سرحدی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو پاکستان کے لیے تکلیف دہ ہوگا،بھارتی وزیر دفاع ،روایتی ہتھیاروں میں ہماری طاقت ان سے کہیں زیادہ ہے، پاکستان مذاکرات کی بحالی کے لیے ماحول کو سازگار بنائے یہ پاکستان پر منحصر ہے،ارون جیٹلی کا انٹرویو

بدھ 22 اکتوبر 2014 08:17

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اکتوبر۔2014ء)بھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے ایک بار پھر پاکستان پر سرحدی خلاف ورزی کاالزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسلام آباد کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو یہ پاکستان کے لیے مزید ’تکلیف دہ‘ ہو گا۔بھارتی وزیر دفاع نے یہ بات منگل کو بھارتی نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں کہی۔

ارون جیٹلی نے مزید کہا کہ مذاکرات کی بحالی کے لیے سازگار حالات بنانے کا انحصار اسلام آباد پر ہے۔ان کا کہنا تھا ’روایتی ہتھیاروں میں ہماری طاقت ان سے کہیں زیادہ ہے۔ اس لیے اگر انھوں نے کارروائیاں جاری رکھیں تو ان کو اس مہم جوئی کے نتیجے میں تکلیف اٹھانی ہو گی۔‘واضح رہے کہ ایک ماہ قبل پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باوٴنڈری پر فائرنگ اور شیلنگ کا تبادلہ شروع ہوا تھا جو تاحال جاری ہے۔

(جاری ہے)

ارون جیٹلی نے کہا کہ ’ماضی میں جب پاکستان فائر کرتا تھا تو ہمارے ہاتھ میں ڈھال ہوتی تھی۔ اس بار ہمارے پاس تلوار بھی ہے۔‘بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کی بحالی کے لیے ماحول کو سازگار بنائے: ’ہم یقیناً پاکستان سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا کرنے کے لیے ماحول کو سازگار بنانا پاکستان پر منحصر ہے۔ پاکستان کو ایسے کام روکنے ہوں گے جن سے مذاکرات کا ماحول خراب ہوتا ہے۔

‘ہم یقیناً پاکستان سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں لیکن ایسا کرنے کے لیے ماحول کو سازگار بنانا پاکستان پر منحصر ہے۔ پاکستان کو ایسے کام روکنے ہوں گے جن سے مذاکرات کا ماحول خراب ہوتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پاکستانی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باوٴنڈری پر حالات اس وقت خراب ہوئے جب بھارت نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دفاعی پوزیشن کو مستحکم کرنے کی کوشش کی۔

خیال رہے کہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باوٴنڈری پر دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان فائرنگ کے واقعات میں دونوں جانب سے اب تک کم از کم 19 افراد ہلاک اور 50 کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔ہلاک ہونے والے 12 افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔پاکستان اور بھارت ماضی میں بھی ایک دوسرے پر لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باوٴنڈری پر فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان سنہ 2003 میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، لیکن گذشتہ کچھ عرصے سے اس معاہدے کی خلاف ورزی کے باعث پاکستان اور بھارت کے فوجیوں کے ساتھ ساتھ سرحد پر عام آبادی بھی نشانہ بنی ہے۔پاکستان نے اقوامِ متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے اور بھارت کو کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر بلااشتعال فائرنگ سے روکے۔