ایم کیو ایم محرم الحرام کے بعد ملک میں 20 نئے انتظامی یونٹس بنانے کے لئے تحریک کا باقاعدہ آغاز کرے گی، خالد مقبول صدیقی ، جو لوگ طعنہ دیتے ہیں، انہیں بتادینا چاہتے ہیں پاکستان کے مالک ہیں اور یہ ہمارے آباؤاجداد کی قربانیوں کے باعث وجود میں آیا ہے،ہندوستان سے ہجرت کرکے یہاں آنے والے کسی کے کہنے پر نہیں اپنے حصے کا پاکستان لے کر آئے ہیں، ہم متروکہ سندھ کے مالک ہیں ، پاکستان کے مالک ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے ہمارے حصے کا جائز اور قانونی حق دیا جائے،بات ہمارے اصول اور نظریے پر آئے گی تو کھلی جنگ ہوگی، خورشید شاہ کے لفظ مہاجر کو گالی قرار دینے کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے ایم کیو ایم رہنماؤں کا خطاب

پیر 27 اکتوبر 2014 07:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اکتوبر۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ڈپٹی کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم محرم الحرام کے بعد کراچی سے ملک میں 20 نئے انتظامی یونٹس بنانے اور مظلوم عوام کو ان کا حق دلانے کے لئے اپنی تحریک کا باقاعدہ آغاز کرے گی۔ بات ہمارے اصول اور نظریے پر آئے گی تو کھلی جنگ ہوگی۔ ہندوستان سے ہجرت کرکے یہاں آنے والے کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ اپنے حصے کا پاکستان لے کر آئے ہیں۔

ہم متروکہ سندھ کے مالک ہیں بلکہ جو لوگ ہمیں طعنہ دیتے ہیں، ہم انہیں بتادینا چاہتے ہیں کہ ہم اس پاکستان کے مالک ہیں اور یہ پاکستان ہمارے آباء واجداد کی قربانیوں کے باعث وجود میں آیا ہے لیکن ہم پاکستان کے مالک ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں ہمارے حصے کا جائز اور قانونی حق دیا جائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو نورانی چورنگی شارع قائدین پر ایم کیو ایم کے تحت خورشید شاہ کے لفظ ”مہاجر“ کو گالی قرار دینے کے خلاف منعقدہ احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

احتجاجی مظاہرے میں ایم کیو ایم کے کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جنہوں نے گو خورشید شاہ گو کے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر شاتم رسول، منکر قرآن، خورشید شاہ ڈوب مرو خورشید شاہ اور دیگر نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرین نے متفقہ طور پر مطالبہ کیا کہ خورشید شاہ کا لفظ ”مہاجر“ کو گالی قرار دینا عظیم ترین سنت ہجرت کی توہین ہے۔

اس لئے ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہئے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ خورشید کو قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف کے عہدے سے فوری ہٹایا جائے۔ ڈاکٹر خالد مقبول نے کہا کہ آج کا اجتماع لفظ ”مہاجر“ کو گالی قرار دینے کے خلاف منعقد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہجرت عظیم ترین سنت ہے اور جو لوگ ہجرت کرتے ہیں وہ مہاجر کہلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پناہ گزین اور مہاجروں میں فرق ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اجتماع جناح پارک کا میلا نہیں۔ الطاف حسین کا جلسہ ہے۔ جب مہاجر چلنا شروع کرتے ہیں تو تاریخ رقم ہونا شروع ہوجاتی ہے اور جب وہ اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں تو تاریخ تبدیل ہوجاتی ہے۔ ہم چلے تو ہندوستان تقسیم ہوا۔ ہندوستان تقسیم ہوا تو پاکستان بنا۔ آج اگر ہندوستان تقسیم نہ ہوتا تو یہاں کے وڈیرے بھی ہندوستان کے محتاج ہوتے۔

ہمارے آباء واجداد نے قربانیاں دیں۔ پاکستان وجود میں آیا۔ ہم کسی سے بھیک مانگنے کے لئے یہاں نہیں آئے۔ ایک معاہدے کے تحت دونوں طرف ہجرت کی گئی۔ جو زمین اور جائیداد ہندو یہاں چھوڑ کر گئے وہ ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرنے والوں کو معاہدے کے تحت ملا اور ہندوستان جانے والے ہندوؤں کو وہاں جائیداد معاہدے کے تحت ملی۔

انہوں نے کہا کہ آج کا یہ انسانوں کا سمندر اس بات کا ثبوت ہے کہ خورشید شاہ کا سورج غروب ہوگیا ہے۔

ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ سید خورشید شاہ اپنے آپ کو آل رسول کی اولاد کہتے ہیں ان کو مہاجر لفظ کو گالی قرار دینے سے پہلے سوچنا چاہئے تھا۔ ان کی اس گستاخی سے ان کی نسبت بھی مشکوک ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ نے گستاخی تو کرلی اب وہ اس ایشو پر سیاست کرکے شہری اور دیہی لوگوں میں نفرت کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔

اس سیاست کا مقصد یہ ہے کہ شہری علاقوں کے وسائل پر وڈیروں کا قبضہ برقرار رہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سندھ کی تقسیم نہیں چاہتی۔ ہم چاہتے ہیں کہ وسائل اور انتظام کو منصفانہ طریقے سے تقسیم کیا جائے اور انتظامی لحاظ سے نئے یونٹس قائم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے انتظامی یونٹس سے وڈیرانہ اور موروثی سیاست کا خاتمہ ہوگا اور عوام بااختیار ہوگی اور قائداعظم کا پاکستان بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کراچی 90 روپے کماتا ہے تو اس پر 2 روپے بھی خرچ نہیں کئے جاتے۔ عوام پوچھتی ہے کہ 88 روپے کہاں گئے۔ جو لوگ لاڑکانہ اور دیہی علاقوں پر پیسہ خرچ کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ان سے پوچھتے ہیں کہ وہاں کیا ترقیاتی کام کئے گئے ہیں۔ یہ علاقے تو پہلے سے بھی زیادہ پسماندہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور وڈیرانہ سیاست کے خلاف ہم نے علم بغاوت بلند کردیا ہے۔

ہم سندھ کے عوام کو وڈیروں اور یزیدوں سے نجات دلائیں گے اور عوام کو ایم کیو ایم بااختیار بنائے گی۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا کہ آج کا یہ اجتماع ثابت کرتا ہے کہ سکھر سے ریگزارو سے ابھرنے والا خورشید شاہ آج کراچی کے عوامی ساحل پر ڈوب گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کی جانب سے لفظ مہاجر کو گالی قرار دینا پوری امت مسلمہ کی توہین ہے۔

خورشید شاہ نے پاکستان میں رہنے والے پانچ کروڑ مہاجروں کی بھی توہین کی ہے۔ ہمارے آباؤاجداد نے 190 برس گورے انگریزوں سے جنگ لڑی۔ انگریزوں نے انہیں کالے پانی کی سزا دی۔ نوجوان نسل کو تو کالے پانی کی سزا کے بارے میں نہیں پتا کہ وہ کیا ہے۔ وڈیروں نے نصاب بنایا ہے کہ نوجوانوں کو اصل تاریخ کا پتا ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے ان کو ”ہندوستان سے پاکستان ہجرت کرنے والوں کو“ پاکستان نہیں بلایا۔

میں انہیں کہتا ہوں کہ ہمیں کسی دعوت کی ضرورت نہیں۔ ہم اگر پاکستان آئے تو اپنے حصے کا ملک لے کر آئے۔ 7 عالمی معاہدوں کے تحت یہ ہجرت کی گئی۔ دونوں طرف سے جائیدادوں کا بٹوارہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم کی ساکھ گر رہی ہے۔ میں انہیں بتادینا چاہتا ہوں کہ 18 گھنٹے کے نوٹس پر یہ جلسہ دیکھ لیں اور جواب دیں کہ 2 ارب روپے خرچ کرلیں اور 3 ماہ تک تیاری کے باوجود آپ کا جلسہ کیسا تھا۔

لیاری کو اپنا گڑھ قرار دینے والے بتائیں کہ ان کے جلسے میں تو لیاری والے نہیں آئے لیکن آج ہمارے جلسے میں لیاری کے لوگ بھی آئے ہیں۔ اب سوال جواب کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ ہماری جدوجہد 20 انتظامی یونٹس کے حصول تک جاری رہے گی۔ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رؤف صدیقی نے کہا کہ لفظ مہاجر کو گالی قرار دینا توہین رسالت ہے۔ تھرپارکر میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں لیکن حکمران سوئے ہوئے ہیں۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی نے کہا کہ آج کا اجتماع کسی قوم کے خلاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لفظ مہاجر کا ذکر قرآن پاک میں کئی مقامات پر آیا ہے۔ ہجرت عظیم ترین سنت ہے۔ خورشید شاہ لفظ مہاجر کی توہین کی ہے۔ ان کے خلاف کارروائی ہونا چاہئے۔