موجودہ الیکشن کمیشن2013ء کے الیکشن سے لیکر ملتان کے ضمنی الیکشن تک کسی بھی امیدوار کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کوئی سزا نہ دے سکی ، ملتان کے ضمنی الیکشن میں حکومتی وزراء،مشیر اور دیگر شخصیات نے کھلم کھلا الیکشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں ایسی کوئی سزا موجود نہیں جو جہاز سے پمفلٹ گرانے پر دی جائے

جمعرات 16 اکتوبر 2014 09:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16اکتوبر۔2014ء)موجودہ الیکشن کمیشن2013ء کے الیکشن سے لیکر ملتان کے ضمنی الیکشن تک کسی بھی امیدوار کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کوئی سزا نہ دے سکی ملتان کے ضمنی الیکشن میں حکومتی وزراء،مشیر اور دیگر شخصیات نے کھلم کھلا الیکشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں ایسی کوئی سزا موجود نہیں جو جہاز سے پمفلٹ گرانے پر دی جائے اور ملتان کے ضمنی الیکشن میں جہاز سے پمفلٹ گرانے کا مشورہ بھی شاید الیکشن کمیشن کے کسی باخبر نے دیا ہو کیونکہ ملتان کے ضمنی الیکشن پاکستان میں ایک خاص اہمیت اختیار کرچکے ہیں اور میڈیا کی نظریں بھی اسی الیکشن پر لگی ہیں،ایسے حالات میں ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرنا کسی بھی امیدوار کیلئے ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق الیکشن کے دن سے48گھنٹے پہلے الیکشن مہم کی بندش کا مقصد تمام تر توجہ الیکشن کے انتظام وانصرام پر مرکوز رہے تاکہ پرامن الیکشن کا انعقاد یقینی بنایا جاسکے اس سلسلے میں جب سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن محمد افضل خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ2013ء کے الیکشن میں بھی ضابطہ اخلاق کی شکایات موصول ہوتی رہی مگر کسی کے خلاف بھی کارروائی نہیں کی گئی،افسوس کی بات یہ ہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن کو کسی بھی الیکشن میں کوئی خرابی نظر نہیں آئی اور سیاسی جماعتوں کے شکایات کے باوجود کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں سے الیکشن میں تنازعات کا سبب بنتی ہیں۔انہوں نے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی تجاویز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر موجودہ سیاسی جماعتیں اور پارلیمنٹ ہاؤس ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کی تشکیل کرسکیں تو یہ ان کا تاریخ ساز اقدام ہوگا کیونکہ اس کے بغیر ملک میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔