وزیرخزانہ اسحاق ڈارکی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس،اجلاس میں کپاس کی امدادی قیمت3000روپے فی چالیس کلوگرام مقررکرنے اورگوادرنواب شاہ ایل این جی ٹرمینل اورپائپ لائن کی تعمیرکی منظوری دی گئی

جمعہ 3 اکتوبر 2014 08:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اکتوبر۔2014ء)وفاقی وزیرخزانہ سینیٹراسحاق ڈارکی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس جمعرات کے روزمنعقدہوا،اجلاس میں کپاس کی امدادی قیمت 3000روپے مقررکرنے کی منظوری دی گئی ،ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان امدادی قیمت پرکپاس کی ایک ملین گانٹھیں خریدے گی ،اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گوادرنواب شاہ ایل این جی ٹرمینل کی تعمیرکی منظوری دیدی ۔

اجلا س میں وزارت ٹیکسٹائل وانڈسٹری کی جانب سے کپاس کی سپورٹ پرائس برائے 2014-15ء کیلئے پروپوزل کی منظوری دی گئی ،ایگری کلچرپالیسی انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے کپاس کی قیمت3000روپے فی چالیس کلوگرام مقررکرنے کی سفارش کی گئی جومنظورکرلی گئی ۔وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت اس بات سے آگاہ ہے کہ حالیہ سیلاب سے بڑے پیمانے پر زراعت کی تباہی ہوئی ہے ،ہم کسانوں کی مشکلات سے آگاہ ہیں اوران کی اس مشکل کے وقت مکمل حمایت کریگی ۔

(جاری ہے)

ای سی سی نے گوادرنواب شاہ ایل این جی ٹرمینل اورپائپ لائن منصوبے کی منظوری دیدی ،اس پائپ لائن کی لمبائی 700کلومیٹرہوگی اوریہ 42 انچ قطرکی پائپ لائن ہوگی اوراس کیلئے 2کمیریرسٹیشن تعمیرکئے جائیں گے ۔اس ٹرمینل کی 500ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی صلاحیت ہوگی ،انٹرسٹیٹ گیس سسٹم (پرائیویٹ)لمیٹڈاس منصوبے پرعملدرآمدکی ذمہ دارہوگی ۔وزیرخزانہ نے منصوبے کی منظوری دیتے ہوئے وزارت پٹرولیم وقدرتی وسائل کوبی روئی کی بنیادپرمنصوبے کوحتمی شکل دینے کی ہدایت کی ،

ای سی سی نے وزارت صنعت وپیداوارمقامی مصنوعات کیلئے فنانس بل 2014-15ء کی روشنی میں مشینری آلات اوردوسری چیزوں کی مینوفیکچرنگ کرنے کی بھی منظوری دی ،مزیدمقامی مینوفیکچرزکوبرابری کی سطح پرسہولت کی فراہمی کافیصلہ بھی کیاگیا،اس سلسلے میں ایف سی آرکی ورکنگ کمیٹی بھی قائم کی گئی جس میں وزارت صنعت نیشنل ٹیرف کمیشن ای ڈی بی بی اوآئی شامل ہوگی ،جوتوانائی کے آلات کے مقامی مینوفیکچرزکوسہولیات فراہم کرنے پرغورکریگی اوران کی مقامی اورایکسپورٹ سیل کی مقابلے کی صلاحیت میں اضافہ کریگی ۔

اجلاس میں وزارت صنعت وپیداوارغلام مرتضیٰ جتوئی ،وزیرقومی فوڈسیکورٹی وریسرچ سکندرحیات بوسن وزیرپٹرولیم وقدرتی وسائل شاہدخاقان عباسی،مختلف ڈویژنوں کے سیکرٹری اورمختلف محکموں کے سربراہان بھی شریک تھے ۔