سینٹ کی دفاع کمیٹی نے سیاچن گلیشئر کا مسئلہ طے کرنے کیلئے اسے امن پارک بنانے کی تجویز دیدی، سیاچن گلیشیر ایسامعاملہ ہے کہ دو گنجے ایک کنگھی کے لئے لڑتے ہیں ،مشاہد حسین،بھارت کو دل و دماغ بڑا کرنا ہوگا تمام فیصلے بیورو کریٹس نہیں کرسکتے سیاسی لیڈر شپ کو آگے بڑھنا ہوگا،بلند ترین محاذ جنگ پر خدمات دینے والے فوجی جوانوں کی مراعات میں اضافہ کیلئے وزیراعظم کو خط لکھیں گے،دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ کے دورہ سے واپسی پر پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو

جمعرات 2 اکتوبر 2014 09:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اکتوبر۔2014ء)سینٹ کی دفاع و دفاعی پیداوارکی قائمہ کمیٹی نے سیاچن گلیشئر کا مسئلہ طے کرنے کے لئے دنیا کے اس سب سے بڑے گلیشیئر کو امن پارک بنانے سمیت تین تجاویز دے دی ہیں اور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت کو اپنا دل و دماغ بڑا کرنا ہوگا تمام فیصلے بیورو کریٹس نہیں کرسکتے سیاسی لیڈر شپ کو آگے بڑھنا ہوگا ، سیاچن گلیشیر ایسامعاملہ بن چکا ہے کہ دو گنجے ایک کنگھی کے درمیان لڑتے ہیں ،بلند ترین محاذ جنگ پر خدمات دینے والی فوجی جوانوں کی مراعات کم ہیں وزیراعظم کو مراعات بڑھانے کے حوالے سے خط لکھا جائے گا کہ وہ سیاچن گلیشیر پر ڈیوٹی دینے والے جوانوں کی مراعات اور الاؤنسز میں اضافہ کریں۔

وہ دفاعی کمیٹی کی طرف سے دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ کے دورہ سے واپس پر بدھ کو یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

(جاری ہے)

مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایوان کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے سیاچن گلیشیرپر گیاری سیکٹر کا دورہ کیا اور وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیا ۔ سیاچن ایشو تیس سال پرانا ہے جس سے انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے اور دونوں ممالک پاکستان اور بھارت وہاں اصل جنگ موسم کیخلاف لڑ رہے ہیں ۔

ماحولیات کو تباہ کیاجارہا ہے ماحولیات پر بھارت کے ساتھ سمجھوتہ ہوسکتا ہے ۔ بھارت برف کو کیمیکل کے ذریعے کاٹتا ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلافن چوکی پر اوپر جانے کیلئے اکیس دن لگتے ہیں اس کی بلندی بائیس ہزار فٹ ہے وہاں پر سردیوں میں درجہ حرات منفی 50سینٹی گریڈ ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ گیاری سیکٹر میں پہاڑ ٹوٹ کر گرا جس سے 140جوان شہید ہوئے یہ پاکستان کیلئے ایک انتہائی تکلیف دہ عمل تھا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی صلاحیتوں اور اعتماد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں مسلسل جدوجہد محنت مشقت ، شہداء کی میتوں کونکالا ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی سے ہٹ کر یہ انسانی سلامتی کا مسئلہ ہے یہ سمجھ کر دونوں کو اس کا حل نکالنا ہے جس کیلئے کمیٹی نے تین تجاویز دی ہیں دونوں ممالک کی افواج پیچھے ہٹ جائیں دنیا کے سب سے بڑے گلیشیئر کو امن پارک بنا دیا جائے ، ماحولیات کیلئے ہم بھارت کے ساتھ ہر طرح سے تعاون کرسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے تین مرتبہ گلیشیئر معاہدے کو سبوتاژ کیا پہلی دفعہ جب معاہدہ طے پاگیا جنرل وی پی شرما نے کہا کہ ہم اس کو نہیں مانتے ، دوسری مرتبہ 2005ء میں من موہن سنگھ نے سیاچن کا دورہ وہاں انہوں نے تسلیم کیا کہ افواج کو پیچھے ہٹنا چاہیے جس پر معاہدہ طے پایا گیا مگر بھارتی آرمی چیف جے جے سنگھ نے اسے قومی مفاد کے منافی قرار دیا جون 2012ء ایک بار پھر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 13مرتبہ اس ایشو پر مذاکرات ہوئے مگر پیش رفت نہیں ہوسکی ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنا دل و دماغ بڑا کرنا ہوگا تمام فیصلے بیورو کریٹس نہیں کرسکتے سیاسی لیڈر شپ کو آگے بڑھنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سیاچن گلیشیر ایسامعاملہ بنا چکا ہے کہ دو گنجے ایک کنگھی کے درمیان لڑتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ کی پالیسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ساڑھے پانچ وزیر خارجہ ہیں اس وقت خارجہ پالیسی درست نہیں ہوسکتی ایک مستند وزیر خارجہ ہو ، چوہدری نثار بھی خارجہ امور پرجزوقتی بات کرلیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلند ترین محاذ جنگ پر خدمات دینے والی فوجی جوانوں کی مراعات کم ہیں وزیراعظم کو مراعات بڑھانے کے حوالے سے خط لکھا جائے گا کہ وہ سیاچن گلیشیر پر ڈیوٹی دینے والے جوانوں کی مراعات اور الاؤنسز میں اضافہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی جنوبی ایشیا کی صدی ہے جنوبی ایشیا کے لوگ پڑھے لکھے ہیں قومی سلامتی کے ایشوز پر خاکی اور مفتی ایک ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ چین ، افغانستان ، ایران ، ، سعودی عرب ، نیٹو اور یورپی یونین کے ساتھ بات چیت کی جاسکتی ہے تو انڈیا کے ساتھ ان اہم ایشوز پر بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔ انڈیا اپنا دل و دماغ وسیع کرے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برطانیہ کو متحد کرنے میں پاکستانیوں کا بہت بڑا کردار ہے انہوں نے کہا کہ 2010ء میں سرینگر میں کشمیریوں نے حق خودارادیت کیلئے احتجاج کیا جس پر انڈین فوج نے گولیاں چلا کر 110جوانوں کو شہید کردیا تھا ۔