ہسپتال بنانے سے کوئی بڑا سیاستدان نہیں بن جاتا:آ صف زرداری،پاکستان عراق بننے جا رہا تھا، اپنے دور میں اسے بچایا۔ نواز شریف جب ہم پر تنقید کرتے تھے انھیں سمجھایا تھا کہ مسائل اتنے آسان نہیں ہیں۔ اب نواز شریف اقتدار میں آئے ہیں تو انھیں مشکلات کا پتہ چل گیا ہے۔ عمران خان کو بھی چیزوں کی جلد سمجھ آجائے گی،سا بق صدر کا تنظیمی عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب

جمعرات 9 اکتوبر 2014 09:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اکتوبر۔2014ء)سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہسپتال بنانے والے سیاست میں آ گئے ہیں تو صبر سے کام لیں۔ پاکستان ہے تو سیاسی جماعتیں اور معاشرہ ہے۔ تمام جماعتیں ملکی مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کریں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بلاول ہاؤس لاہور میں لاہور، گوجرانوالہ اور نارووال کے تنظیمی عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہے تو سیاسی جماعتیں اور معاشرہ ہے۔

تمام جماعتیں ملکی مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عراق بننے جا رہا تھا، اپنے دور میں اسے بچایا۔ نواز شریف جب ہم پر تنقید کرتے تھے انھیں سمجھایا تھا کہ مسائل اتنے آسان نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

اب نواز شریف اقتدار میں آئے ہیں تو انھیں مشکلات کا پتہ چل گیا ہے۔ عمران خان کو بھی چیزوں کی جلد سمجھ آجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بد تمیزی کی سیاست نہیں کرتے۔

جنھوں نے ہمارے ساتھ بدتمیزی کی سیاست کی بعد میں انھیں صفایاں دینی پڑیں۔ آصف علی رداری نے کہا کہ ہسپتال بنانے والے سیاست میں آ گئے ہیں تو صبر سے کام لیں۔ پاکستان میں 20 ایسے لوگ ہیں جنھوں نے بڑے بڑے ہسپتال بنائے ہیں۔ سندھ میں میرے بزرگوں نے مدرس الاسلام بنایا۔ فلاحی کاموں سے عزت کی ملتی ہے، سیاسی فائدہ نہیں اٹھایا۔ ہم نے سیاست کی بجائے پاکستان بچایا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ جب چاہیں گے مرضی کے نتائج حاصل کریں گے۔ غریب مزدور اور کسان ہمارے ساتھ ہیں، نوجوان بھی کہیں نہیں گئے۔ بلاول بھٹو ہر طبقے کی آواز بنے گا۔ادھرپیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی نہیں جمہوریت کی حمایت کررہے ہیں‘ پاکستان ایٹمی ملک ہے اس کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا‘ ہمیشہ پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا ہے ‘ پیپلزپارٹی کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹم بم اور بے نظیر بھٹو نے میزائل ٹیکنالوجی دی‘ اگر ہم آج ایٹمی پاور نہ ہوتے تو ہمارا بھی حشر شام اور لیبیا جیسا ہوتا ‘ عالمی قوتوں کو شام میں مظالم نظر نہیں آرہے‘ انہوں نے کہا کہ ہم نے جب اقتدار سنبھالا تو ملک مسائل کی گرداب میں پھنسا ہوا تھا۔

مشرف کو سیاست سے ایسے نکالا جیسے مکھن سے بال نکالتے ہیں۔ اقتدار میں آکر تمام اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کردیئے ہیں۔ جیل میں میری زبان کاٹی گئی مگر انتقام نہیں لیا۔ میں نے مشرف کو تو جانے دیا نواز شریف نے نظر بند کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کو شکوہ ہے کہ میں نواز شریف کی حمایت کررہا ہوں ایسا نہیں ہے میں جمہوریت کی حمایت کررہا ہوں اور اس نظام کی حمایت کررہا ہوں انہوں نے کہا کہ دو سیاسی پہلوانوں کے درمیان لڑائی ہے۔