال سے13.7فیصد زیادہ ہے۔

عذرا افضل کے ضمنی سوال کے جواب میں رانا افضل نے کہا کہ ملک میں جو بھی تخریب کاری ہورہی ہے اس کیلئے کی جانے والی فنڈنگ غیر قانونی طریقے سے ہورہی ہے کیوں کہ بینک کے نظام کو انتہائی سخت کردیا گیا ہے جس کے باعث یہ ممکن نہیں رہا اور اب غیر قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے یہ فنڈنگ ہورہی ہے جس کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ غیر قانونی ذرائع سے بھیجی جانے والی رقم کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا اس لئے اس کا تخمینہ لگانا مشکل ہے۔

انہوں نے ایک سوال پر ایوان کو بتایا کہ اس وقت بھی ملک میں ایک بڑی تعداد ٹیکس نہیں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے لئے ایسے سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن کی ماہانہ فیس5 لاکھ روپے ہے ایسے لوگوں کی نشاندہی کرکے انہیں بھی ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کا ہدف براہ راست ٹیکسز کو39 سے بڑھا کر42فیصد کرنا ہے اور اس ہدف کو پورا کیا جائے گا۔

مزمل قریشی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری ثقلین بخاری نے ایوان کو بتایا کہ کراچی سرکلر ریلوے پر تین کمپنیاں کام کر رہی ہیں،2007ء میں یہ شروع ہوا اور ابھی تک مکمل نہیں ہوا اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اس منصوبے پر توجہ نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اس منصوبے کی رقم میں بھی اضافہ کیا گیا ہے اور 150بلین سے بڑھا کر250بلین روپے کرایاگیا ہے اور اس پر کام جلد مکمل کرلیا جائے گا۔

انجینئر طارق اللہ کے سوال کے جواب میں رانا محمدافضل نے ایوان کو بتایا کہ مالی سال2013-14ء میں سٹیل ملز کی بحالی کیلئے کئے گئے اقدامات میں سٹیل ملز کو11ارب کا قرض دیا گیا جس سے اس کی پیداواری صلاحیت25فیصد بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ157 اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے،حکومت کی پالیسی ہے جن اداروں کی کارکردگی بہتر نہیں ہے ان کی نجکاری کر دی جائے گی۔