محرم الحرام ہمیں قربانی اور ایثار کا درس دیتا ہے،انتشار اور ٹکراؤکا نہیں ،سراج الحق ، حکومت اور پی ٹی کے درمیان ڈیڈ لاک توڑا جانا ضروری ہے، سپیکر قومی اسمبلی نے استغفوں کے حوالے سے بہتر کردار ادا کیا ہے ، پی ٹی آئی کے ممبران کے استغفے کچھ وقت کیلئے لٹکائے رکھیں تو بہتر ہوگا ،27اکتوبر کو شاہ محمود قریشی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا وفد جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر منصورہ لاہور آرہا ہے جس میں حکومت پی بٹی آئی ڈیڈ لاک ختم کرنے پر بات ہوگی،سیاسی مسائل سیاسی طریقوں سے ہی حل ہوسکتے ہیں، پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 27 اکتوبر 2014 08:01

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اکتوبر۔2014ء)امیر جماعت اسلامی سر اج الحق نے کہا ہے کہ محرم الحرام ہمیں قربانی اور ایثار کا درس دیتا ہے،انتشار اور ٹکراؤکا نہیں ،یہ درست ہے کہ اسلام کے دشمن ہمیں رنگ ،نسل،اور فرقوں کی بنیاد پر تقسیم کرنے کیلئے سازشوں کا جھال بچھارہا ہے،لیکن افسوس کی بات ہے کہ مسلمان کیوں دانستہ اور نادانستہ طور پر دشمن کے ہاتھوں میں کھیلنے کیلئے تیار رہتے ہیں ،حضرت عمر فاروق  کا دور حکومت ان کی انتظامی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے،اور فاروقی ضرب المثل بن چکا ہے ،حکومت اور پی ٹی کے درمیان ڈیڈ لاک توڑا جانا ضروری ہے سپیکر قومی اسمبلی نے استغفوں کے حوالے سے بہتر کردار ادا کیا ہے ۔

پی ٹی آئی کے ممبران کے استغفے کچھ وقت کیلئے لٹکائے رکھیں تو بہتر ہوگا ۔

(جاری ہے)

27اکتوبر کو شاہ محمود قریشی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا وفد جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر منصورہ لاہور آرہا ہے جس میں حکومت پی بٹی آئی ڈیڈ لاک ختم کرنے پر بات ہوگی،سیاسی مسائل سیاسی طریقوں سے ہی حل ہوسکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز المر کز الاسلامی میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جماعت اسلامی کے صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان ،صوبائی سیکرٹری اطلاعات اسرار اللہ ایڈوکیٹ ،جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر صابر حسین اعوان اور جماعت اسلامی فاٹا کے ترجمان شاہ جہان آفریدی بھی موجود تھے ،جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ حضرت عمر فاروق کا دور خلافت مسلمانوں کی تاریخ کا سنہری دور تھا اور ان کے دور میں ریاست کے مختلف اداروں کی جن انداز میں تنظیم کی گئی وہ انکی انتظامی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت عدل فاروقی کا ضرب المثل بن چکا ہے ان کے دور میں عدل اور انساف کے حصول کو آسان اور ارزاں بنایا گیا ۔

انتظامی امور میں سہولت کیلئے ریاست کو صوبوں اور اضلاع میں تقسیم ،نئے شہروں کو بسایا جانا ،عدلیہ کو رشوت سے بچانانے کیلئے اقدامات ،نہروں کی تعمیر ،ناگہانی اور ہنگامی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کیلئے اقدامات ،لازمی تعلیم کا انتظام اور سب سے بڑھ کر ریاست کو حقیقی معنوں میں ایک فلاحی ریاست بنانا ان کا بہت بڑا کارنامہ تھا ،

انہوں نے کہا کہ ہمیں ہوشیار رہناچاہئے کہ اسلام کے دشمن ہمارے خلاف صف بندی کرچکے ہیں فرقوں شیعہ سنی دیوبندی بریلوی کی بنیاد پر ہمیں تقسیم کرکے لڑانے کی کو شش کررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مشائخ عظام تمام مسالک کے اکابرین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امت مسلمہ کو متحد کرنے کی کوشش کریں اور اس حوالے سے میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ امام حسین کسی ایک فرقے کے نہیں سب کے تھے اس لئے ہم سب کو بھی انکا ہی ہونا چاہئے اور دشمنوں کی سازشوں کو ناکامی کیلئیبھرپور رول نبھانا ہوگا انہوں نے کہا کہ علامہ طاہر القادری کی جانب سے انتخابات میں حسہ لینے کا اعلان خوش آئیند ہے مغربی تہذیب زوال پذیر ہے مستقبل اسلامی تحریکوں کا ہے۔

پاکستان کو بنانے کے لئے لاکھوں لوگوں نے بے مثال قربانیاں اس لئے نہیں دی تھیں کہ ملک کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر چلایا جائے اور غریبوں کے بچے گندگی کے ڈھیر میں اپنے لئے روزی تلاش کریں اور سرمایہ داروں ، جاگیرداروں اور مفاد پرست کرپٹ اشرافیہ کے کتے بھی بہترین کھانے کھائیں ۔ علماء کرام عوام کو متحد کرنے اور فرقہ واریت کی بیخ کنی کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔

علماء اس ملک کی سب سے بڑی طاقت ہیں ۔ ایسے نظام کو نہیں مانتا جس میں غریب شخص انصاف کے لئے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے عدالت کا دروازہ نہ کھٹکا سکے انہوں نے کہا کہ پاکستان کو انشاء اللہ تعالیٰ اہل اور دیانتدار قیادت فراہم کرنے کے لئے جماعت اسلامی میدان میں آچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسان چاند پر قدم رکھ چکا ہے جبکہ ہمارے بچے تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، لیکن ہم یہ صورتحال مزید برداشت نہیں کریں گے اور ملک بھر کے غریبوں ، مزدوروں ،کسانوں اور نوجوانوں کو منظم کریں گے اور انشاء اللہ تعالیٰ علماء کرام کی حمایت اور رہنمائی میں پاکستان کو ایک جدید ، ترقی یافتہ اسلامی ریاست بنادیں گے۔