اب پی ٹی آئی والوں کو سپیکر کے پاس نہ جانے کا کوئی جواز نہیں ،سپیکر کو بھی چاہیے کہ وہ ان کے استعفے منظور کرے، جاوید ہاشمی،سولہ اکتوبر کا دن جمہوریت کا سورج لے کر طلوع ہوگا۔ پر امن پولنگ ہوگی خواتین مرد ووٹرز اپنے حق رائے دہی استعمال کریں گے، ایک نئی تاریخ رقم کریں گے اور مجھے ووٹ دے کر کامیاب کریں گے حق اور سچ کی فتح ہوگی آئین اور قانون اور جمہوریت کی فتح ہوگی،میڈیا سے بات چیت

بدھ 15 اکتوبر 2014 09:38

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔15اکتوبر۔2014ء) سینیئر سیاست دان اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 149 کے امیدوار مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی والوں کو بلانے کے اعلان کے بعد انہیں اب فوراً سپیکر کے پاس جانا چاہیے اور اب پی ٹی آئی والوں کے سپیکر کے پاس نہ جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اور سپیکر کو بھی چاہیے کہ وہ ان کے استعفے منظور کرے یہ بات انہوں نے منگل کی شام اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق سپیکر کو پی ٹی آئی اے استعفی دینے والے ارکان اسمبلی کو اکیلے اکیلے بلانا چاہیے تھا۔ اور ان کا اکٹھے بلانا آئینی جمہوری اقدام نہیں ہے۔ تاہم اب جب بلا لیا ہے تو انہیں بلا کر سپیکر کو استفعے منظور کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

(جاری ہے)

مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ سولہ اکتوبر کا دن جمہوریت کا سورج لے کر طلوع ہوگا۔

پر امن پولنگ ہوگی خواتین مرد ووٹرز اپنے حق رائے دہی استعمال کریں گے اور ایک نئی تاریخ رقم کریں گے اور مجھے ووٹ دے کر کامیاب کریں گے حق اور سچ کی فتح ہوگی آئین اور قانون اور جمہوریت کی فتح ہوگی انہوں نے کہا کہ میں نے بائیس دن انفرادی مہم کی مسلم لیگ ن نے میری حمایت کا اعلان کیا اور ان کی حمایت کے بعد اب مسلم لیگ ن کے کارکن بھی بھرپور حمایت کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ کچھ پیپلزپارٹی والوں نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنا امیدوار نہیں کھڑا کریں گے اور میری حمایت کریں گے اور پیپلزپارٹی نے اپنا فیصلہ بدلا ہے میں ہی نہیں ملک عامر ڈوگر کو بھی مختلف مراحل سے گزرنا پڑا ہے اور آخری ہفتے میں بھرپور طریقے سے مہم چلی ہے میں نے بڑے بڑے جلسے کئے ہیں عوام نے پذیرائی بخشی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ عوام میری مہم چلا رہے ہیں اور کامیاب انتخابابی مہم کی وجہ سے ہی قومی اسمبلی کے حلقہ میں ضمنی انتخاب میں میرے حق میں یکطرفہ ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری انتخابی مہم موثر ترین انداز میں چلی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں ملتان کا ضمیر ہوں ملتان کی آواز ہوں اور پچھلی مرتبہ بھی حکومت پنجاب نے میرے حلقے کو پیچھے رکھا تھا اور یہاں ترقیاتی کاموں کو نظر انداز کیا تھا تو میں نے ملتان کی آواز اٹھائی تھی اور شہباز شریف کو کہا تھا کہ ملتان کو لاہور نہ بنائیں لاہور کی ایک سڑک جیسا تو بنا دیں انہوں نے کہا کہ میری آواز جمہوریت کی آواز ہے پورے ملک کی آواز ہے اور میں عوام کے مسائل کیلئے آواز بلند کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ملتان میں جلسے کے بعد یہ فضا سامنے آگئی ہے کہ وہ جلسہ میری انتخابی مہم پر اثر انداز کرنے کیلئے کرایا گیا تھا مگر عمران خان کی جانب سے شاہ محمود کی حمایت کے امیدوار ملک عامر ڈوگر کی حمایت کا اعلان نہ ہونے پر پی ٹی آئی کے ووٹر بھی مجھے سپورٹ کررہے ہیں ۔ ضمنی انتخابات کا التواء مجھے قبول نہیں ہے اور نہ تھا میرا حکومت سے تعلق نہیں تھا میں نے سب سے زیادہ الیکشن مہم چلائی ہے مجھے مسلم لیگ ن کے ووٹروں نے بھرپور حمایت دی ہے اور میری الیکشن مہم کے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں یوسف رضا گیلانی کا احترام کرتا ہوں اور جو میرے مدمقابل امیدوار ہیں ان کا بھی احترام کرتا ہوں اور میرے حلقے کے جتنے بھی ووٹر ہیں وہ بھی میرا احترام کرتے ہیں۔ میری الیکٹرانک میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ واقعات کو حقائق پر دکھائیں رات ایک جلسے میں ایک امیدوار نے میرے حق میں دستبرداری کا اعلان کیا مگر میڈیا نے کچھ اور چلایا ۔

میرے بڑے بڑے جلسے دیکھ کر مخالفین گھبرا گئے ہیں اور میڈیا بھی میرے جلسوں کی کوریج کرے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں اس وقت سانحہ ملتان کے بارے میں کوئی رائے نہیں دیتا کیونکہ مجھے اس وقت پارٹی سمجھا جائے گا میں اس وقت الیکشن پراسیس میں ہوں۔ میں نے جب بھی کوئی جماعت چھوڑ ی ہے وہ یا تو اقتدار میں تھی یا پیک پر تھی اور جب میں نے مسلم لیگ ن چھوڑی تھی اس وقت بھی مسلم لیگ ن میں پنجاب میں حکمران تھی میں تین چار بار وزیر رہ چکا ہوں نہ مجھے صدر بننے کا شوق ہے نہ وزیراعظم بننے کا میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا احترام کرتا ہوں مگر یہ ضرور کہوں گا کہ یوسف رضا نے اقتدار نہیں چھوڑا یا یہ واقعہ ان کی زندگی میں کبھی نہیں ہوا۔

میں جنرل ضیاء کی مجلس شوریٰ کا رکن نہیں بنا لیکن یوسف رضا گیلانی نے میں جونیجو کی حکومت میں بھی حزب اختلاف میں رہا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت سے میرا رابطہ نہیں ہوا ہے میں نے رابطہ نہیں کیا تاہم رابطہ ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ سیاسی جماعتوں پر عوام کا اعتماد بڑھے اور سیاسی جماعتیں صرف اقتدار میں ہی نہ رہی بلکہ عوام کے مسائل بھی حل کریں انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ ن نے عوام کے مسائل حل نہ کئے تو پھر ایک دن میں بھی حکومت ختم ہوسکتی ہے اور اگر مسلم لیگ ن نے عوام کے مسائل حل کرلئے تو مڈٹرم الیکشن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج قومی اسمبلی کے گیٹ ہیں وہاں دھرنے والے قابض ہین اور وزیراعظم اور اراکین اسمبلی چور دروازوں سے اسمبلی میں داخل ہوتے ہی جو انتہائی افسوس کی بات ہے۔ اس موقع پر انجمن تحفظ اعزاداری ملتان کے عہدیداروں شمیم حیدر عابدی اور اصغر نقوی نے حمایت کا اعلان کیا ہے اور ایک امیدوار راجہ محمد حسیبن ہاشمی نے ان کے حق میں دستبردار کا اعلان کیا ہے۔