سپر یم کو رٹ نے خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن سے ایک ماہ میں حتمی تاریخ مانگ لی، وفاقی حکومت سے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی جبکہ سندھ اور پنجاب حکومت سے بلدیاتی انتخابات بارے قانون سازی کی رپورٹ 30 اکتوبر تک طلب ،بلدیاتی حلقہ بندیو ں کیلئے الیکشن کمیشن نے مقررہ وقت میں اضافہ کی درخواست دیدی،الیکشن کمیشن صوبوں سے مشاورت کرکے بتادے کہ وہ کب تک بلدیاتی انتخابات کرانے کی پوزیشن میں ہوگا اس سے زیادہ وقت نہیں دے سکتے ، چیف جسٹس ناصرالملک کے ریمارکس

منگل 21 اکتوبر 2014 04:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اکتوبر۔2014ء) سپر یم کو رٹ نے خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے تمامتر اقدامات کی روشنی میں ایک ماہ میں الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات کیلئے حتمی تاریخ مانگ لی ہے‘ عدالت نے وفاقی حکومت سے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی جبکہ سندھ اور پنجاب حکومت سے بلدیاتی انتخابات بارے قانون سازی کی رپورٹ 30 اکتوبر کو طلب کی ہے‘ حدبندیوں بارے الیکشن کمیشن کی نظرثانی کی درخواست کی سما عت بھی 30 اکتوبر کو ہوگی جبکہ الیکشن کمیشن نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد بارے ضروری اقدامات کرنے اور دیگر متعلقہ اداروں کی ضروریات کی تکمیل کیلئے کم از کم چار سے پانچ ماہ کا عرصہ درکار ہے‘ کے پی کے حکومت اور الیکشن کمیشن کے درمیان اجلاس ہوچکا ہے۔

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن جلد ہی قانون کی روشنی میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کردے گا جبکہ چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دئیے ہیں کہ الیکشن کمیشن صوبوں سے مشاورت کرکے بتادے کہ وہ کب تک بلدیاتی انتخابات کرانے کی پوزیشن میں ہوگا اس سے زیادہ وقت نہیں دے سکتے جبکہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کے جلداز جلد اقدامات اور بلدیاتی انتخابات کرانے کا شیڈول کہیں ایک سال کا عرصہ تو نہیں ہے۔

پہلے بھی کافی وقت لگ چکا ہے اب بلدیاتی انتخابات ہوجانے چاہئیں۔ انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دئیے جبکہ چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

وفاق اور پنجاب کی جانب سے بتایا گیا کہ 16 اکتوبر کو آرڈیننس جاری کردیا گیا تھا‘ قومی اسمبلی کے رواں اجلاس میں قانون سازی کیلئے پیش کردیا جائے گا۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان اور الیکشن کمیشن کے وکیل اکرم شیخ بھی اس موقع پر عدالت میں موجود تھے۔

عدالت نے سندھ حکومت سے جواب پوچھا تو اے جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے بھی جواب داخل کرادیا ہے‘ نوٹیفکیشن ہوچکا ہے‘ اسمبلی میں پیش کیا جانا ہے۔ بل نمبر 25/2014 ہے۔ سندھ اسمبلی میں پیش کیا جارہا ہے۔ کے پی کے کی جانب سے بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن اور کے پی کے حکومت کے درمیان جمعہ کو ملاقات ہوئی ہے انہوں نے آرڈیننس جاری کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ حد بندی شروع کی جائے جبکہ عدالت اس معاملے کو پارلیمنٹ اینڈ کلوزڈ قرار دے چکی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کوئی ایشو نہیں ہے اکرم شیخ نے الیکشن کمیشن کی درخواست بارے بتایا۔ الیکشن کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے چار سے پانچ ماہ درکار ہیں تاکہ دیگر ادارے پرنٹنگ پریس سمیت اپنے معاملات مکمل کرسکیں۔ کمیشن سب اداروں کو کام مکمل کرنے کا کہہ چکا ہے تاکہ معاملات مکمل ہوں تو کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کروادئیے جائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کب اس قابل ہوں گے کہ بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری کیا جاسکے۔ بحث کا تو اب کوئی نتیجہ نکل آیا ہوگا۔ اکرم شیخ نے کہا کہ ہم نے اقدامات بارے تفصیل سے عدالت کو بتادیا ہے کہ وقت کیوں چاہئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے تمام اقدامات سمجھ لئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کب بلدیاتی انتخابات کرانے کی پوزیشن میں ہوگا۔ اکرم شیخ نے کہا کہ معاملات مکمل ہوں گے تو جلداز جلد بلدیاتی انتخابات کرادیں گے۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ جلداز جلد کا مطلب کہیں ایک سال تو نہیں تو اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ یہ نہیں ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو صرف ایک ماہ کا وقت دے دیتے ہیں کہ آپ اقدامات کرلیں ہم بلدیاتی انتخابات کی حتمی تاریخ دے دیں گے۔ اکرم شیخ نے کہا کہ ہم ایک ماہ میں رپورٹ دے دیں گے کہ کیا اقدامات کرلئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے آرڈر لکھواتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے وفاق کا جاری کردہ آرڈیننس عدالت میں پیش کیا‘ حد بندیوں اور الیکٹورل رولز کا معاملہ درپیش ہے۔

صوبوں میں حد بندیاں کرنے کیلئے بھی آرڈیننس جاری ہوچکے ہیں۔ حکومت پنجاب کے لاء افسر نے بھی حد بندیوں اور دیگر معاملات بارے ترمیمی آرڈیننس عدالت میں پیش کیا‘ صوبائی اسمبلی کے روبرو پیش کیا جارہا ہے۔ سندھ حکومت نے بھی درخواست دی ہے جس میں ڈرافٹ بل عدالت میں یش کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اسمبلی میں پیش کیا جارہا ہے۔ کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات بارے رپورٹ دی گئی ہے۔

کے پی کے اور الیکشن کمیشن کے درمیان اجلاس میں اقدامات پر غور کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن ایک ماہ میں رپورٹ جمع کروائے کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد بارے کیا اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تاریخ دی جاسکے۔ آخری تاریخ سماعت میں ہم نے مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کی ہدایت کررکھی ہے۔ 28 اکتوبر تک چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے کے حوالے سے وقت دے رکھا ہے۔ پنجاب‘ سندھ قانون سازی اور مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کا معاملہ 30 اکتوبر کو سنا جائے گا۔ اس دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے نظرثانی درخواست کی سماعت بھی کی جائے گی جبکہ کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ الیکشن کمیشن کی جانب سے رپورٹ کے بعد اٹھایا جائے گا۔