وزیر اعلیٰ محض دکھاوے کے بلدیاتی انتخابات کرانا چاہتے ہیں ، عوام کے حقوق کا معاملہ ہے ،بھرپور تحریک چلائینگے ‘ طاہر القادری ، حکومت آئین پر عمل نہیں کرنا چاہتی تو اسے پھینک دے ، بلدیاتی نظام پر وائٹ پیپر جاری کرینگے ، اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں،یوسی کی سطح پر اپنا اپنا انفرادی امیدوار لانے کی اجازت ہو گی ،چیئرمین اور بڑے عہدوں کیلئے الائنس بنائینگے‘ چوہدری شجاعت حسین،ماڈل ٹاؤن میں عوامی تحریک او راتحادیوں کا اجلاس‘سانحہ ماڈل کے حوالے سے متفقہ قرارداد منظور کی گئی،بلدیاتی انتخابات آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا

پیر 27 اکتوبر 2014 07:51

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27اکتوبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک اور اسکے اتحادیوں نے بلدیاتی نظام پر اپنے تحفظات پر مبنی وائٹ پیپر شائع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سارے اختیارات اپنے ہاتھ میں رکھ کر محض دکھاوے کے انتخابات کرانا چاہتے ہیں جسے ہم مسترد کرتے ہیں ، یہ عوام کے حقوق کا معاملہ ہے اور اسکے لئے عوامی سطح پر بھرپور احتجاج کیا جائے گا،بلدیاتی انتخابات میں یونین کونسل کی سطح پر انفرادی طور پر حصہ لیا جائے گا تاہم چیئرمین اور دیگر بڑے عہدوں کیلئے الائنس بنائیں گے ،شہداء ماڈل ٹاؤن کے خون کا بدلہ خون ہی ہوگا ،سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل رپورٹ کیوں منظر عام پر نہیں لائی جارہی ، ریاست ‘ قانون نافذ اورانصاف دینے والے ادارے کہاں ہیں ؟ عوامی تحریک اور اتحادیوں میں کسی طرح کا کوئی اختلاف نہیں اور اس حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان عوامی تحریک اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری‘ مسلم لیگ (ق) کے سربراہ سینیٹر چوہدری شجاعت حسین‘ مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس ‘ چوہدری ظہیر الدین‘ سردار آصف احمد علی سمیت دیگر بھی شریک ہوئے ۔

اجلاس کے بعد طاہر القادری نے شجاعت حسین ‘راجہ ناصر عباس اور دیگر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں سانحہ ماڈل ٹاؤ ن کے حوالے سے متفقہ قرارداد منظور کرنے کے علاوہ بلدیاتی انتخابات اور مشترکہ جدوجہد کے حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔ طاہر القادری نے کہا کہ پنجاب حکومت بتائے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14افراد کو شہید اور 90افراد کو گولیوں سے چھلنی کرنے میں ملوث کس پولیس آفیسر اور اہلکار کے خلاف کارروائی کی گئی ۔

حکومت کے تحت بنائے گئے ٹربیونل نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری کی لیکن بتایا جائے اسکی رپورٹ کو آج تک کیوں خفیہ رکھا گیا ہے ؟ اس میں کون سے خون آلود ہاتھ شامل ہیں اور اسکے پس پردہ حقائق کیوں منظر عام پرنہیں لائے جارہے۔اگر اس رپورٹ میں حکمرانوں کی بے گناہی ثابت ہوئی ہے تو پھر اسے کیوں منظر عام پر نہیں لایا جارہا ۔ہم سوال کرتے ہیں کہ ریاست ‘ قانون نافذ کرنے اور انصاف دینے والے ادارے کہاں ہیں ؟وہ کیوں مظلوموں کو انصاف مہیا نہیں کر رہے ۔

اگر حکومت کی چھتری تلے ایسا ہوگا تو کیا بیرون ملک سے آ کر کوئی انصاف دے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہیدوں کے خون کا بدلہ خون ہے اور قصاص ہوگا ۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ اختلافات کی خبروں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا گیا ہے بلدیاتی انتخابات کے موقع پر بھی اکٹھے ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ شروع د ن سے لے کر دھرنے کو ملک گیر تحریک میں منتقل کرنے میں تمام فیصلے مشاورت سے کئے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت جس طرح کے بلدیاتی انتخابات کرانا چاہتی ہے ہمارے اس پر شدید تحفظات ہیں ۔ نو سال سے بلدیاتی انتخابات کا نا ہونا آئین کی خلاف ورزی ہے ۔ پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے لئے جس طرح قانون سازی کی ہے وہ غیر موثر ہے اس میں اختیارات نچلی سطح پرمنتقل کرنے کی بجائے وزیر اعلیٰ اور وزراء اپنے ہاتھ میں رکھیں گے جو آئین پاکستان اور عوام سے کھلا مذاق ہے او رآئین کی روح سے دھوکے کے مترادف ہے ۔

ضلع کونسل کے چیئرمین کو بلدیات کا وزیر بھی بغیر کسی نوٹس کے برطرف کر سکتا ہے یہ تو بلدیاتی نمائندوں کو ذلیل اور بے حیثیت کرنے کے مترادف ہے اگر حکومت آئین پر عمل نہیں کرنا چاہتی تو آئین کوپھینک دے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس حوالے سے وائٹ پیپرشائع کریں گے ۔ یہ عوام کے حقوق کا معاملہ ہے اور اسکے خلاف بھرپور تحریک چلائی جائے گی ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ عوامی تحریک کے اجلاس میں دھرنا ختم کرنے کے حوالے سے کوئی گلے شکوے نہیں ہوئے ۔

بلکہ ہماری جماعت میں قیادت کی کارکنوں سے جتنی قربت ہے کسی دوسری جماعت میں اسکی مثال نہیں ملتی۔ شجاعت حسین نے بتایا کہ اتحادیوں میں کوئی اختلاف نہیں۔ فیصلہ ہوا ہے کہ یونین کونسل کی سطح پر اپنا اپنا انفرادی امیدوار لانے کی اجازت ہو گی لیکن چیئرمین اور بڑے عہدوں کے لئے الائنس بنائیں گے ۔ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیاوں پر ہونے چاہئیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ عوامی تحریک اور اسکی اتحادی جماعتیں اپنی جدوجہد کے حصول کے لئے متحد ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 23نومبر کو بھکر میں ہونیوالا جلسہ جنوبی پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا ۔14دسمبر کو سیالکوٹ‘ 21دسمبر کو مانسہرہ اور 25دسمبر کو کراچی میں جلسہ ہوگا۔ ہم ظالموں کاتعاقب جاری رکھیں گے ۔ حکمران نوشتہ دیوار پرھ لیں اورگو نواز گو کے لئے تیار رہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک پر تاریخ کی غیر مقبول ترین حکومت مسلط ہے ۔