سپیکر قومی اسمبلی کسی کے اشاروں کی بجائے قانون کے مطابق تحریک انصاف کے استعفے منظور کرے، استعفوں سے کوئی بحران نہیں آئیگا، فضل الرحمن ،دھرناوالے ایسے ناکام ہوئے کہ انہیں اب کوئی احتجاج ختم کرنے کو بھی نہیں کہہ رہا، رسوائی چھپانے کیلئے جلسوں کا سہارا لے رہے ہیں، مڈم ٹرم انتخابات کا کوئی امکان نہیں،دھرنوں کی سیاست جاری رہنے کی صورت میں کشمیر کی جنگ نہیں جیت سکیں گے ، ضرب عضب آپریشن میں اب تک 8سے 10 جنگجوہی مارے گئے، بتایا جائے کب تک متاثرین گھروں کوواپس جائینگے، کوئی بتائے کہ ملالہ نے تعلیم کی کیا خدمت کی، نوبل انعام ملالہ نہیں مغربی تہذیب کو دیاگیا، میڈیا بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، اپنی نظریات وتہذیب پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے، ایم ایم اے بحالی کیلئے فی الوقت کوئی رابطے نہیں ہوئے،پرویز خٹک کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب کرائینگے، ن لیگ سے بھی بات چیت چل رہی ہے، جاوید ہاشمی نے سازش ناکام بنادی، انتخابات کیلئے باغی کی سٹرٹیجی درست نہیں تھی،امریکہ و مغرب صرف مسلمانوں کو ہی دہشت گرد قرار دیتاہے، انہیں اسرائیل و بھارت کے مظالم کیوں نظر نہیں آتے، امریکہ کی چھتری کے نیچے چین کیخلاف دہشتگرد تیار ہورہے ہیں، سربراہ جے یو آئی (ف) کی غیر رسمی گفتگو

ہفتہ 18 اکتوبر 2014 08:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18اکتوبر۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ سپیکر قومی اسمبلی کسی کے اشاروں کی بجائے قانون کے مطابق تحریک انصاف کے استعفے منظور کرے، استعفوں سے کوئی بحران نہیں آئیگا، دھرناوالے ایسے ناکام ہوئے کہ انہیں اب کوئی احتجاج ختم کرنے کو بھی نہیں کہہ رہا، رسوائی چھپانے کیلئے جلسو ں کا سہارا لے رہے ہیں، مڈم ٹرم انتخابات کا کوئی امکان نہیں، دھرنے کی سیاست جاری رہی تو پھر ہم کشمیرکی جنگ نہیں جیت سکیں گے، ضرب عضب آپریشن میں اب تک 8سے 10 جنگجوہی مارے گئے، بتایا جائے کب تک متاثرین گھروں کوواپس جائینگے، کوئی بتائے کہ ملالہ نے تعلیم کی کیا خدمت کی، نوبل انعام ملالہ نہیں مغربی تہذیب کو دیاگیا، میڈیا بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، اپنی نظریات وتہذیب پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے، ایم ایم اے بحالی کیلئے فی الوقت کوئی رابطے نہیں ہوئے،پرویز خٹک کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب کرائینگے، ن لیگ سے بھی بات چیت چل رہی ہے، جاوید ہاشمی نے سازش ناکام بنادی، انتخابات کیلئے باغی کی سٹرٹیجی درست نہیں تھی،امریکہ و مغرب صرف مسلمانوں کو ہی دہشت گرد قرار دیتاہے، انہیں اسرائیل و بھارت کے مظالم کیوں نظر نہیں آتے، امریکہ کی چھتری کے نیچے چین کیخلاف دہشتگرد تیار ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ملالہ کو نوبل انعام ملنا انہونی بات نہیں کیونکہ مغرب اپنی تہذیب کی ترویج کیلئے اس طرح کے اقدامات اٹھاتا رہتاہے دوسری صورت میں بتایا جائے کہ کس طرح کی تعلیم کی خدمت ملالہ کی جانب سے کی جارہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ سینیٹ میں اگر اس بارے کوئی قرارداد پاس ہوئی ہے تو غلط کیا ہے ہم مغربی ایجنڈا مسترد کرتے ہیں نوبل انعام ملالہ نہیں مغربی تہذیب کو دیاگیاہے ۔

آج تک ڈاکٹرعبدالسلام ، تسلیمہ نسرین جیسے متنازعہ لوگوں کو نوبل انعام سے نوازاگیا کیونکہ وہ مغربی ایجنڈا کو پروان چڑھاتے رہے ۔ انہوں نے کہاکہ برائی کو خوبصورت انداز میں پیش کیا جارہاہے میڈیا بھی اس حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے انہوں نے ایک میڈیا گروپ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ اسے پہلے ہی اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے انہوں نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ اپنی تہذیب و نظریات پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں کرینگے۔

اس موقع پر انہوں نے شاہراہ دستور پر جاری دھرنوں کو ناکام ترین احتجاج قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ اتنے ناکام ہوگئے ہیں کہ کوئی انہیں اب ختم کرنے کا بھی نہیں کہہ رہا، اب دھرنا والے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں اور ناکامی چھپانے کی خاطر جلسے کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مڈٹرم انتخابات کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ انہوں نے تحریک انصاف کے استعفوں بارے سوال کے جواب میں کہاکہ سپیکر قومی اسمبلی کو چاہیے کہ فی الفور استعفے منظور کئے جائیں کیونکہ جن اراکین نے استعفے خود جمع کرادیئے ہیں وہ رولز کے تحت مستعفی ہوچکے ہیں اب سپیکر کو ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے ۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی جانب سے استعفے مسترد کئے جانے بارے سوال پر مولانافضل الرحمن نے کہاکہ نومنتخب امیر جماعت نے بھی سیاست کرنی ہے لیکن سپیکر کو کسی جانب کان دھرنے کی بجائے یہ بھی سوچنا چاہیے کہ سیکرٹریٹ بھی سپیکر آفس کا ہی حصہ ہے اگر کوئی رضا مند نہ ہوتا تو استعفیٰ کیوں دیتا پی ٹی آئی کے اراکین نے صرف استعفے ہی نہیں دیئے بلکہ سپیکر چیمبر کے تقدس کو بھی پامال کیاہے، سپیکر کسی کے اشاروں پر مت چلیں قانون کے مطابق فیصلہ دیں۔

مولانافضل الرحمن خلیل کو امریکہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیئے جانے اور پابندیاں عائد کرنے بارے سوال کے جواب میں مولانافضل الرحمن نے کہاکہ امریکہ کو اسرائیل اور بھارت کی دہشت گردی کیوں نظر نہیں آتی لیکن ایسا لگتاہے کہ مغرب کے سامنے دہشت گرد ہونے کیلئے مسلمان ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کا واویلا کرنیوالا امریکہ خود چین کے خلاف دہشت گرد اپنی چھتری تلے پال رہاہے جنہیں نہ بھارتی فوجیوں کی فائرنگ کا خدشہ ہے اور نہ ہی امریکی ڈرونز انہیں نشانہ بناتے ہیں چین اس کیمپ کے باعث ہی پاکستان سے سراپا احتجاج ہے فضل الرحمن خلیل کا بھی یہی قصور ہے کہ اس نے چین کیخلاف استعمال ہونے سے انکار کردیاہے۔

آپریشن ضرب عضب بارے سوال کے جواب میں مولانافضل الرحمن نے کہاکہ بہتر ہوگا اس معاملے پر عالمی اداروں سے رائے لی جائے ہماری اطلاعات کے مطابق اب تک صرف 8 سے 10 جنگجو ہی مارے گئے ، اب وہاں کوئی نہیں ہے لوگوں کو اس خاطر واپس نہیں جانے دیا جارہاکہ کھنڈرات کو تعمیرات کے بعد آباد کیا جائیگا لیکن بتایا تو جائے کب تک یہ کھنڈرات تعمیر ہوجائینگے۔

انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کے ناچ دھرنا نے اسلامی تہذیب کا جنازہ نکال دیاہے کیا جماعت اسلامی جوکہ خود کو مذہبی تنظیم کہتی ہے اسے جنسی آلودگی نظر نہیں آتی ایم ایم اے دور میں چند اشتہاری بورڈز پختونخواہ میں توڑنے والوں کو اب فیصلہ کرنا چاہیے کہ کیا وہ اب بھی اس مدرپدر آزاد خیال جماعت کے اتحادی رہیں گے، احتجاجی دھرنوں میں جاری مغربی تہذیب کو ترویج دی جارہی ہے جس تہذیب کا کوئی نظریہ یا سند نہ ہو وہ بے نصب ہوتی ہے اور ایسی کسی تہذیب کو نہیں مانتے۔

وزیراعلیٰ پرویز خٹک کیخلاف عدم اعتماد کے سوال کے جواب میں مولانافضل الرحمن نے کہاکہ 23 تاریخ کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہورہاہے عدم اعتماد بارے مسلم لیگ( ن) سے بھی مشاورت کررہے ہیں اب ن لیگ کو بھی فیصلہ کرنا چاہیے کہ جس طرح کی زبان پی ٹی آئی یا وزیراعلیٰ کے پی کے کی جانب سے استعمال کی گئی کیا وہ وفاق کے ساتھ چل سکتے ہیں تحریک عدم اعتماد کو کامیاب کرائینگے مطلوبہ نمبرز بھی پورے ہوجائینگے۔

بعد ازاں ”خبر رساں ادارے“ سے گفتگو کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن نے کہاکہ متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلئے فی الوقت کوئی رابطے نہیں ہوئے ہیں وہ حج بیت اللہ کے بعد واپس آئے ہیں البتہ حج پر جانے سے قبل کسی جانب سے ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے کہاکہ جاوید ہاشمی نے سازش کو اپنے استعفے کے ذریعے ناکام بنادیا اور جرات مندی کا مظاہرہ کیا البتہ ان کی انتخابات کی سٹرٹیجی درست نہیں تھی جس کے باعث وہ شکست کھاگئے باغی کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے جاوید ہاشمی خود کی بتاسکتے ہیں۔