انتخابی مہم میں ن لیگ کے علاوہ اور جماعتیں بھی میری حامی ہونگی، جاوید ہاشمی، یہ احساس دلانا چاہتا ہوں کہ عوام فیصلہ حق وسچ کے حق میں دیں، میڈیا سے گفتگو

جمعرات 9 اکتوبر 2014 09:51

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اکتوبر۔2014ء)سینئر سیاستدان اور قومی اسمبلی کے حلقہ 149ملتان کے امیدوار مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ملک میں کوئی ایسی سیاسی جماعت یا لیڈر نہیں ہے جو اقتدار میں آکر عوام کی بات کرتے ہوں ،نواز شریف ہوں یا کوئی اور سب حزب اختلاف میں بیٹھ کر عوام کی بات کرتے ہیں،یہ بات انہوں نے بدھ کی سہ پہر اپنی رہائشگاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ میری انتخابی مہم میں مسلم لیگ(ن) کے علاوہ اور جماعتیں بھی میری حمایت میں شریک ہوں گی،مسلم لیگ(ن) کے نواجوان میری انتخابی مہم بھرپور انداز میں چلا رہے ہیں ،میں سیٹ چھوڑ کر آیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں تحریک انصاف ،مسلم لیگ(ن)یا کسی اور جماعت کے ڈسپلن کا پابند نہیں اور نہ ہی کسی جماعت کا ایجنڈا لے کر الیکشن لڑ رہا ہوں،پاکستان کی عوام ووٹ کے ذریعے حکومتیں بدلیں اور اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں کو جلسے کرنے چاہئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں لمبی سیاسی اننگز کھیل چکا ہوں اور کھیل رہا ہوں،استعفیٰ دینے کے بعد ملتان میں عوام کے دروازے پر دستک دے رہا ہوں اور یہ احساس دلانا چاہتا ہوں کہ عوام فیصلہ حق وسچ کے حق میں دیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نئے سیاسی ڈرامے ہوتے دیکھتے ہیں اور جو نعرہ اب تحریک انصاف لگا رہی ہے نئے پاکستان کا تو یہ نعرہ 1970ء میں جب پاکستان آدھا رہ گیا تھا تو بھٹو نے لگایا تھا تو یہ کوئی نیا نعرہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ ووٹ کا اختیار پاکستان کے نوجوانوں کو تعلیم دے کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے مجھے چیلنج دیا تھا کہ مجھ سے مناظرہ کر لیں شیخ رشید ملتان آچکے ہیں کل مجھ سے پریس کلب میں مناظرہ کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے شیخ رشید کو کہا تھا کہ میں اپنے دفتر میں تمہیں چپڑاسی بھی نہیں رکھوں گا کیوں کہ آپ اس کے اہل نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سیاسی ورکر ہوں چیلنج شیخ رشید نے کیا تھا اب وہ چیلنج سے بھاگ کیوں رہے ہیں،وہ ہمت کریں میرا مقابلہ کریں۔انہوں نے کہا کہ سیاستدان صرف اپوزیشن میں عوام کی بات کرتے ہیں،میرے پاس میری آباؤاجداد کی جو زمین ہے وہ ہی ہے،اگر کوئی اضافہ ثابت کردے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔انہوں نے کہا کہ میرے بزرگوں کی جو زمین تھی وہ اپنی برادری سے مشاورت کرکے ملتان میں یونیورسٹی اور کالجوں کیلئے وقف کردی تھی،وہ واپس نہیں لینا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود اور شیخ رشید بتا دیں کہ ان کے اباؤاجداد نے کتنی زمینی چھوڑی تھیں اور ان میں کتنا اضافہ ہوا۔عمران خان کی کمٹمنٹ تھی کہ ہم استعفے دیں گے اور منظور کرائیں گے،اب وہ استفے کیوں منظور نہیں کرارہے۔انہوں نے کہا کہ میں حلفاً کہتا ہوں کہ میں نے اب تک کسی سے ووٹ کی بات نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ میں قتل وغارت کی سیاست نہیں کرتا اور نہ ہی تشدد کی سیاست کرتا ہوں،میری کارکنوں سے درخواست ہے کہ وہ تشدد کی سیاست سے اجتناب کریں۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں چلا جاتا ہوں وہ چائے پلائیں،انہوں نے کہا کہ میں انتخابی مہم چلانے پر مسلم لیگ(ن) کی قیادت کا مشکور ہوں۔

متعلقہ عنوان :