ایران میں پاکستانی سفیر کی طلبی،دہشت گردوں کے سرحد پار حملوں کو روکنے کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ،یہ ناقابل قبول ہے کہ دہشت گرد اور باغی پاکستانی سرزمین سے ہمارے ملک پر حملہ کریں اور ہمارے سرحدی محافظوں کو ہلاک کریں، ڈائریکٹر وزارت خارجہ مغربی ایشیاء امور رسول سلامی

پیر 20 اکتوبر 2014 08:50

تہران(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اکتوبر۔2014ء)ایران نے پاکستانی سفیر کو طلب کیا ہے اور دہشت گردوں اور باغیوں کی جانب سے حملوں کو روکنے کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کی سرحد پر خون ریز جھڑپیں رونما ہوئی ہیں ، یہ بات اتوار کے روز سرکاری میڈیا نے بتائی۔سرکاری ارنا نیوز ایجنسی نے کہا کہ نور محمد جدمانی کو دورافتادہ سرحدی صوبہ سیستان بلوچستان میں ہلاکتوں کے بعد ہفتہ کی شام وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا ۔

دونوں اطراف سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شام جھڑپ میں دو ایرانی سرحدی محافظ اور ایک پاکستانی پیراملٹری آفیسر مارے گئے تھے ، ایران کا کہنا ہے کہ باغیوں نے ملک میں دراندازی کی کوشش کی۔وزارت خارجہ مغربی ایشیاء امور کے ڈائریکٹر رسول سلامی نے ارنا کو بتایا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ دہشت گرد اور باغی پاکستانی سرزمین سے ہمارے ملک پر حملہ کریں اور ہمارے سرحدی محافظوں کو ہلاک کریں ۔

(جاری ہے)

نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستانی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایسے واقعات کے دوبارہ رونما ہونے سے بچاؤ کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے ۔

جمعرات کے روز سرحد پر فائرنگ کا واقعہ اس وقت سامنے آیا جب رواں ماہ کے اوائل میں سیستان بلوچستان صوبہ میں باغیوں کے حملے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں سے چار سکیورٹی اہلکار شامل تھے ۔

ایرانی میڈیا کا کہنا تھا کہ ان حملوں سے تعلق میں چودہ افراد کو حراست میں لیا گیا ۔گزشتہ ماہ ایک حملے میں ایک ایرانی فوجی اہلکار ہلاک اور دو حکومت نواز ملیشیاء اہلکار زخمی ہو گئے تھے جس کی ذمہ داری سنی انتہا پسند گروپ جیش العدل(انصاف کی آرمی) پر عائد کی گئی تھی ، اسی گروپ نے فروری میں پانچ ایرانی فوجیوں کو اغواء کیا جن میں سے چار کو اپریل میں رہا کردیا گیا، پانچویں فوجی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکا ہے لیکن اس کی قسمت سے متعلق باضابطہ طور پر ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے۔

سیستان بلوچستان میں اکثریت میں سنی مسلم کمیونٹی آباد ہے جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں شیعہ کمیونٹی کی اکثریت ہے اور یہ سنی انتہا پسندوں اور منشیات سمگلروں کے تشدد کا شکار ہے ۔نسلی بلوچیز قبیلے کی پٹی پاکستان کے بلوچستان صوبہ سے ملتی ہے جہاں 2004ء میں طویل ترین چلنے والا علیحدگی پسند تنازعہ دوبارہ پھوٹ پڑا تھا ، قوم پرست الزام عائد کرتے ہیں کہ الزام میں مرکزی حکومت خطے کے قدرتی وسائل کا استحصال کررہی ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں۔

تاہم صوبہ ، جس کا سائز اٹلی کے برابر ہے اور اس کی آبادی صرف 9ملین افراد پر مشتمل ہے ،کو وسیع تر خود مختاری دینے کا نظریہ ملک میں انتہائی حساس معاملہ ہے جو 1971ء میں اپنی مشرقی حصے کی خودمختاری سے پہلے ہی خوفزدہ ہے جو اب بنگلہ دیش ہے۔

متعلقہ عنوان :