بلاول بھٹو زرداری کا سیاسی سفر کا دھماکہ خیز آغاز،پاکستانی قوم جاگ جائے ملک خطرے میں ہے،ایک طرف بھٹو ازم اور دوسری طرف آمریت کے پجاری ہیں،چئیرمین پیپلز پارٹی ،اسلام آباد دھرنا دینے والی کٹھ پتلیوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ وہ بھٹو ازم اور جمہوریت کی وجہ سے آزاد گھوم رہے ہیں،آمریت ہوتی تو انہیں اکبر بگٹی کی طرح اڑا دیا جاتا،جمہوریت دشمن قوتیں بھٹو کے دئیے ہوئے آئین اور جمہوریت کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھیں ورنہ پیپلزپارٹی کے کارکن آنکھیں نکال دیں گے،وفاقی حکومت اپنا قبلہ درست کرے ہم بھولے کچھ بھی نہیں صرف جمہوریت کا ساتھ دے رہے ہیں،شیر کا شکار کب کرنا ہے فیصلہ جلد کیا جائے گا،شکار کیلئے کھلاڑی نہیں شکاری کی ضرورت ہے،مسئلہ کشمیر پیپلزپارٹی کے منشور کا حصہ ہے،پاک بھارت مذاکرات کو مسئلہ کشمیر پر یرغمال نہیں ہونے دیں گے،چیئرمین پیپلزپارٹی کا جلسے سے خطاب

اتوار 19 اکتوبر 2014 08:58

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اکتوبر۔2014ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے باضابطہ طور پر اپنے سیاسی سفر کا دھماکہ خیز آغاز کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جمہوریت دشمن قوتیں بھٹو کے دئیے ہوئے آئین اور جمہوریت کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھیں ورنہ پیپلزپارٹی کے کارکن اور قائدین آنکھیں نکال دیں گے،اسلام آبادمیں دھرنے کا ڈرامہ کرنے والے کٹھ پتلیاں جان لیں کہ وہ بھٹو ازم کی وجہ سے آزاد گھوم رہے ہیں اگر آمریت کا دور ہوتا تو انہیں بگٹی کی طرح اڑا دیا جاتا،وفاقی حکومت اپنا قبلہ درست کرلے ہم میموگیٹ سے آصف زرداری کی جیل تک کے معاملات بھولے نہیں لیکن جمہوریت کا ساتھ دے رہے ہیں،نوازشریف صرف لاہور کے نہیں پاکستان کے وزیراعظم بنیں اور چھوٹے صوبوں کو حق دیں،مسئلہ کشمیر کا حل پیپلزپارٹی کے منشور کا حصہ ہے، پاک بھارت مذاکرات کو کشمیر پر یرغمال نہیں ہونے دیں گے،شیر کے شکار کیلئے تیر کی ضرورت ہوتی ہے بلے کی نہیں،آئندہ ہونے والے یوم تاسیس کے اجلاس کے موقع پر قائدین اور کارکنوں کی مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا کہ شیر کا شکار کب کیا جائے۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز کراچی میں مزارقائد سے ملحق گراؤنڈ میں سانحہ18اکتوبر کے شہداء کی یاد میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جلسے کے شرکاء کے جذبے اور جوش کو سلام پیش کرتا ہوں،حضرت قائد اعظم کے مزار کے سامنے کھڑا ہوں،بابا قوم نے ہمیں پاکستان دیا،لیکن زندگی نے انہیں وقت نہ دیا کہ وہ ہمیں جمہوریت کا تحفہ دیتے،ذوالفقار علی بھٹو نے جمہوریت اور آئین دے کر باباقوم کا خواب پورا کردیا،ذوالفقار علی بھٹو کے مشن کا جھنڈا بے نظیر بھٹو نے اٹھایا،قائد اعظم سے لیکر قائد عوام تک اور عوام کا حق عوام کو دیا جائے،عوام کی طاقت عوام کیلئے ہو،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ سے دو قوتیں رہی ہیں،ایک بھٹو ازم اور دوسرے آمریت کے پجاری ہیں،بھٹو ازم کا مطلب ہے کہ اسلام ہمارا دین ہے،مساوات ہماری معیشت ہے،طاقت کا سرچشمہ عوام ہے اور شہادت ہماری منزل ہے۔

انہوں نے کہا کہ18اکتوبر2007ء کو آمریت کے مارے لوگوں کو امید کی کرن نظر آئی جب بے نظیر بھٹو پاکستان آئیں اور آمریت کے خاتمے کا عزم لے کر آئیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ملک میں جمہوریت اور عوام کی خاطر پاکستان آئیں اور30لاکھ لوگ ان کے استقبال کیلئے نکلے اور یہ لوگ امید کے ساتھ آئے تھے کہ ان کی لیڈر انہیں آمریت اور دہشتگردی سے بچالے گی،آمریت کے پجاریوں نے کہا کہ رات12بجے جلسہ ختم جلسے میں معصوم بچے کے جسم پر بم باندھ کر جلسے پر حملہ کردیاگیا200جانثار لیڈر پر قربان ہوگئے،کراچی کی سڑکوں پر پیپلزپارٹی کا لہو پانی کی طرح بہایا گیا، یہ لوگ نہتے لڑکی سے ڈرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی اور حملے ہم پر صرف کیوں ہوتے ہیں،کوڑے،گولی ہمارے لئے ہیں،ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم کو پھانسی دیدی جاتی ہے۔مسلم امہ کی پہلی منتخب وزیراعظم کو سر عام شہید کردیا جاتا ہے،خودکش حملے تو صرف ہمارے لئے ہیں،ہمیں پھانسیوں،بم دھماکوں اور ظلم سے نہیں ڈرایا جاسکتا ہے،بھٹو کبھی ڈرتا نہیں ہے ہماری ڈکشنری میں ڈرنے کا لفظ ہی موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ایاز سومرو،ناصر بلوچ جیسے جیالے ہیں جو ضیاء الحق کے دور میں پھانسی کے پھندے کو چومتے ہوئے بھٹو کا نعرہ لگا کر شہید ہوجاتے ہیں،ہمارے ساتھ ہونے والے ظلم کی داستان ہے،18 اکتوبر2007ء کو بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا تو پھر بھی وہ بے نظیر بھٹو کی طرف دوڑے اور ان کے لبوں پر تھا کہ بے نظیر بھٹو راج کریں گی،27دسمبر کو راولپنڈی کی سڑکوں پر خون بہایا گیا،بھٹو ازم انتہا پسندی اور آمریت کے خلاف کھڑی ہے،بھٹو ازم زبان،مذہب اور علاقے کی سیاست نہیں کرتے،صرف پاکستان کی سیاست کرتے ہیں،پیپلزپارٹی وفاق کی علامت ہے،بھٹو ازم کا نظام ملک کی زنجیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نہیں ہوگی تو روشنی کے قافلے راستے بھول جائیں گے،ایسی نیند اڑے گی پھر کوئی خواب نہیں دیکھے گا،پاکستان میں ایک طرف ووٹ کی طاقت سے تبدیلی لانے والے ہیں اور دوسری طرف امپائر کی انگلی پر ناچنے والے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوری پاکستان حاصل کرلیا،1973ء کا آئین بھٹو ازم ہے جس کی وجہ سے ملک میں آج جمہوریت ہے،اس آئین کو سب نے تسلیم کیا،ضیاء الحق کا حقیقی بیٹا اور وارث آج دونوں اس آئین پر متفق ہیں اور حلف لیتے ہیں اس لئے ہم کہتے ہیں جمہوریت بہترین انتقام ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج اسکرپٹ کا شور ہے،حکومت بے بس ہے ملک خانہ جنگی کی طرف جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسکرپٹ بھٹو کے دور میں تھا،آمریت کے پجاری ضیاء الحق کے دور میں ہم پر مسلط کئے گئے،کبھی آئی جے آئی کی روپ میں آئے ہیں،مشرف جیسے لوگ ہم پر نازل ہوئے،مشرف اور ضیاء الحق لابی ملکر ہماری بی بی کو ہم سے چھین لیتے ہیں،اسکرپٹ کا مقصد نوازشریف کو جعلی مینڈیٹ دینا تھا،اپوزیشن کو کٹھ پتلی اپوزیشن لیڈر بنانا تھا،بے نظیر بھٹو کے جیالوں نے ایسا نہیں ہونے دیا۔

سیاسی وبال اور دھاندلی کے باوجود اپنا لیڈر بنایا،کٹھ پتلی وزیراعظم کے بننے تک اسکرپٹ ختم نہیں ہوگا۔انہو ں نے کہا کہ ملک کو خانہ جنگی سے بچانے کا واحد حل بھٹو ازم ہے،ہمارے لوگوں کو کیوں تقسیم کیا جارہا ہے،پاکستان کے دشمن ناکام ہونگے،ملک میں صرف بھٹو کا نظام چلے گا،نوازشریف ملک کے وزیراعظم ہیں،حکومت کے تمام وسائل دھرنے ختم کرنے پر لگا دئیے ہیں،دھرنا تو پیپلزپارٹی کے خلاف بھی ہوا ہے،بلوچستان میں ہزارہ برادری کی جانب سے ہونے والے دھرنے پر ہم نے اپنی حکومت ختم کردی،وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے تو14لوگوں کو قتل کردیا اور ایف آئی آر بھی ان کے خلاف درج کرادی،وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ضیاء الحق کی پیداوار ہیں،مارتے بھی ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے،ذوالفقار علی بھٹو نے چین کو گہرا دوست بنایا ،چین امریکہ کی دوستی کرائی،مسلم دنیا کو اکٹھا کیا،دنیا میں اپنا امیج بہتر کرنا ہوگا،پاکستان کو مسلم امہ کا لیڈر بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں ایک طرف پنجاب میں جہاں ڈویلپمنٹ ہورہی ہیں،دوسرے چھوٹے صوبوں میں ڈویلپمنٹ نہیں ہونی،سندھ میں پیپلزپارٹی کے دور کے علاوہ کسی نے کچھ نہیں دیا ،پنجاب میں قیام پاکستان سے پہلے ہی خوشحالی تھی پھر حکمرانوں نے پورا سرمایہ شمالی پنجاب پر لگا دیا،اب چھوٹے صوبے کا مقابلہ پنجاب سے کرایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں غریبوں کیلئے بہت کام کیا ،لاکھوں نوجوانوں کو ہنر سکھایا،تعلیمی ادارے،سندھ کی بیٹیوں کے سکالر شپ پروگرام بنایا۔

انہوں نے کہا کہ20ہزار ہاری عورتوں کو زمیندار بنایا،سندھ میں کیا ہوا کام دیکھنے والوں کو نظر نہیں آتا اس لئے نظر نہیں آتا کہ چند طاقتیں دکھانا چاہتی ہے،ہم شوباز سکیم کو گڈ گورننس نہیں مانتے ،گڈ گورننس عوام کی خدمت کرنے سے آتی ہے،سندھ میں گندم کی امدادی قیمت سب سے زیادہ ہے،پیپلزپارٹی کے پچھلے دور کی وجہ سے آج چینی اور گندم برآمد کر رہے ہیں،ہم نے عام بس کو میٹرو بنا کر عوام کو بے وقوف نہیں بنایا،آپ کل بس کو جہاز بنا کر بے وقوف بنارہے ہیں۔

بھارت نے جتنے پیسے سے مریخ پر راکٹ پہنچانے پر لگائے اس سے 3گنا زیادہ پیسے سے میٹرو بس پر خرچ کر دئیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے غریبوں کی مدد کی،کراچی میرا اور ہم سب کا شہر ہے،دنیا کا عظیم ترین شہر بنائیں گے،کراچی میں امن کے قیام کیلئے کوشاں ہیں،کراچی میں لاہور سے دوگنا آبادی ہے لیکن پولیس آرہی ہے،امن مسائل کے دنیا کے بڑے شہروں میں ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام سمجھتے ہیں کہ بھٹو کا نظام ہی ان کے دن بدلے گا،اس سے عوام ہمارے ساتھ ہیں،پیپلزپارٹی نے سب سے زیادہ روزگار دیا ہے،سندھ اور خاص طور پر کراچی میں فساد پھیلانے کی سازش جاری ہے،کراچی وفاق کی زنجیر ہے اورپاکستان کے دل کی دھڑکن ہے،کراچی سندھ کے تاج میں کوہ نور ہے اور معاشی حب اورپاکستان ہے،یہاں پرانا اور نیا سندھی بھی ہے،یہ تمام زبانیں بولنے والے ہیں،ہر شہر میں پورے پاکستان کی نمائندگی ہے،کراچی کو امن کا گہوارہ بنائیں گے،وزیراعظم ہمارا حق دیں،کراچی کے لئے ایمرجنسی پیکج دیا جائے،کراچی میں انتہا پسندی مافیا لینڈ مافیا،سیاسی مافیا ہے،جوڈیشل مافیا بھی ہے۔

ایم کیو ایم20 سالوں سے کراچی میں حکمرانی کرتے آرہے ہیں کراچی کا حل سب کے سامنے ہیں،پی ٹی آئی لاہور کی ایم کیو ایم بننا چاہتی ہے،پورے ملک میں دھاندلی کا شور ہے،پی پی کے خلاف ہر الیکشن میں دھاندلی ہوتی رہتی ہے،دھاندلی ہمیشہ پی پی کے خلاف ہوئی،پی این اے تحریک کا حصہ نہیں ہے اور نہ ہی ایمپائر کی انگلی پر ناچتے ہیں،ہم جانتیہیں کہ کراچی میں دھاندلی ہوئی ہے اور پیپلزپارٹی کیخلاف ہوتی ہے،2018ء میں الیکشن ہوں گے تو کراچی کو اصلی آزادی ہوگی اور لوگ اور ہر طرف بہار کا موسم لوٹ آئے گا،صرف بھٹو کا نظام کراچی کو بدلے گا،بجلی کی قیمت آسمان تک چلی گئی ہے،وزیراعظم صدر آصف علی زرداری کی ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو جاری رکھتے تو لوگ بل دیکھ کر خودکشی نہ کرتے،وزیراعظم اور ایم کیو ایم کو مل کر کام کرنے کی دعوت دیتا ہوں،ایم کیو ایم کے پاس 20سال سے وزارت صحت ہے اس میں کوئی ترقی نظر نہیں آئی،کرپشن کا نعرہ ایک بہانہ ہے تاکہ ہم عوام کی خدمت نہ کریں،سارے پاکستان کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

وزرائے اعلیٰ اور وزیراعظم کو اب کارکردگی دکھانا ہوگی،حکومت سندھ سے کہتا ہوں کہ ہر چیز کو شفاف بنائیں،بیوروکریسی کو اپنا انداز بدلنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی ہیں،ایک لاپتہ افراد کے لئے بلوچستان سے مارچ کرکے اسلام آباد پہنچے وہ اپنے بیٹوں اور بھائیوں کے لئے آئے کسی سے استعفی نہیں مانگا،ان کو کسی نے نہیں پوچھا۔

دوسری طرف سے کٹھ پتلیاں ہیں جو پورا میڈیا آسمان پر اٹھا لیتا ہے مگر ہمارے بلوچ بھائیوں کو کوئی سننے والا نہیں،ہم سب پاکستانی ہیں ہمارا خون ایک جیسا ہے تو یہ فرق کیوں ہے،ہم نے حکومت میں آکر بلوچ عوام سے معافی مانگی تھی ان کے زخموں پر مرہم رکھا،بھٹو ازم نے صوبائی خودمختاری کا تصور دیا،سوئی گیس لاہور پشاور کے چولہے برسو ں سے چلتے رہے لیکن سوئی کے علاقے کو گیس ہم نے فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ آج کل بڑی بڑی تقریریں ہوتی ہیں انکل الطاف جو جی میں آتا ہے کہہ دیتے ہیں،دوسری طرف اسلام آباد میں بیٹھے کٹھ پتلیاں ہیں جو سول نافرمانی کرتے ہیں،اگر ملک میں آمریت ہوتی تو یہ کٹھ پتلیوں کو اکبر بگٹی کی طرح اڑا دیا جاتا۔کٹھ پتلیاں بھٹو ازم کی وجہ سے آزاد گھوم رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ کشمیر کی بات کرتا ہوں،مودی سرکار کا ہندوستان بلوچستان کی مدد کرتا ہے،کشمیر کا نام لیا تو بھارت چیخ اٹھا،بھارتی میڈیا نے پروپیگنڈہ شروع کردیا،ہماری ویب سائٹ ہیک کرلی،بھٹو ازم کو دنیا مانتی ہے،ڈکٹیٹر بولتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ آئی ایس آئی بولتی ہے ،ملا بولتا ہے تو کہتے ہیں کہ دہشتگرد بولتا ہے ،بھٹو بولتا ہے تو ان کے پاس جواب نہیں ہوتا،کشمیر کی بات کرتا ہوں تو اس کو غلط نہ سمجھیں میں امن کی بات کرتا ہوں،میں بھی امن کی تلاش میں ہوں لیکن کشمیر کے مسئلہ کو عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہئے،میں بھٹو ہوں کشمیر کا،کشمیر بنے گا پاکستان،پاک بھارت مذاکرات کو کشمیر پر یرغمال نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے جوان شمالی وزیرستان میں ہماری جنگ لڑ رہے ہیں،ضرب عضب جاری ہے ہم یہ جنگ جیتیں گے،پاک فوج کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،عظیم ہیں وہ مائیں جن کے بیٹے ملک کیلئے جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اپنے فوج کے پیٹھ میں چھرے گھونپ رہے ہیں،بزدل لوگ دھرنے سے باہر نکلیں ،دھرنے چھوڑ کرخیبرپختونخوا کے عوام کی خدمت کریں،اگرطالبان سے ڈرلگتا ہے تو آئی ڈی پیز کی خدمت کریں،90دن میں دہشتگردی اور کرپشن ختم کرنے والے دعوے کدھر گئے،پیپلزپارٹی نے37سال سے قربانیاں دی ہیں،کبھی ایمپائر کی انگلی پر نہیں ناچے،پنجاب حکومت دہشتگردی کے خلاف جنگ میں سندھ حکومت کے ساتھ کھڑی نہیں ہوئی، اگر پنجاب حکومت ساتھ نہیں دے گی تو امن خواب رہ جائے گا،حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کو ہر سہولت سے محروم کردیا ہے،تختہ شریف جنوبی پنجاب کے لوگوں کو ان کا حق دیں ورنہ ہم لے کر رہیں گے،پنجاب میں سب کچھ آپ کے پاس ہے،ان لوگوں کی خدمت کرلوں،لیکن پنجاب میں جس طرف دیکھ رہا ہوں،گلوبٹ نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی حکومت میں ضیاء کی روح گھس گئی ہے،بھٹو ازم کو اپناؤ،ضیاء ازم کو چھوڑ دو۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق دینے کی فساد ڈال دی ہے،پہچان دے دی ہیں،اس علاقے کو ماڈل بنائیں گے،شریف حکومت نے گندم پر سبسڈی ختم کردی اور پی آئی اے کی تلاش بھی ختم کردیں۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے مسائل ہیں لیکن ہم مایوس نہیں ہیں ملک میں بھٹو کا نظام ہے،ضیاء کے وارث سن لو تیر چل گیا کمان سے اور بھٹو آگیا ہے،میدان میں آگیا، انہوں نے کہا کہ30 نومبر کو یوم تاسیس پر پارٹی کا کنونشن بلاول ہاؤس میں ہوگا،تمام پارٹی ممبران کو دعوت دیتا ہوں،ہم سب کی بات سنیں گے،پیپلزپارٹی کی تنظیم نو کیسے کریں،آپ بولیں اور بتائیں گے کہ پیپلزپارٹی کو کیسے چلانا اور کیسے بتانا ہیں،آپ بتائیں گے اپوزیشن کیسی کرنی ہے اور شیر کے شکار کے لئے کب نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان سے محبت کرتے ہیں،کرتے رہیں گے،جمہوریت،آمریت ہو یا ملا راج ہم ملک سے محبت کرتے ہیں،گھر میں کوئی مسئلہ ہو تو گھر کو جلایا نہیں جاتا،مسئلہ حل کیا جاتا ہے،شیر کے شکار کیلئے کھلاڑی نہیں شکاری کی ضرورت ہوتی ہے،شیر کے شکار کیلئے تیر کی ضرورت ہوتی ہے بلے کی نہیں۔آمریت کے پیداواری سن لیں،بھٹو میدان میں آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام جاگیں پاکستان خطرے میں ہے ملک کو بچانا ہوگا ،سیاسی یتیموں کو الیکشن میں شکست دیں گے۔انہوں نے کہا کہ چین کے صدر نے پاکستان کا دورہ کینسل کرکے بھارت جانے کا فیصلہ کیا،ہم خارجہ پالیسی میں ناکام ہورہے ہیں،امریکی صدر اوبامہ نے بھارتی وزیراعظم کے ساتھ سٹیٹ ڈنر کیا،آرٹیکل بھی لکھا،دوسری طرف ہمارا شیر ہے جو امریکہ کشکول بھرنے گیا اور بھیگی بلی بن کر بائیڈن کی پیالی سے چائے پی کر واپس آگیا۔