قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت کے خلاف متفقہ قرارداد مذمت منظور ، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی تو ثیق کر دی گئی پاک بھارت تنازعات کے حل کے لیے دوطرفہ بات چیت ناکام ہوچکی اب عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے،قرار داد ،شملہ معاہدے کو 43سال ہوگئے، دوطرفہ بات چیت کا کیا نتیجہ نکلا۔ وزیراعظم نے اپنی تقرریر میں دنیا کو پیغام دیا کہ دوطرفہ ٹریک موثر نہیں،سرتاج عزیز،حکومت پاکستان کے اقدامات اور سفارتی کوششوں سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت کی شدت میں کمی آئی ہے۔ بھارت کو پاکستان کا پیغام مل گیا کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہماری افواج ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ بھارت محدود جنگ یا سرجیکل سٹرایکس کا متحمل نہیں ہو سکتا، بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔خارجہ محاز پر بھی جارہانہ پالیسی اختیار کی ہے، کمیٹی میں اظہار خیال

جمعہ 17 اکتوبر 2014 08:46

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17اکتوبر۔2014ء ) قومی اسمبلی کی خارجہ امور کمیٹی کے اجلاس میں جمعرات کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت کے خلاف متفقہ قرارداد مذمت منظور کرلی گئی ،جبکہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی بھی تو ثیق کر دی گئی ،قرار داد میں کہا گیا ہے کہ پاک بھارت تنازعات کے حل کے لیے دوطرفہ بات چیت ناکام ہوچکی اب عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے، وزیر اعظم کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ بھارتی جارحیت صرف ایل او سی کا معاملہ نہیں بڑی گیم ہے ، بھارت محدود جنگ یا سرجیکل سٹرایکس کا متحمل نہیں ہو سکتا،بھارت سے کبھی ایسے مذاکرات نہیں کریں گے جس میں کشمیر شامل نہ ہو،بھارت کو پاکستان کا پیغام مل گیا کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

(جاری ہے)

بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین اویس لغاری کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔اجلاس میں مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز، سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری اور کمیٹی ارکان شریک ہوئے۔ اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاک بھارت تنازعات کے حل کے لیے دوطرفہ بات چیت ناکام ہوچکی۔

پاک بھارت تنازعات کے حل کے لیے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔ قرارداد میں عالمی برادری سے بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سفارتی محاذ پر زیادہ توجہ دے۔ سفارتی مشن کو متحرک کیا جائے۔اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے اعلان کیا کہ بھارت سے کبھی ایسے مذاکرات نہیں کریں گے جس میں کشمیر شامل نہ ہو،بھارت کو پاکستان کا پیغام مل گیا کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔

ہماری افواج ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ بھارت محدود جنگ یا سرجیکل سٹرایکس کا متحمل نہیں ہو سکتاسرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت پاکستان کی مسلح افواج کی صلاحیت سے بخوبی آگاہ ہے۔ بھارتی جارحیت صرف ایل او سی کا معاملہ نہیں بڑی گیم ہے۔ پاکستان کی مخالفت کو نریندر مودی کی انتخابی مہم کی بنیاد بنایا گیا۔کشمیر میں انتخابات بھی موجودہ صورتحال کی ایک وجہ ہیں۔

سرتاج عزیزنے کہا کہ شملہ معاہدے کو 43سال ہوگئے، دوطرفہ بات چیت کا کیا نتیجہ نکلا۔ وزیراعظم نے اپنی تقرریر میں دنیا کو پیغام دیا کہ دوطرفہ ٹریک موثر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر ہم نے ادلے کا بدلہ کی پالیسی اپنائی ہے۔ بھارت کی بلا اشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔خارجہ محاز پر بھی جارہانہ پالیسی اختیار کی ہے۔

، بھارت سے حالیہ کشیدگی صرف لائن آف کنٹرول کا مسئلہ نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر کے آئندہ ریاستی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے بی جے پی کا گھناوٴنا منصوبہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی مخالفت کو نریندر مودی کی انتخابی مہم کی بنیاد بنایا گیا ہے جب کہ بھارت محدود جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا اورنہ ہی مقبوضہ کشمیرکے مسئلے کے بغیر بھارت سے کبھی بھی بامقصد اورجامع مذاکرات ہوسکتے ہیں۔

اس موقع پر سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک سیاچھیتعلقات چاہتا ہے لیکن بھارت ورکنگ باوٴنڈری اور لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے جس میں بھاری ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں جب کہ اس معاملے کو بھارتی میڈیا نے ہوا دی۔ ان کا کہنا تھا کہ حالیہ کشیدگی پر پاکستان نیاقوام متحدہ کے مبصرین سے تعاون کیا لیکن بھارت نے نہیں، ورکنگ باوٴنڈری سے دراندازی کی کوئی گنجائش نہیں، بھارت نے بھی ماضی میں کبھی ورکنگ باوٴنڈری سے در اندازی کا الزام نہیں لگایا اس حوالے سے لگائے گئے سارے الزام شکست خوردہ ہیں۔

اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال پر دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھا ہے جس کے جواب کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے اشتعال انگیزی میں کمی آئی ہے لیکن حالات جتنے ہی خراب کیوں نہ ہوں معاملات کا حل صرف مذاکرات سے ہی نکل سکتا ہے،سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے کہا کہ حکومت پاکستان کے اقدامات اور سفارتی کوششوں سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت کی شدت میں کمی آئی ہے۔

بھارت سے یکطرفہ مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ بھارت نے مذاکرات کا سلسلہ توڑا اسے ہی جوڑنا ہوگا۔ بھارت نے 30ستمبرسے لا ئن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پرہنگامہ بھرپا کیا ہوا ہے اور مسلسل سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ بھارت نے اس بار بھاری اسلحہ استعمال کیا اور سویلین آبادی کو نشانہ بنایا۔ا نہوں نے کہا کہ بھارت اشتعال انگیز کارروائیوں کے ساتھ پاک فوج اور پاکستان کے خلاف شرمناک اور گمراہ کن الزام تراشی بھی کر رہا ہے۔

انہوں نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ورکنگ باؤنڈری پر دراندازی کی کوئی گنجائش نہیں۔بھارت نے اس سے پہلے یہاں سے دراندازی کا کوئی الزام نہیں لگایا۔اعزاز چوہدری نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے بھارت کے جنگی جنون کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔پاکستان بھارت کے ساتھ آج بھی بہتر تعلقات چاہتا ہے، بدقسمتی سے بھارت نے ہمارے مثبت رویے کا مثبت جواب نہیں دیا۔

پاکستان اپنا مثبت رویہ جاری رکھے گا۔ بھارت نے مذاکرات کا سلسلہ توڑا اب وہی مذاکرات کا سلسلہ جوڑے۔ پاکستان کی طرف سے خیرسگالی کے تمام جذبات کے باوجود بھارت نے مسلسل ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پاکستان سمجھتا ہے کہ مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں۔بھارت س دوطرفہ مذاکرات میں کبھی بھی بامقصد بات چیت نہیں کرتااس لیے کہاں جائیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ سے خطاب میں پاکستان کے عوام کے جذبات کی ترجمانی کی۔