سپریم کورٹ نے وزیراعظم ،وفاقی وزراء اور پولیس افسران پر مقدمے پرنوٹس لینے کی اٹارنی جنرل کی استدعامستردکردی، کسی بھی سیاسی گندکودھونے کے لیے سپریم کورٹ کی لانڈری استعمال نہیں ہونے دیں گے جسٹس میاں ثاقب نثار،عوامی تحریک کے سربراہ نے تین لائن خالی کرنے کاکہاتھامگربعدمیں مکرگئے ،اگر سسٹم میں رہ کرانقلاب لاناہے توپھر آئین وقانون کابھی احترام کرناہوگا،عدالت سے کیے گئے عہدکونہ ماننے کے قانونی نتائج کے طورپراپنی سزابھی آپ خودتجویز کریں ۔کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس ، چیف جسٹس کاتحریک انصاف کے وکیل پراظہار برہمی سیٹ پربیٹھنے کی ہدایت کردی

جمعہ 3 اکتوبر 2014 08:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اکتوبر۔2014ء )سپریم کورٹ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس میں اٹارنی جنرل پاکستان کی جانب سے وزیراعظم پاکستان اورپولیس افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے پرنوٹس لینے کی استدعا مستردکردی جبکہ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے کہاہے کہ کسی بھی سیاسی گندکودھونے کے لیے سپریم کورٹ کی لانڈری استعمال نہیں ہونے دیں گے ،عدالت نے اٹارنی جنرل کوہدایت کی ہے کہ دھرنے کی جگہ کی وڈیو بناکرعدالت میں پیش کی جائے اور آئندہ مساعت پر ملٹی میڈیا کے انتظامات کیے جائیں تاکہ پی ٹی وی حملہ سمیت تمام معاملات کے حقائق دیکھے جاسکیں جسٹس میاں ثاقب نثار نے عوامی تحریک کی جانب سے شاہراہ دستورکی تین لین خالی کرنے کی یقین دہانی پر عمل نہ کرنے پرسخت ردعمل کااظہارکیاہے کہ اور ریمارکس دیے ہیں عوامی تحریک کے سربراہ نے تین لائن خالی کرنے کاکہاتھامگربعدمیں مکرگئے ،اگر سسٹم میں رہ کرانقلاب لاناہے توپھر آئین وقانون کابھی احترام کرناہوگا،عدالت سے کیے گئے عہدکونہ ماننے کے قانونی نتائج کے طورپراپنی سزابھی آپ خودتجویز کریں ،انھوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیے ہیں جب عوامی تحریک کے وکیل بیرسٹر علی ظفرایڈووکیٹ دلائل دے رہے تھے چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ کے روبروعوامی تحریک کے وکیل علی ظفر نے عدالت میں موقف اختیارکیاکہ دھرنے والے آئین وقانون اور سسٹم میں رہ کراپنااحتجاج ریکارڈ کروارہے ہیں اوریہ دھرناماڈل تاؤن سانحے کاردعمل ہے اگر وقت پر ایف آئی آردرج ہوجاتی اورملزمان کے خلاف کارروائی شروع کردی جاتی تواس طرح کے حالات ہی پیدانہ ہوتے آپ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا یہان تذکرہ نہ کریں اس کاردعمل یہاں کیسے دیاجاسکتاہے ،

اس پرجسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ ہم نے بہت تحمل کامظاہرہ کیالگتاہے کہ اب عدالت کوکوئی حکم جاری کرناہی پڑے گااس دوران عدالت نے عوامی تحریک کے وکیل سے کہاکہ وہ عدالت کے وکیل ہیں یاکوئی سیاسی رہنماء ہیں ،دوران سماعت عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل یوسف کھوسہ کودلائل میں ڈانٹ دیااور بات کرنے کی اجازت نہیں دی چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کو یہ تک پتہ نہیں کہ سڑک کھل چکی ہے یانہیں بہتر ہے کہ آپ اپنی سیٹ پر بیٹھ ہی جائیں جس کے بعداحمداویس نے دلائل دیے اور کہاکہ ان کادھرناڈی چوک میں ہے اور ان کادھرناکسی طوربھی سڑک پرکسی بھی طرح کی رکاوٹ نہیں ڈال رہاہے ہم سڑک پرنہیں بیٹھے ہوئے ہم نے عدالتی احکامات پرمکمل عمل کیاہے اور کرتے رہیں گے۔

(جاری ہے)

بعدازاں عدالت نے عوامی تحریک ،تحریک انصاف ،اٹارنی جنرل پاکستان سے شاہراہ دستورکی بندش بارے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی