پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ادائیگیوں کے نظام میں بین الاقوامی کمپنیوں و بینکوں کے معاملات کے باعث منصوبے میں مسائل کا سامنا ہے،وزیر مملکت پٹرولیم میر جام کمال

بدھ 22 اکتوبر 2014 08:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اکتوبر۔2014ء)وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل میر جام کمال نے کہا ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر کمپریسرز کی تنصیب‘ پائپ لائن کی تنصیب اور ادائیگیوں کے نظام میں بین الاقوامی کمپنیوں اور بینکوں کے معاملات کے باعث منصوبے کی تکمیل میں مسائل کا سامنا ہے،معاملے پر ایرانی حکومت کو خط لکھ دیا ہے جس کے جواب کا انتظار ہے۔

منگل کے روز سینٹ کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل میر جام کمال نے ایوان کو بتایا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر کمپریسرز کی تنصیب‘ پائپ لائن کی تنصیب اور ادائیگیوں کے نظام میں بین الاقوامی کمپنیوں اور بینکوں کے معاملات ہونے سے آئی پی گیس پائپ لائن میں مسائل آرہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایرانی حکومت کو ایک نوٹس کے ذریعے اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے تاہم ابھی تک ایرانی حکومت کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ اس معاہدے میں بارٹر ٹریڈ والا نظام نہیں ہے اور نہ ہی یہ ممکن ہے۔بین الاقوامی پابندیاں ایرانی گیس کی برآمد پر ہیں۔ ہم نے اس معاملے کو دفتر خارجہ کے ذریعے مختلف بین الاقوامی فورمز اور اداروں میں اٹھایا ہے۔

وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل نے کہا کہ ایران کیساتھ آئی پی گیس پائپ لائن پر بارٹر نظام کے تحت ادائیگی نہیں ہوسکتی۔ بین الاقوامی پابندیوں کے باعث کوئی بینک مالیاتی مسائل یا ادائیگیوں میں نہیں آئے گا۔ بارٹر نظام کی موجودگی ان مسائل کو اور بھی پیچیدہ بنادیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی وسائل وزارت پٹرولیم کے تحت آتے ہیں مگر وزارت کی بنیادی توجہ تیل اور گیس کے ذخائر پر ہے۔

اٹھارہویں ترمیم سے قبل رکھا جانے والا وزارت کا نام ابھی تک ویسے ہی چلا آرہا ہے تاہم اس کا بنیادی کام تیل و گیس کے ذخائر اور معاملات پر مرکوز ہے۔ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل ایک شیڈو وزارت نہیں ہے۔ جام کمال خان کا کہنا تھا کہ سینڈک منصوبہ صرف سونے سے متعلقہ نہیں بلکہ دیگر معدنیات بھی پیدا کررہا ہے اور اس حوالے سے بلوچستان کو بھی رائلٹی ملتی ہے۔

متعلقہ عنوان :