کشمیرکا مسئلہ حل نہ ہونا اقوام متحدہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،بلاول بھٹو زرداری ،ہم بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں ،کشمیرکے مسئلے کے باعث خطے میں امن نہیں ہے، مجھے پرامن جمہوری مسلمان ہونے پر کوئی شرم نہیں ہے ،مستقبل میں جہاں آپ ناکام ہوئے ہم کامیاب ہونگے ، پاکستان دہشتگردی کا مقابلہ کررہاہے ، ملک میں مذہبی سفاکیت کی آگ بھڑک رہی ہے ،ہمیں پاکستان کو زہر آلود کرنے والوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا ،آمریت کے دور میں کیے گئے فیصلوں کے نتائج ہم آج بھگت رہے ہیں ، ہمیں اپنے فیصلوں اور اقدامات کی ذمے داری لینی ہوگی،ہمیں بموں کی جگہ کتابیں لینا ہوں گی،ہم کنسرٹ اورلیپ ٹاپ سے اپنا نام نہیں چاہتے، سب پاکستان کو بیٹی ملالہ یوسفزئی پر فخر ہیں ،نیشنل یوتھ پارلیمنٹ کی تقریب سے خطاب

پیر 13 اکتوبر 2014 08:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13اکتوبر۔2014ء)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں، اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق میں فیصلہ دیا تھا،کشمیری عوام آج تک اس وعدے کی تکمیل کے منتظرہیں، کشمیرکا مسئلہ حل نہ ہونا اقوام متحدہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،اقوام متحدہ اپنی کمزوریوں کا تجزیہ کرے اورکشمیرسے متعلق قراردادوں پرعمل کرائے،کشمیرکے مسئلے کے باعث خطے میں امن نہیں ہے،بند جوہری دروازے صرف بھارت کے لیے کھولے جارہے ہیں ،عالمی برادری کا رویہ متعصبانہ ہے ، مجھے پرامن جمہوری مسلمان ہونے پر کوئی شرم نہیں ہے ،مستقبل میں جہاں آپ ناکام ہوئے ہم کامیاب ہونگے ، پاکستان دہشتگردی کا مقابلہ کررہاہے ، ملک میں مذہبی سفاکیت کی آگ بھڑک رہی ہے ،ہمیں پاکستان کو زہر آلود کرنے والوں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا ،آمریت کے دور میں کیے گئے فیصلوں کے نتائج ہم آج بھگت رہے ہیں ، ہم اپنی مشکلات کے خود ذمہ دار ہیں کسی اور کو الزام نہیں دے سکتے،ہمیں اپنے فیصلوں اور اقدامات کی ذمے داری لینی ہوگی،ہمیں بموں کی جگہ کتابیں لینا ہوں گی،ہم کنسرٹ اورلیپ ٹاپ سے اپنا نام نہیں چاہتے،ہم سب پاکستان کو بیٹی ملالہ یوسفزئی پر فخر ہیں ۔

(جاری ہے)

وہ اتوار کو سندھ اسمبلی کی پرانی عمارت میں نیشنل یوتھ پارلیمنٹ کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور بختاور بھٹو زرداری بھی موجود تھیں ۔ طلبہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے ان کا کہنا ہے کہ اس بات کا حقیقت پسندانہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آج ہم کہاں کھڑے ہیں، ہمیں اب میچورہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے فیصلوں اور اقدامات کی ذمے داری لینی ہوگی،آمریت کے دور میں کیے گئے فیصلوں کے نتائج ہم آج بھگت رہے ہیں ، ہم پرڈکٹیٹرزنے حکمرانی کی،ہمیں آمریت،فاشزم اوربادشاہتوں کے ادوارسے سیکھنا ہوگا،جمہوری پاکستانی ہونے کے ناطے یہ کہنا ہوگا کہ ماضی خود کو دہراتا ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ نان اسٹیٹ ایکٹرزکو کوئی ملک کنٹرول نہیں کرسکتا، نان اسٹیٹ ایکٹرزکا مقصد جنگ ہوتا ہے، یہ کسی بھی ملک کے لیے خطرے کا باعث بنتے ہیں، اس کی مثال ہم نے مصر، شام اور افغانستان میں بھی دیکھ لی ہے،ہمیں نائن الیون ، افغان اور عراق جنگ سے بہت کچھ سیکھنا ہو گااور ایک قوم بننا ہوگا،انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دو آپشنز ہیں، یا تو ہم دنیا میں کامیابی سے چمکتا ہوا ملک بنیں،یا ہم ایک مذہبی اورشدت پسند ملک بنیں،ہمیں بے نظیربھٹو کے فلسفے پرچلنا ہوگا، بینظیربھٹو کومسلمان ممالک میں پہلی خاتون وزیراعظم ہونیکا اعزاز حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ذوالفقارعلی بھٹونے ایٹمی ملک بنایا،میرے نانا نے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کے اجلاس میں تاریخی خطاب کیا،اقوام متحدہ نے دونوں ممالک کو کشمیرمیں امن قائم کرنے کا کہا تھاتاہم 66سال گذرنے کے باوجود کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں مل رہا ہے ۔کشمیری عوام آج تک اس وعدے کی تکمیل کے منتظرہیں،ہم بین الاقوامی قانون کے اصولوں اور انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں، اقوام متحدہ کشمیرسے متعلق قراردادوں پرعمل کرائے،کشمیرکے مسئلے کے باعث خطے میں امن نہیں ہے،خطہ پہلے سے زیادہ غیرمحفوظ ہے، کشمیرکا مسئلہ حل نہ ہونا اقوام متحدہ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے،اقوام متحدہ اپنی کمزوریوں کا تجزیہ کرے اورکشمیرسے متعلق قراردادوں پرعمل کرائے۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی کشمیر سے متعلق آواز کو عالمی برادری نے نہیں سنا ،اگر وہ آواز سن لی جاتی تو آج عالمی امن ایک حقیقت ہو تا،تاہم اب پوری عالمی برادری کا مستقبل خطرے میں نظر آرہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ پاکستان اور پاکستانیوں کی آواز پوری دنیا میں سنی جائے ،اس کے لیے ہمیں اس بات کا حقیقت پسندانہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آج ہم کہاں کھڑے ہیں،ہماری مشکلات کا ذمے دار کوئی اور نہیں ہم خود ہیں،ہمیں اب میچورہونے کی ضرورت ہے،نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں،ہماری نسل جمہوری اورمعاشی طور پر مستحکم پاکستان چاہتی ہے، ہم کنسرٹ اورلیپ ٹاپ سے اپنا نام نہیں چاہتے،ہمیں اپنے نوجوانوں کو مستقبل کا لیڈربنانے کی ضرورت ہے،چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آج کی نوجوان نسل کے پاس مسائل کا حل ہے ،میری والدہ مجھے نوجوانوں کے ساتھ کام کرنے کا درس دیتی تھیں ،ہم آج کی نسل ہیں ،خاموش نہیں رہ سکتے ہیں ،ہمیں اپنی پہچان تعلیم کے ذریعے کرانی ہے ،ہم کنسرٹ اور لیپ ٹاپ کے ذریعے اپنی پہچان نہیں کرانا چاہتے ہیں،اگر ملالہ تعلیم کے لیے آواز نہ اٹھاتی تو اسے کوئی نہیں جانتا،ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو جمہوریت اور تاریخ کی قوت حاصل ہے ،پاکستان پیپلز پارٹی 18 اکتوبر کے جلسے کی تیاری کررہی ہے،ہم عوامی حکومت کرنا چاہتے ہیں۔

اس قبل بختاور بھٹونے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ : ملالہ یوسفزئی ملک کی قومی ہیروہیں،ان کے نوبل انعام حاصل کرنے پر ہمیں ناز ہے ،نوبل انعام جیتنے پرملالہ یوسفزئی کومبارکباد پیش کرتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں زیبست بہت آگے ہے، زیبسٹ میں ایسے مضامین بھی پڑھائے جاتے ہیں جو پاکستان میں کہیں نہیں پڑھائے جاتے، زیبسٹ کے طلبہ نے ریسرچ میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے، ہمارے طلبہ نے سائنس اورطب کے میدان بھی اہم کردار ادا کیا،میری والدہ نے زیبسٹ کی بنیاد اپنے والد کی یاد میں رکھی ، زیبسٹ کے کیمپس پورے پاکستان میں ہیں، انہوں نے کہا کہ زیبسٹ کے وائس چانسلر کے گزار ہیں کہ انہوں تعلیم کے میدان میں اہم کردارادا کیا،