ہم سسٹم کو ڈی سٹیبلائیز نہیں کرنا چاہتے ،ایسا کرنا ملک اور جمہوریت کے مفاد میں نہیں،آصف علی زرداری،اپوزیشن جماعتیں ملکر الیکشن کی تاریخ بتائیں گی کہ ملک میں انتخابات کب ہو نگے،جن لوگوں نے موجودہ سیاسی کھیل پیدا کیا انکے کام وزیراعظم نے کرد ئیے ہیں اب احتجاج کرنیوالے گھروں کو جائیں،سابق صدر کا کارکنوں اور عہدیداروں سے خطاب

ہفتہ 11 اکتوبر 2014 08:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اکتوبر۔2014ء) سابق صدر آصف علی زرداری نے سرگودھا ڈویثرن کے کارکنوں اور عہدیداروں سے بلاول ہاؤس میں خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ ہم سسٹم کو ڈی سٹیبلائیز نہیں کرنا چاہتے کیونکہ ایسا کرنا ملک اور جمہوریت کے مفاد میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اپوزیشن جماعتیں ملکر ہم الیکشن کی تاریخ بتائیں گے کہ ملک میں انتخابات کب ہو نگے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے موجودہ سیاسی کھیل پیدا کیا انکے کام وزیراعظم نے کرد ئیے ہیں اب احتجاج کرنیوالے گھروں کو جائیں۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ عوام بھی خوف میں مبتلا ہیں لیکن انہیں گھبرانا نہیں چاہیے کیونکہ تھوڑے وقت کی بعد ہے جب یہ بلبکہ پھٹ جائے گا۔ آصف علی زرداری نے پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو کی کوششوں کو دو مرتبہ سراہا اور کہا کہ وہ بڑی یکسوئی سے پارٹی کو فعال بنانے کے لیے محنت کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

آصف علی زرداری نے کہا کہ سیاست کھیل نہیں ہے اور کھلاڑیوں کو اسے کھیل نہیں سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہسپتال بنانے سے لوگوں کو سیاست کا حق نہیں مل جاتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے خاندانوں نے ہسپتال بنائے ہیں لیکن اسکی وجہ سے انکو سیاست کرنے کا حق حاصل نہیں ہو جاتا۔آصف علی زرداری نے کہا کہ اگر سیاست کا معیار یہ ہو تو پھر ایدھی صاحب کو سیاست کی امامت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایدھی صاحب بہت بڑی شخصیت ہیں ، میں انکا احترام کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پیپلز پارٹی کا دل ہے۔ شہید ذوالفقار علی بھٹونے سیاست میں بڑے بڑے سیاسی بت گرائے تھے، صوبہ سندھ سے نہیں۔ انہوں نے عزم کا اظہار کیا کہ وہ پنجاب کو پیپلزپارٹی کا گڑھ بنائیں گے۔انہوں نے پارٹی کی تنظیم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسکی خود نگرانی بھی کریں گے اور اس عمل میں خود شامل بھی ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ ضلعی اور یونین کی سطح پر ملاقاتوں کا سلسلہ 18 اکتوبر کے بعد شروع کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ہر عہدیدار کو اسکے نام سے جاننا چاہتے ہیں جسکے لیے وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو استعمال میں لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی کے تنظیمی معاملے میں مڈل مین کا رول ختم کرینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پارٹی یونین کونسل کی سطح تک منظم ہو جائے گی تو انتخابی سطح اسکا مقدر بن جائے گی۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان کے لیے آج دنیا میں خطرات موجود ہیں ان خطرات کے ہوتے ہوئے ہمیں پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کی راہیں تلاش کرنی ہیں۔ انہوں نے اطمینان کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت انکی بعض ترجیحات پر عمل پیرا ہے جو کہ نیک شگون ہے۔انہوں نے کہا کہ بھٹو ازم ایک فلسفہ ہے عوامی سیاست کا اور غریبوں کے حقوق کا اور ہم اس مشن کی تکمیل کے لیے مسلسل جدوجہد کرتے رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو پاکستان کی خواتین کے لیے سیاست میں آنے کا رول ماڈل تھیں جنہوں نے قید و بند کی اور ضیاء الحق کی ڈکٹیٹرشپ کا مقابلہ کرتے ہوئے عوام کے حقوق کی خاطر جان قربان کر دی۔ اس سے قبل میاں منظور احمد وٹو نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شرکاء کوچےئرمین کو پارٹی تنظیم کے ضمن میں تجاویز دیں اور 18 اکتوبر کے جلسے میں شرکت کے حوالے سے کوچےئرمین کو بتائیں۔

انہوں نے شرکاء سے کہا کہ وہ اپنے دفتروں اور رہائشگاہوں پر پارٹی کے جھنڈے لہرائیں۔ اس سے قبل تسنیم قریشی اور منڈی بہاؤالدین کے ضلعی صدر دیوان صاحب نے میاں منظوراحمد وٹو کی پارٹی کو منظم کرنے کی کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر راجہ پرویز اشرف سابق وزیر اعظم پاکستان ، قمر زمان کائرہ، تنویر اشرف کائرہ موجود تھے۔