شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن سے قبل حکومت نے آخری لمحہ تک مذاکرات سے مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی،اسحاق ڈار، ناکامی کے بعد دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرنا پڑا ، اندرون ملک سیاسی بحران کے حکومت کی معیشت کی بحالی کی کوششوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جن میں بالخصوص اسلامی سکوک کا اجراء شامل ہے جس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو 15 ارب امریکی ڈالرز تک لے جانے کی توقع تھی، اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ری ہبیلی ٹیشن نیڈ ایسیسمنٹ 30 اکتوبر تک مکمل کر لی جائے گی، بے گھر افراد اور متاثرین متاثرین کی بحالی کی مد میں قومی خزانہ پر ڈیڑھ سے دو ارب امریکی ڈالرز کا بوجھ پڑے گا، برطانوی سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے بین الاقوامی ترقی جسٹن گریننگ سے ملاقات

اتوار 12 اکتوبر 2014 09:32

واشنگٹن ڈی سی/ اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اکتوبر۔2014ء ) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف مسلح افواج کی جانب سے فوجی آپریشن سے قبل پاکستانی حکومت نے آخری لمحہ تک مذاکرات سے مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی تاہم مثبت تنائج کے حصول میں ناکامی کے بعد اس کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرنا پڑا جس کو پاکستانی معاشرے کے تمام حصوں کی حمایت حاصل ہے،آپریشن پر بھاری اخراجات آ رہے ہیں ، صرف متاثرین کی بحالی کی مد میں قومی خزانہ پر ڈیڑھ سے دو ارب امریکی ڈالرز کا بوجھ پڑے گا، اندرون ملک سیاسی بحران کے حکومت کی معیشت کی بحالی کی کوشیشوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جن میں بالخصوص اسلامی سکوک کا اجراء شامل ہے جس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو 15 ارب امریکی ڈالرز تک لے جانے کی توقع تھی، سیلاب سے ہونے والے تباہ کن نقصانات کا اندازہ لگانے لے کئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ری ہبیلی ٹیشن اینڈ اسیسمنٹ(آر این اے)30 اکتوبر تک مکمل کر لی جائے گی ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے امریکی دارلحکومت واشنگٹن دی سی میں برطانیہ کی سیکریٹری آف اسٹیٹ فار انٹر نیشنل ڈیویلپمنٹ جسٹن گریننگ سے ملاقات کی ، جس دوران انہوں نے بر طانوی سیکریٹری آف اسٹیٹ کو پاکستان میں حالیہ سیلابوں سے ہونے والی ہولناک تباہی سے آگاہ کیا ۔انہوں نے جسٹن گریننگ کو پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے شمالی وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف کئے جانے والے فوجی آپریشن پر تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستانی حکومت نے آخری لمحہ تک مذاکرات سے مسئلہ کا حل تلاش کرنے کی کوشیش کی تاہم مثبت تنائج کے حصول میں ناکامی کے بعد اس کو دہشت گردوں کیء خلاف آپریشن کا فیصلہ کرنا پڑا جس کو پاکستانی معاشرے کے تمام حصوں کی حمایت حاصل ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس آپریشن پر بھاری اخراجات آ رہے ہیں جن میں سے صرف متاثرین کی بحالی کی مد میں قومی خزانہ پر ڈیڑھ سے دو ارب امریکی ڈالرز کا بوجھ پڑے گا، فی الوقت حکومت متاثرین کی خواراک ، ضروریات زندگی اور مالی امداد جوکہ ان کی گزر بسر کے لئے ضروری ہے کی صورت میں امداد کر رہی ہے۔اس موقع پر وفاقی وزیر نے جسٹن گریننگ کو حال ہی میں اسلام آباد میں ہونے والے کے متعلق آگاہ کیا جس میں کافی بین الاقوامی ایجنسیوں اور دوست ممالک نے تجویز پیش کی تھی کہ سیلاب سے ہونے والے تباہ کن نقصانات اور متاثرین کی بحالی کے حوالے سے بین الاقوامی برادی سے امداد کی اپیل کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ان نقصانات کا اندازہ لگانے لے کئے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ری ہبیلی ٹیشن نیڈ ایسیسمنٹ(آر این اے)30 اکتوبر تک مکمل کر لی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ تمام تر مشکلات کے باجود حکومت کا بحالی کا منصوبہ جاری ہے اور اس ضمن میں تمام اقتصادی عشارے مثبت آ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اندرون ملک سیاسی بحران کے حکومت کی معیثت کی بحالی کی کوشیشوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جن میں بلخصوص اسلامی سکوک کا اجراء شامل ہے جس سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو 15 ارب امریکی ڈالرز تک لے جانے کی توقع تھی۔

ملاقات کے دوران اسحاق ڈار نے برطانیہ کی سیکریٹری آف اسٹیٹ فار انٹر نیشنل ڈیویلپمنٹ جسٹن گریننگ کو برطانیہ کے سرمایہ کاروں کے ایک وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت کی تجدید بھی کی جس پر جسٹن گریننگ نے رضامندی کا اظہار کیا ۔اس موقع پر برطانیہ کی سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے بین الاقوامی ترقی نے پاکستانی حکومت کی جانب سے دھرنوں سے اچھے انداز میں نمٹنے اور تمام تر مشکلات کے باوجوداپنی اقتصادی کارکردگی کے تسلسل کو جاری رکھنے کو سراہا۔

جسٹن گریننگ کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کو اپنی منتخب شدہ حکومت پر بھرپور اعتماد ہے اور حکومت بھی مشکلات پرمبنی سیاست کا سامنا کرتے ہوئے صحیح سمت میں گامزن ہے۔انہوں نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے کے لئے پاکستانی حکومت کو اپنی امداد کی بھی پیشکش کی۔انہوں نے کہا ہے پاکستانی حکومت کی جانب سے کی گئی ٹیکس اصلاحات کابرطانیہ میں اچھاتاثر ابھرا ہے۔

انہوں نے انکم سپورٹ پروگرام کو بھی سراہا جو کہ بنیادی طور پر معاشرے کے پسماندہ و متاثرہ طبقے کی امداد کے لئے شروع کیا گیا ہے۔علاقائی ربطہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ جلد ہی کیسا - 1000 منصوبہ کی ٹرانزٹ فیس کے حوالے سے معاملات پر جلد ہی افغان وزیر خزانہ سے معاہدے پر پہنچ جائیں گے جب ان کی اپنے افغان ہم منصب سے عالمی مالیاتی فنڈ اور عالمی بنک کے اجلاسوں کی سائیڈ لائن پر ملاقات ہو گی۔اس ملاقات میں وزیر خزانہ نے برطانیہ کی سیکریٹری آف اسٹیٹ فار انٹر نیشنل ڈیویلپمنٹ کو سکاٹ لینڈ کے عوام کی جانب سے سکاٹش ریفرنڈم میں برطانیہ کے ساتھ رہنے کو ترجیح دینے پر بھی مبارکباد پیش کی۔