پاکستان نے چین سے منسو خ کیئے گئے منصو بو ں پر دوبا رہ کا م شروع کر نے کی استد عا کر دی، پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ،دھرنوں اور لانگ مارچ کی وجہ سے چینی سر ما یہ کا رو ں نے انرجی کے بحران کے خاتمہ اور دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل مل لگانے کے معاہدے منسوخ کرکے سرمایہ کاری کرنے سے انکار کر دیا تھا، وزیر اعظم کے آ ئندہ ما ہ دورہ چین کے دورا ن چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے تحفظ کی یقین دہانی اور ان کے سرمایہ کو ہر لحاظ سے محفوظ بنانے کی گارنٹی دی جائے گی،حکومتی ذرائع

پیر 20 اکتوبر 2014 08:38

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اکتوبر۔2014ء)حکومت کی درخواست پر چین کے سرمایہ کاروں اور چینی حکومت نے پاکستان میں انرجی اور دیگر فلاحی منصوبوں کے لئے جو منصوبے منسوخ کرنے کا پروگرام بنایا تھا اسے دوبارہ حکومتی سطح پر بات چیت کے ذریعے چالو کر لیا جائیگا۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم نواز شریف آئندہ ماہ نومبر میں چین کے صدر اور وزیر اعظم کے علاوہ چینی صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقات کر کے انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری میں تحفظ کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ ان کے سرمایہ کو ہر لحاظ سے محفوظ بنانے کی گارنٹی دی جائے گی ۔

خبر رساں ادارے کو اعلی حکومتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چین کے صدر کا حالیہ دورہ منسوخ ہونے کے ساتھ ساتھ چین کے بڑے سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام ،دھرنوں اور لانگ مارچ ہونے کی وجہ سے بعض اہم نوعیت کے منصوبے جس میں انرجی کے بحران کا خاتمہ اور دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل مل لگانے کے معاہدے منسوخ کرتے ہوئے سرمایہ کاری کرنے سے انکار کر دیا تھا چنانچہ اب حکومت نے چین کے ساتھ دوبارہ رابطہ کر کے ان جاری منصوبوں پر سرمایہ لگانے اور کام شروع کرنے کی استدعا کی ہے جو چین نے منظور کر لی ہے ۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ چین نے فیصل آباد میں میں سب سے بڑی ٹیکسٹائل مل لگانے کا فیصلہ کیا تھا اس سلسلے میں فیصل آباد میں ایم تھری انڈسٹریز سٹیٹ فیصل آباد میں اس منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا تھا ۔چین کے پانچویں ٹکسٹائل گروپ کے اشتراک روحائی اور مقصود ٹیکسٹائل کے مشترکہ تعاون سے شروع ہوا تھا جس میں اس سلسلے میں 28 مئی 2014 سنگ بنیاد رکھا گیا جس کے مہمان خصوصی وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے علاوہ پاکستان میں چین کے نائب سفیر اور چینی صنعت کاروں کی بھاری تعداد موجود تھی۔

اس منصوبے کی بدولت چین نے200 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہونے تھی اور اس میں 35 ہزار افراد کو روز گار کے مواقع ہونے تھے۔یہ منصوبہ مئی2014 میں مکمل ہونا تھامگر حالیہ ملکی سیاسی بحران کی وجہ سے چین کے سرمایہ داروں نے اس منصوبے کو لگانے سے انکار کر دیا جس سے نہ صرف حکومت بلکہ اس منصوبے کی جگہ جس پر کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں اس کے کھنڈرات کے رونما شروع ہوگئے مگر حال ہی میں حکومت کے اہم اداروں کی طرف سے کہا گیا کہ چین ہمارا دیرینہ دوست ہے اس لئے چین نے جو منصوبے شروع کررکھے ہیں اسے از سر نو بات چیت کے ذریعے پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے چنانچہ حکومت نے اپنے بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے چینی حکومت سے بات چیت کی ہے جس کے نتیجے میں چینی سرمایہ کار اب اس بات پر راضی ہوگئے ہیں کہ ان منصوبوں پرکام شروع کر دیا جائے جبکہ وزیر اعظم دورہ چین کے موقع پر چین کے صدر کو پاکستان آنے کی دعوت دیں گے اور توقع کی جارہی ہے کہ چین کے ساتھ ماہ دسمبر کے آخری ہفتے یاجنوری 2015 کے شروع میں چین کے صدر پاکستان کا دورہ کریں گے ۔

چین کی خواہش ہے کہ ہمسایہ ملکوں میں سب سے زیادہ پاکستان کو اہمیت دینا چاہتا ہے تا کہ پاکستان سے انرجی کا بحران کا خاتمہ ہو سکے اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔