پاکستان کی اصلاحات کا جائزہ تسلی بخش رہا تو دسمبر میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر قرض کی دوقسطیں ایک ساتھ جاری کی جائیں گی،آئی ایم ایف کی یقین دہانی، پاکستان میں گذشتہ برس ترقی کی شرح 4 فیصد رہی جو موجودہ سال بڑھ کر 5 فیصد تک پہنچ جائے گی ، اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف حکام سے ملاقات ،جان ہاپکنز یونیورسٹی میں خطاب

پیر 13 اکتوبر 2014 08:45

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اکتوبر۔2014ء)عالی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کے کنٹری چیف جیفری فرینکس نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے اصلاحات کا جائزہ تسلی بخش رہا تو دسمبر میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر قرض کی دوقسطیں ایک ساتھ جاری کردی جائیں گی،جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان میں گذشتہ برس ترقی کی شرح 4 فیصد رہی جو موجودہ سال بڑھ کر 5 فیصد تک پہنچ جائے گی ۔

گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے کنٹری چیف جیفری فرینکس سمیت ادارے کے حکام سے ملاقات کی ہے،جس میں پاکستان کی اقتصادی صورتحال اور قرض کی نئی قسط کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔اس موقع پرآئی ایم ایف کے کنٹری چیف جیفری فرینکس نے کہا کہ پاکستان نے جن اصلاحات کا وعدہ کیا ہے ان کا جائزہ لے رہے ہیں، کام مکمل ہو گیا تو دسمبر میں ایک ارب 10 کروڑ ڈالر قرض کی دوقسطیں ایک ساتھ جاری کردی جائیں گی۔

(جاری ہے)

اس سے قبل واشنگٹن کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اسکول آف ایڈوانس انٹرنیشنل اسٹڈیز کے اساتذہ اور طلبا سے خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان میں گزشتہ برس ترقی کی شرح 4 فیصد رہی جو موجودہ سال بڑھ کر 5 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ عالمی بینک اور آئی ایم ایف سمیت بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے امکانات پر اعتماد کا اظہار کیاہے، اس کے علاوہ مالیاتی درجہ بندی کے ادارے موڈی نے بھی پاکستان کی معیشت منفی سے مثبت اقتصادی اشاریوں کی جانب گامزن رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی وجہ سے بعض شعبوں میں شرح نمو متاثر ہوئی اور ملک میں 2 ارب 60 کروڑ ڈالر کی آمد میں تاخیر ہوئی، اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی جانب سے 55 کروڑ ڈالر کی قسط کے اجرا میں بھی تاخیر کا سامنا کرنا پڑا لیکن ان تمام مسائل کے باوجود پاکستان مجموعی ملکی پیداوار میں ترقی کی شرح برقرار رکھے گا۔