حب میں نامعلوم مسلح افراد نے پولٹری فارم سے 9افرادکواغواء کرکے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 8افرادکوقتل اورایک کوزخمی کردیا،مقتولین پنجاب میں سیلاب کے باعث گزشتہ دو ماہ سے مذکورہ پولٹری فارم میں ملازمت کررہے تھے، لاشیں ضروری کاروائی کے بعد ان کے آبائی علاقوں کوروانہ ،وزیراعظم کی صوبائی حکومت کو فوری تحقیقات کی ہدایت

پیر 20 اکتوبر 2014 07:54

لسبیلہ/کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20اکتوبر۔2014ء)بلوچستان کے علاقے حب میں ساکران روڈ پرنامعلوم مسلح افراد نے پولٹری فارم سے 9افرادکواغواء کرکے پنجاب سے تعلق رکھنے والے 8افرادکوقتل اورایک کوزخمی کردیامقتولین پنجاب میں آنے والے سیلاب کے باعث گزشتہ دو ماہ سے مذکورہ پولٹری فارم میں ملازمت کررہے تھے لاشیں ضروری کاروائی کے بعد ان کے آبائی علاقوں کوروانہ کردی گئیں تفصیلات کے مطابق ہفتہ اوراتوار کی درمیانی شب کراچی سے 35کلومیٹر دوربلوچستان کے سب سے بڑے صنعتی شہر حب کے نواحی علاقے ساکران پولیس تھانہ کی حدود میں واقع اٹک سیمنٹ فیکٹری کے قریب7 افراد نے گن پوائنٹ پر پولٹری فارم میں کام کرنے والے11 افراد کو یرغمال بناکرانہیں دوسرے مسلح گروہوں کے حوالے کردیا،مسلح افراد نے مغوی افراد کی شناخت کے بعدان کی آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر انہیں جدید اسلحہ سے گولیاں مار کر ہلاک کردیا ،یہ تمام داستان اتوار کی صبح مسلح افراد کے چنگل سے زخمی حالت میں بھاگ کر قریبی تھانے میں پہنچنے والے پولٹری فارم کے ایک چوکیدار نے پولیس اور انتظامیہ کے افسران کو بتائی اظہر علی نامی اس چوکیدار نے بتایا کہ رات کی تاریکی کے باعث میں اغواء کنندگان کے چنگل سے بچ نکلا اور بھاگ کر قریبی تھانے پہنچا اور پولیس کو ساری داستان سنائی ،واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر لسبیلہ فواد غفار سومرو اور ڈی پی او لسبیلہ بشیر احمد بروہی پولیس اور ایمبولینسوں اورپولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ عینی گواہ کو ساتھ لیکر جائے وقوعہ پر پہنچے جہاں گولیاں لگنے سے مرنے والے8 افراد کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں جن میں منشی رجب علی،شفیع احمد،ناصرعلی،ارشدعلی،اسلم، سکنہ رحیم یارخان،شاہ صاحب ملتان،سجاد احمد،عزیز علی سکنہ مظفرگڑھ،اورزخمی ا ظہیربھی مظفرگڑھ سے تعلق رکھتاہے

عینی گواہ کے مطابق ایک زخمی اظہر علی جو پنجاب کا رہائشی ہے اسے بھی تین گولیاں لگی مگر وہ مجزانہ طورپر بچ گیا ہے جبکہ حملہ آوروں نے مزید دو افراد سائیں بخش سندھی جس کا تعلق سندھ سے ہے اور رحیم بخش بلوچ جس کا تعلق اندرون بلوچستان سے ہے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا پولیس کے اعلیٰ حکام نے پولیس کی بھاری نفری اور ایدھی کے رضاکاروں کی مددسے لاشیں حب کے گورنمنٹ جام غلام قادر ہسپتال پہنچائی جہاں ڈی آئی جی قلات ڈویژن مظہر نواز شیخ اور ہسپتال کے ڈاکٹرز، لیڈی ڈاکٹر زاور پیمرا میڈیکل اسٹاف کی بڑی تعداد موجود تھی جن کی لاشیں حب کے گورنمنٹ جام غلام قادر ہسپتال کے مردہ خانے میں رکھی ہیں زندہ بچ جانے والے عینی گواہوں کے مطابق حملہ آوروں نے مرنے والوں سے پہلے ان کے شناختی کارڈچیک کئے اور پھر ان کے نام ،زبان اور علاقہ پوچھا تھاجس کے بعد انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا گیا علاوہ ازیں واقعے کا وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے نوٹس لیا اور شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کو جلد ازجلد گرفتار کیا جائے ادھر وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے آئی جی پولیس بلوچستان ،ڈی سی لسبیلہ ،ڈی پی او لسبیلہ کو ہدایت کی ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے جبکہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی آئی جی پولیس بلوچستان پہنچ گئے اور واقعے کی انکوائری شروع کردی گئی ہے اور نعشیں ضروری کاروائی کے بعد ان کے آبائی علاقے روانہ کردی گئیں ہیں مزیدکاروائی پولیس کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

ادھروزیراعظم نواز شریف نے سانحہ لسبیلہ میں رونماء ہونے والے افسوسناک واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے فوری طور پر تحقیقات کرکے واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ اتوار کے روز وزیراعظم نواز شریف نے لسبیلہ میں آٹھ مزدوروں کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومت کو ہدایات جاری کی ہے کہ بے گناہ آٹھ مزدوروں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں اور صوبائی حکومت واقعہ میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لائے جبکہ نواز شریف نے متاثرہ خاندانوں سے دلی افسوس اور ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔

متعلقہ عنوان :