وقت آگیا ہے پولیو ڈے اور مہم کا انتظار کرنے کی بجائے ازخود اپنے بچوں کو کسی بھی طبی مرکز لے جا کر انہیں پولیو کے قطرے پلائیں، وزیر اعلیٰ پرویز خٹک ، مرض کے بڑھتے ہوئے واقعات کے سبب ہم پر مزید بین الاقوامی پابندیاں لگنے کا امکان ہے جس میں ہمارے بیرون ملک کام کرنے والے محنت کش براہ راست متاثر ہونگے،خصوصی پیغام

منگل 28 اکتوبر 2014 08:19

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28اکتوبر۔2014ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اس بات پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پولیو جیسے موذی مرض کیخلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی سطح پرگزشتہ کئی برسوں سے ہر چند ہفتوں بعد بھر پور مہم چلانے اوربے دریغ وسائل کے استعمال کے باوجود چاروں صوبوں کے بڑے شہروں میں پھول بچوں کا پولیو سے متاثر ہونے کے واقعات منظر عام پر آئے تو حکومت کے ساتھ ساتھ والدین کیلئے بھی لمحہ فکریہ ہے وقت آگیا ہے کہ ایک طرف ہمارے طبی ماہرین اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام انسداد پولیو کی مہم اور دوا کے زود اثر ہونے اور حکمت عملیوں کا بغور جائزہ لیں تو دوسری طرف والدین بھی اپنی پیاری اولاد کو مستقل معذوری سے بچانے اور اس خطرناک مرض کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے پولیو ڈے اور مہم کا انتظار کرنے کی بجائے ازخود اپنے بچوں کو کسی بھی طبی مرکز لے جا کر انہیں پولیو کے قطرے پلائیں انہوں نے واضح کیا کہاس مرض کے بڑھتے ہوئے واقعات کے سبب ہم پر مزید بین الاقوامی پابندیاں لگنے کا امکان ہے جس میں ہمارے بیرون ملک کام کرنے والے محنت کش براہ راست متاثر ہونگے انہوں نے کہا کہ والدین کی تھوڑی ذمہ داری اور خرچ و تکلیف کی بدولت انکی اولاد نہ صرف معذوری سے بچ جائے گی بلکہ مستقبل میں اپنے خاندان اور ملک وقوم کی ترقی و خوشحالی میں بھر پور کردار ادا کرنے کے قابل بن جائے گی

ایک خصوصی پیغام میں انہوں نے کہا کہ 1988ء میں بین الاقوامی برادری نے پولیو کے خاتمے کی قرارداد منظور کی تودیگر ممالک کی شبانہ روزکوششوں کے باعث پولیو کیسز کی تعداد میں 99فیصد سے بھی زائد کمی آئی مگر بدقسمتی سے تین ممالک پاکستان، نائیجریا اور افغانستان بدستور پولیو کی زد میں رہے پولیو ایک وبائی مرض ہے جو وائرس کے ذریعے انسان کے اعصابی نظام پر اثراندازہو کر مستقل معذوری کی شکل اختیار کر جا تا ہے پرویزخٹک نے کہا کہ پولیو مہم کا مقصد لوگوں میں پولیو کے خلاف آگاہی اُجاگر کرنا ہے تاکہ عالمی سطح پر اس لعنت کو ختم کیا جا سکے ہمیں آج پولیو کے خلاف کاؤشوں کے حوالے سے دہری قومی ذمہ داریوں کا ادراک کرنا چاہیئے یہ دن مناتے ہوئے ہمیں اس شعبے میں حاصل کردہ حالیہ پیش رفت کے ساتھ ساتھ اس مرض کے یکبارگی خاتمے کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ہمیں یہ بھی احساس ہونا چاہیئے کہ دہشت گرد دیگر محاذوں پر ہمیں کمزور کرنے کے علاوہ ہمارے بچوں کی معذوری کے بھی درپے ہیں اور پولیو مہمات کے دوران دہشت گردی کرکے اس قومی مہم کو ناکام بنانا چاہتے ہیں جس میں ہمارے بہادر پولیس جوانوں اور پولیو ورکروں نے جام شہادت بھی نوش کیا ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ والدین پولیو مہم سے بے نیاز ہو کر اپنے بچوں کو بروقت دوا پلائیں چاہے اس کیلئے انہیں دور کا سفر ہی کیوں نہ کرنا پڑے انہوں نے کہا کہ بد قسمتی سے پاکستان پولیو سے متاثرہ اُن تین ممالک میں شامل ہے جہاں پولیوکے اثرات ابھی موجود ہیں ہماری حکومت اس مقصد کیلئے اپنے تمام ذرائع بروئے کار لارہی ہے اور مستقبل میں بھی مطلوبہ مدد اور تعاون کرنے میں تساہل نہیں برتے گی پولیو کا خاتمہ ہمارے ایجنڈے میں سر فہرست ہے پولیو کے خاتمے کیلئے حفاظتی ٹیکوں کا نظام بچوں کو معذوری سے بچانے کیلئے واحد راستہ ہے انہوں نے تمام سیاسی اور مذہبی قائدین ، ذرائع ابلاغ، سوشل ورکرز اور خصوصاً والدین سے اپیل کی کہ وہ پولیو کی لعنت کے خاتمے میں حکومت کا ہاتھ بٹانے کیلئے آگے آئیں اپنے بچوں کو اس موذی مرض سے محفوظ کرنے کیلئے ہم سب کی اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں مسلمان اور پاکستانی ہونے کی حیثیت سے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ پولیو کی بیخ کنی کیلئے جو کچھ کر سکتے ہیں کریں ہم کبھی نہیں چاہتے کہ ہمارا پیارا ملک پولیو کے خاتمے کے حوالے سے آخری ملک ہو اور ہم نہ صرف اپنی آئندہ نسل کو معذور ہوتا دیکھیں بلکہ اس مرض کے حوالے سے ہم پر بین الاقوامی سفری پابندیاں لگیں اور ہماری نئی نسل کا سماجی و معاشی مستقبل تاریک ہو پولیو سے نجات کیلئے ہمیں اپنی جدوجہد کو دو چند کرنا ہو گا تا کہ ثابت ہو کہ ہم اپنی آئندہ نسلوں کو پولیو سے پاک پاکستان دینے کیلئے پر عزم ہیں۔