بھارت کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے مگر ہم ایسا نہ ہونے دیں گے، سرتاج عزیز،اس مرتبہ جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں وہ تعداد اور شدت میں پہلے سے زیادہ ہیں ، مودی حکومت کے آنے کے بعدکشیدگی بڑھ گئی ہے ،وہ جوکچھ بھی کرلیں کشمیرکی پالیسی میں کوئی کمی نہیں آئے گی،عالمی برادری کو خط لکھے ہیں،امریکہ میں فی الحال ہماری کوئی لابی نہیں، اس کا تجربہ خوشگوار نہیں رہا،مسئلہ کشمیر کے معاملے پر عنقریب اہم اعلان کیا جائیگا، سینٹ میں پالیسی بیان

جمعہ 24 اکتوبر 2014 04:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اکتوبر۔2014ء)قومی سلامتی وامورخارجہ کے بارے میں وزیراعظم کے مشیر سینیٹرسرتاج عزیزنے کہاہے کہ اس مرتبہ جتنے بھی واقعات ہوئے ہیں وہ تعداد اور شدت میں پہلے سے زیادہ ہیں ،ورکنگ باوٴنڈری پرفاصلہ زیادہ ہے اس وقت دیکھنا یہ ہے کہ بھارت کامقصدکیاہے ،بھارت میں مودی حکومت کے آنے کے بعدکشیدگی بڑھ گئی ہے ،وہ جوکچھ بھی کرلیں کشمیرکی پالیسی میں کوئی کمی نہیں آئے گی بھارت کامنصوبہ ہے کہ کسی طرح کشمیرکوہڑپ کرلیں جوکبھی بھی نہیں ہونے دیاجائیگا ۔

جمعرات کے روزسینٹ میں لائن آف کنٹرول پربھارتی جارحیت کے حوالے سے بحث پرحکومت کی جانب سے پالیسی بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بیرونی ممالک کو بھی متحرک کرنے کی ضرورت ہے اوربھارت کے عزائم سے مطلع کیاجائے ،سوشل میڈیاپرنوجوانوں کومطلع کرنے کی ضرورت ہے ،اقوام متحدہ کے رول کودوبارہ اجاگرکرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے اقوام متحدہ کوخط بھی لکھ دیاگیاہے ،اگربھارت بامقصدمذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے توہم تیارہیں ،پاکستان بھارت پرالزام لگارہاہے اوروہ ہم پرالزام لگارہاہے لیکن ایک نیوٹرن گروپ کوبھارت کام کرنے نہیں دے رہے ہیں پوری قوم کوپتہ ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی پرکوئی آنچ برداشت نہیں کریگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جوکہ واہگہ بارڈر،چمن میں کس طرح تجارت ہوگی جس کیلیئے کام ہورہاہے ،جس پروزیردفاع کوئی اعتراض نہیں ہوناچاہئے ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی امریکہ میں فی الوقت کوئی لابی نہیں ہے تاہم امریکہ میں موجودپاکستانی سفارتخانہ نہایت فعالیت سے اپناکرداراداکررہاہے ، ہماری لابی اورلابی تخلیق کرنے والوں کے حوالے سے سابق تجربہ اچھانہیں رہا،حکومت کوچندتجاویزموصول ہوئی ہیں کہ امریکہ میں لابیست کواستعمال کرکے لابی بنائی جائے تاہم کچھ اچھے نتائج نہیں آئے ،ڈپٹی چیئرمین صابربلوچ نے مشیرامورخارجہ کومخاطب کرکے کہاکہ وہ ایوان کوامریکہ میں کسی لابیسٹ کی تقرری کی یقین دہانی کروائے تاہم سرتاج عزیزکاکہناتھاکہ امریکہ میں موجودپاکستانی برادری بھی ملک کی سب سے بڑی لابی کرنے والی ہے اورفعال کرداراداکررہی ہے ۔

سرتاج عزیزنے کہاکہ ہمارادورہ امریکہ سائیڈلائن تھاتاہم وزیراعظم کے دورہ امریکہ بھارت کے اعلیٰ حکام کے حالیہ دورہ امریکہ سے کسی بھی صورت تقابلی نہیں بنتا۔سحرکامران نے وقفہ سوالات کے دوران اعتراض کیاکہ ان کے پوچھے گئے سوال کاجواب بھی نہیں دیاگیا۔

سرتاج عزیزنے کہاکہ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک قانون متعارف کروایاہے کہ وہاں چلنے والے تمام بیرونی سکول خودمختارتاہم سعودی قوانین کے تحت چلیں گے اورحکومت پاکستان اس حوالے سے تفصیلات طلب کرنے کی مجازہے ۔

پاکستان کے سعودی عرب میں موجودسکول پاکستان کی عملداری میں نہیں آتے اورسفارتخانے اس معاملے پرکسی قسم کی چھیڑچھاڑنہیں کی ۔انہوں نے واضح کیاکہ وہ جدہ میں موجودپاکستانی سکول کے حوالے سے بعض خفیہ معاملات کوظاہرنہیں کرناچاہتے اوراس حوالے سے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش ہوکرتفصیلات فراہم کرسکتے ہیں ۔سرتاج عزیزنے کہاکہ سعودی عرب میں پاکستانی سکول خودمختارطریقے سے کام کررہے ہیں ،سعودی حکومت نے جدہ میں پاکستانی سکول کاآڈٹ کیااوربعدازاں پرنسپل کوہٹادیااس سارے عمل میں حکومت کاکوئی کردارنہیں تھاسکول پرسفارتخانے کاکنٹرول نہیں ہے تاہم تعلق ہے کہ ایک سفارتخانے کانمائندہ سکول سے متعلق رہتاہے ۔

ادھروزیر اعظم کے خصوصی مشیر سرتاج عزیز نے مسئلہ کشمیر پر بھارت کی ڈکٹیشن کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ چند روز میں کشمیر کے حوالے سے نئی دہلی سمیت پوری دنیا کو ایک سخت پیغام دیا جائیگا کیونکہ پارلیمنٹ کشمیر کے حوالے سے اہم اعلان کرے گی ۔ایک انٹرویو میں سرتاج عزیز نے کہا کہ اگر کشمیر کوئی مسئلہ نہیں ہے تو پھر کشمیر میں سات لاکھ فوجیوں کی تعیناتی کا کیا جواز ہے اور لائن آف کنٹرول پر آر پار فوجی ایک دوسرے پر بندوقیں تانے کیوں کھڑی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھے گا۔جب بھارتی وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے وزیر اعظم نواز شریف گئے تھے تو اس وقت جو ملاقات ہوئی تھی اس میں بھارتی وزیر اعظم نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور مذاکرات بحال کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن اس میں کشمیر کو نان ایشو بنانے ک بات کی تھی تاہم پاکستان کشمیریوں کو نظر انداز کر کے مذاکرات کی گاڑی کو آگے نہیں بڑھایا جا سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کی بالادستی قبول نہیں کریگا بلکہ ملکی سالمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرتا رہے گا اور اسی بنیاد بھارت بھارت نے مذاکراتی عمل منسوخ کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمنٹ کشمیر کے حوالے سے اہم فیصلے لے رہی ہے اور دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت کو بھی آئندہ چند روز کے اندر اندر کڑا پیغام ملے گا۔