عوام پیپلزپارٹی و مسلم لیگ دونوں سے مایوس ہوچکے ، آنے والا انتخاب پی ٹی آئی کا ہوگا،شاہ محمود قریشی ،مڈ ٹرم الیکشن واضح نظر آرہے ہیں حکومت دباؤ برداشت نہیں کرپارہی ، انتخاب میں پی ٹی آئی ماضی کے تیر کی طرح بلا چلائے گی،بلاو ل بھٹو کی تقریر کو سیاسی پذیرائی نہیں ہوئی،کراچی میں حالات خراب ہوگئے تو پیپلزپارٹی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،عمران خان لاڑکانہ ہر حالت میں جائیں گے اور جلسہ کریں گے،محرم کے دوران دھرنا جاری رکھیں گے مگر محرم کے احترام میں میوزک نہیں چلے گا ، پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 21 اکتوبر 2014 04:49

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اکتوبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک بھر کے عوام پیپلزپارٹی و مسلم لیگ دونوں سے مایوس ہوچکے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ آنے والا انتخاب پی ٹی آئی کا ہوگا اور اس انتخاب میں پی ٹی آئی ماضی کے تیر کی طرح بلا چلائے گی۔ یہ بات انہوں نے سوموار کی شب ملک غلام عباس خاکی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اٹھارہ اکتوبر کو بلاول زرداری نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا ہے ہم اسے خوش آمدید کہتے ہیں اور نیک خواہشات کی دعا کرتے ہیں تاہم بلاول زرداری دو تین چیلنجز کا سامنا ہے پہلا مسئلہ جو درپیش ہوگا وہ آزاد سیاست کریں گے یا اپنے والد کے زیر سایہ سیاست کریں گے۔

(جاری ہے)

دوسرا والد کے سائے میں سیاست کی تو آصف زرداری کی کارکردگی عوام کے سامنے ہے انہوں نے ضیاء الحق اور مشرف کے دور سے بھی زیادہ ریکارڈ توڑے ہیں انہوں نے کہا کہ اٹھارہ اکتوبر کو ایک خطیر رقم دو ارب روپے خرچ کرکے ایک جلسہ منعقد کیا گیا ہے جس میں کارکنوں اور لیڈر شپ کے مابین ربط دکھائی نہیں دیا اور بلاول بھٹو ٹیلی پرنٹر کے ذریعے تقریر کرتے رہے ہیں اور ان کی تقریر کو سیاسی پذیرائی نہیں ہوئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جلسہ میں کراچی اور لیاری کے لوگ شامل نہیں تھے بلکہ اندرون سندھ کے لوگ آئے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول کی تقریر سے ایم کیو ایم نے بلاول کی تقریر کے جملوں اور حملوں کو سامنے رکھتے ہوئے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے اور یہ معمولی بات نہیں ہے ۔ کراچی ملک کامعاشی حب ہے اگر کراچی میں حالات خراب ہوگئے تو پیپلزپارٹی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلاول زرداری نے ایم کیو ایم پر تنقید کی اور خورشید شاہ نے بھی تنقید کی۔ اور شرجیل میمن اور آصف زرداری مفاہمت کی باتیں کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول کی تقریر نے سندھ کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے ایک شہری اور دیہی اور اب ایم کیو ایم نے علیحدہ صوبے کی بات بھی کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کارساز کے ورثاء پوچھتے ہیں کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے سانحہ کارساز کے ملزمان کو بے نقاب کیوں نہیں کیا اور بے نظیر کے قاتلوں کو بے نقاب کیوں نہیں کیا جبکہ وہ پانچ سال وزیراعظم اور صدر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ کراچی کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے وہاں سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کو لوٹ لیا گیا میں وزیر اعلیٰ سندھ سے سوال کرتا ہوں کہ عبدالستار ایدھی کو ڈاکوؤں نے لوٹا ان ڈاکوؤں کا کیا بنا۔

یہ سندھ حکومت کی ناکامی ہے ‘ کراچی میں شب و روز خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے لاشیں گر رہی ہیں سندھ میں کرپشن ‘ لوٹ مار اور قبضہ مافیا ہے اور کوئی بات کرنے والے نہیں ہے اس سے لگتا ہے کہ سندھ کی حکومت لاچار اور بے بس ہے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لاڑکانہ ڈی پی او اور ڈی سی او کی اجازت سے پی ٹی آئی نے اپنی ممبر سازی کا کیمپ لگایا مگر سرکاری لوگوں نے تشدد کیا ‘ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری ایک طرف مفاہمت کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف حملے کروا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں زرداری صاحب اور سندھ حکومت کو پیغام دیتا ہوں کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ وہ ہمارا لاڑکانہ کا جلسہ روک لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان لاڑکانہ کے جلسہ میں ہر حالت میں جائیں گے اور جلسہ کریں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں چوبیس اکتوبر کو لاڑکانہ جارہا ہوں وہاں ہندو کمیونٹی کے زیر اہتمام جلسہ منعقد ہوگا اور میں ہندوؤں کے ساتھ دیوالی میں شرکت کروں گا

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی ہندوؤں نے حمایت کی تھی مگر پیپلزپارٹی ہندوؤں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئی ہے سندھ میں ہندؤں کو تاوان لے کر چھوڑا جارہا ہے اور بچیوں کے ساتھ زیادتیاں ہورہی اور ان سے زبردستی شادیاں کی جارہی ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دین اسلام زبردستی کا مذہب نہیں ہے میں محمود خان اچکزئی سے کہتاہوں کہ ان کے بھائی بلوچستان کے گورنر ہیں میرے جنوبی پنجاب کے آٹھ مزدوروں کو وہاں کیوں قتل کیا گیا۔ بلوچستان کی مخلوط حکومت بے گناہ مزدوروں کے قتل کا جواب دے اور بتائے کہ ان کا کیا گناہ تھا وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت نے اس پر کیا کیا ہے۔ گورنر پنجاب چوہدری سرور ملتان آئے تھے اور یہاں کسان تاجر اتحاد کے وفد سے ملاقات ہوئی تھی اور کل بھی ان کی ملاقات ہوئی ہے اور اس ملاقات کے بعد تاجروں نے اپنا احتجاج بند کردیا مگر کسانوں کو جنوبی پنجاب میں کپاس کی تین ہزار فی من کی قیمت نہیں مل رہی اسحاق ڈار ملتان آئیں اور دیکھیں حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ٹی سی پی کے ذریعے ایک بلین گانٹھیں خریدیں گے لیکن کسان کو تین ہزار روپے کے حساب سے نہ ٹی سی پی خرید رہی ہے اور نہ کوئی اور خرید رہا ہے۔

سندھ دو حصوں میں تقسیم ہوچکا ہے اوراربن اور رورل اور جو شہری علاقے ہیں وہاں پیپلزپارٹی کا ووٹ نہیں ہے ایم کیو ایم کا ووٹ بینک ہے یا پی ٹی آئی کو لوگ پسند کررہے ہیں جبکہ اندرون سندھ پیپلزپارٹی اکثریت میں ہونے کے باوجود ایک بہت برا طبقہ گو زرداری گو کا نعرہ لگا رہا ہے اور سندھ عمران خان کو بلا رہا ہے اور عمران خان سندھ میں جاکر وہاں بھی تبدیلی لائیں گے۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جاوید ہاشمی کو وزیراعظم گورنر پنجاب بنا رہے ہیں تو ہم ان کو مبارکباد دیں گے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا دھرنا جاری ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ محرم کے دوران دھرنا جاری رکھیں گے مگر محرم کے احترام میں میوزک نہیں چلے گا انہوں نے کہا کہ دھرنے کے ذریعے پاکستان کے لوگ ہمارے ہم نوا بنے ہیں۔

لاڑکانہ کا جلسہ ہمارا سندھ میں آغاز ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مڈ ٹرم الیکشن واضح نظر آرہے ہیں حکومت دباؤ میں ہے اور حکومت دباؤ برداشت نہیں کرپارہی ۔ لاہورمیں پی ٹی آئی کے جلسے کے بعد قادری کا بڑا جلسہ ہوا اور لاہور جو مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا تھا وہاں اب پی ٹی آئی چھا رہی ہے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن سے دور ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

کیونکہ ان کے کارکن ان کی سیاست سے مطمئن نہیں ہیں اور کارکنوں نے پنجاب میں پیپلزپارٹی کے قیادت کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے کہ جبکہ بلاول نے بھی قیادت تبدیل کرنے کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی اپنی پالیسی ہے اور ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے جو فیصلہ کیا ہے سندھ حکومت سے علیحدگی کا اس پر اس کی قیادت نے بھی مہر لگا دی ہے انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ملتان میں اپنے امیدوار کی حمایت میں تیر کے نشان پر الیکشن مہم چلائی مگر اسکی ضمانت ضبط ہوگئی ۔

اور اعتزاز احسن نے کہا کہ قیادت کی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ سانحہ ملتان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں کی امداد صرف پی ٹی آئی نے کی ہے حکومت نے کچھ نہیں کیا اور اس کی انکوائری اس پر ہم خاموش نہیں ہیں بلکہ ہم اپنی پارٹی میں بھی انکوائری کرا رہے ہیں انہوں نے پیمرا کی جانب سے اے آر وائی کے لائسنس معطلی کے حوالے سے کہا کہ پیمرا ماضی میں بھی جانبدار رہی ہے اور ایک چینل جو سٹیٹ پر حملے کرتا رہا ہے اس کی حمایت کرتی رہی ہے اور پیمرا حکومت کی ایما پر آزادی صحافت کی آواز کو دبانا چاہتی ہے۔ جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور پیمرا حکومت کے ہاتھ میں کھیلے گی۔