نوازشریف کو پاکستان کے عوام کی طرف سے منتخب کیا گیا ، کوئی ان سے استعفیٰ نہیں مانگ سکتا ،انتخابات 2018ء میں منعقد ہوں گے‘پرویزرشید، عمران خان میں قومی مفادات کے احساس کا فقدان ہے، عمران کی تقاریر سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ذہنی طور پرالجھے ہوئے ہیں‘ اپنے جھوٹے الزامات پر معذرت کرنے کی بجائے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے اصرار کر رہے ہیں،وزیراطلاعات و نشریات کا بیان

اتوار 12 اکتوبر 2014 09:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اکتوبر۔2014ء )وفاقی وزیراطلاعات و نشریات و قومی ورثہ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کو عوام نے منتحب کیا ہے اور کوئی ان سے استعفیٰ نہیں مانگ سکتا‘انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہونگے، عمران خان کئی مسائل پر بلا مقصد راگ الاپ رہے ہیں اور ان کی تقاریر سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ذہنی طور پر الجھے ہوئے ہیں اور انہیں کچھ پتہ نہیں کہ انہوں نے کب کیا بات کہنی ہے۔

اپنے ایک بیان میں عمران خان کے ملتان میں انتخابی جلسہ پر جوابی ردعمل میں وزیر اطلاعات و نشریات نے کہاکہ عمران خان کے حساس غیر ملکی معاملات پر مبہم اور سوچ سے عاری بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ ان میں ذمہ داری اور قومی مفادات کے احساس کا فقدان ہے جبکہ نوازشریف کا موجودہ غیر ملکی مسئلہ پر ردعمل قومی سلامتی کونسل کی وساطت سے بیان کے ذریعے آیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم پر الزامات بار بار دہرا رہے ہیں جو کہ غلط ثابت ہو چکے ہیں وہ اپنے جھوٹے الزامات پر معذرت کرنے کی بجائے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے اصرار کر رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کا تمام مسائل پر دوہرا معیار ہے۔ انہوں نے ایک طرف تو این اے 149 ملتان کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا ہے تاہم اب دوسری طرف وہ ایک امیدوار کی حمایت میں جلسہ کر رہے ہیں اس سے ان کا دوہرا معیار اور کمزور اخلاقی موقف ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اچھی کسان دوست پالیسیاں لانے کا وعدہ کر رہے ہیں وہ یہی کام خیبر پختونخوا میں کیوں نہیں کرتے اس حکومت نے چینی، کپاس اور گندم جیسی بڑی بڑی فصلوں پر پہلے ہی زراعانت دی ہے اس کے برعکس اب وہ کہتے ہیں کہ وہ عوام کے ساتھ واردات کر رہے ہیں۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ عمران خان پختہ اور ذمہ دارانہ سیاست کا مظاہرہ کرنے کی بجائے حکومت، پارلیمنٹ اور سیاستدانوں کیخلاف بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں۔

ایک طرف انہوں نے پارلیمنٹ چھوڑنے کا راستہ اختیار کیا ہے جبکہ دوسری طرف وہ اسی قومی اسمبلی میں اپنے امیدوار کو منتخب کروانا چاہتے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی موجودہ انتخابی نظام پر تنقید کرتی ہے اور اب وہ اسی نظام کے ذریعے اپنے امیدوار کو منتخب کروانا چاہتے ہیں کوئی شخص بھی نہیں جانتا کہ پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کیا چاہتی ہے۔

وہ تبدیلی لانے سے متعلق بات کرتے ہیں تاہم پا کستان کے عوام سوال کرتے ہیں کہ کیا شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین روایتی پرانی سیاست یا تبدیلی کی علامت ہیں۔ اپنے یوٹرنز سے لوگوں کو گمراہ کرنے کی بجائے عمران خان کو کے پی کے میں اپنی حکومت کو نقل مکانی کرنے والے افراد کی مدد کرنے کی ہدایت کرنی چاہئے تاکہ آپریشن ضرب عضب پر بھرپور یکسوئی سے عملدرآمد کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو پاکستان کے عوام کی طرف سے منتخب کیا گیا ہے اس لئے کوئی ان سے استعفی نہیں مانگ سکتا حکومت اپنا کام جاری رکھے گی۔ انتخابات 2018ء میں منعقد ہوں گے اور عمران خان اور دیگر مایوس سیاستدانوں کو انتظار کرنا چاہئے اور اس عرصہ کے دوران خود میں بالغ نظری پیدا کرنی چاہئے۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کیلئے درحقیقت یہ بات بڑی غم ناک ہے کہ ان کی دھاندلی کیخلاف مہم اب اینٹی جاوید ہاشمی مہم میں تبدیل ہو گئی ہے وہ نوازشریف کا استعفیٰ حاصل نہیں کر سکتے تاہم اب وہ اپنی ہی نشست واپس لینے کیلئے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔

عمران خان تبدیلی اور نیا پاکستان بنانے کی بات کرتے ہیں تاہم لوگ خیبر پختونخوا میں تبدیلی کی ایک جھلک دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسی لئے کسی نے بھی انہیں خیبر پختونخوا میں اپنے منصوبوں پر عملدرآمد سے نہیں روکا وہ نیا پاکستان کا ماڈل دکھا سکتے ہیں تاہم وہ صرف غیر جمہوری اور پرتشدد ذرائع سے اقتدار چھیننا چاہتے ہیں جو کہ جدید پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔