تحریک انصاف نے دھرنوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصانات کے حکومتی دعوؤں کو مسترد کردیا ،ناقص حکومتی پالیسیوں ، بدترین معاشی نظم و ضبط اور بجلی بحران کے خاتمے میں حکومت کی ناکامی کو ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا، معیشت کے حوالے سے حکومتی اعدادوشمار انتہائی متنازعہ ہیں، وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو مناظرے کا چیلنج کرتے ہیں، اسحاق ڈار ثابت کر دیں دھرنو سے ملکی معیشت کو کھربوں روپے کا نقصان ہوا تو ان کی تجویز کردہ سزا بھگتنے کے لئے تیار ہوں گے،اسد عمر کی پریس کانفرنس

جمعرات 2 اکتوبر 2014 09:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2اکتوبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف نے دھرنوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصانات کے حکومتی دعوؤں کو جھٹلاتے ہوئے ناقص حکومتی پالیسیوں ، بدترین معاشی نظم و ضبط اور بجلی بحران کے خاتمے میں حکومت کی ناکامی کو ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ورکن قومی اسمبلی اسدعمر کا کہنا ہے کہ لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے اسلام آباد کی ناکہ بندی،کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ اور حکومتی افواہ سازوں سکی جانب سے پھیلائے گئے خوف وہراس سے معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں ، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے تاریخی دھرنے کے نتیجے میں عوام کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ، بجلی کے نرخوں میں ممکنہ اضافے کی منسوخی اور ملازمتوں پر گزشتہ کئی برسوں سے عائد پابندی اٹھائے جانے جیسے فوائد حاصل ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ معیشت کے حوالے سے پیش کیے جانے والے حکومتی اعدادوشمار انتہائی متنازعہ ہیں چنانچے وہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو مناظرے کا چیلنج کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ اگر اسحاق ڈار ثابت کر دیں کہ دھرنوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو کھربوں روپے کا نقصان ہوا تو وہ ان کی تجویز کردہ سزا بھگتنے کے لئے تیار ہوں گے۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزارای اور سابق سیکرٹری جنرل ڈاکٹر عارف علوی کے ہمراہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی دفتر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان تحریک انصاف پر ڈالنے کی بجائے حقائق کا سامنا کرے اور قومی کو گمراہ کرنے سے باز رہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی ناقص معاشی پالیسیاں معیشت کی تباہی کی ذمہ دار ہیں جن کی نشاندہی ایوان میں متعدد مرتبہ کی جا چکی تاہم حکومت معاشی نظم و ضبط قائم کرنے ، اقتصادی تنظیم سازی بہترے بنانے اور بجلی بحران پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام ہوئی، جس کا براہ راست دباؤ مجموعی ملکی معیشت کی زوال پذیری کی صورت میں سامنے آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چار اعشاریہ تین فیصد جی ڈی پی گروتھ کے حکومتی دعوے ابتداء ہی میں پوری قوم اور ماہرین نے مسترد کر دیے ۔

ان کے مطابق ابتداء میں معیشت میں بہتری کے محدود آثار ضرور موجود تھے تاہم ناقص مانیٹری پالیسی، معاشی نظم و ضبط کے فقدان اور بجلی بحران کی وجہ سے جولائی 2014تک لارج سکیل مینو فیکچرنگ انڈکس 138سے 112تک گر گیا تھا اور پیداوارکی شرح 5فیصد سے کم ہوکر 1فیصد رہ گئی۔ تحریک انصاف کے دھرنے کی وجہ سے روپے کی قدر پر دباؤ کے حکومتی دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں گراوٹ کے متعدد اسباب ہیں جن میں برآمدات میں کمی، درآمدات میں اضافہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے حجم میں مسلسل اضافہ شامل ہیں۔

اسد عمر کے مطابق جولائی 2014تک برآمدات میں گیارہ فیصد تک کی کمی دیکھنے میں آئی ،جبکہ درآمدات میں 15فیصد اضافہ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی 3گناہ اضافہ کے ساتھ 1.4فیصد تک پہنچ گیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ اور ان کی چوری روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ حکومت نے گزشتہ 14ماہ کے دوران 2415ارب کے نئے قرضے لیے جبکہ گذشتہ 60سالوں میں حاصل کیے گئے قرضوں کی مقدار 13ہزار 8سو ارب تھی ۔

ایک عام پاکستانی ان 14ماہ کے دوران 74ہزار سے بڑھ کر88ہزار کا مقروض ہو گیا۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران اسد عمر نے اسلام آباد کے تاجروں کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کیلئے حکومت سے خصوصی پیکج کا اعلان کا مطالبہ کیا۔ اپنی گفتگو کے دوران اسدعمر نے واضح کیا کہ گزشتہ پانچ ماہ میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے باوجود حکومت نے ملکی صارفین کو کوئی ریلیف نہیں دیا ۔

لیکن دھرنوں کے آغاز کے بعد تیل کی قیمتوں میں کمی کی گئی اور عوام کو چار روپے تک کا ریلیف فراہم کیا گیا۔ ان کے مطابق تحریک انصاف کے احتجاج کی وجہ سے حکومت آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدے کے مطابق اگست میں بجلی کے نرخ بڑھانے سے بھی باز رہی ، جبکہ دھرنوں سے پہلے میاں نواز شریف کی حکومت بجلی کی قیمتوں میں 78فیصد تک کا اضافہ کر چکی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ تحریک انصاف کے دھرنے کے نتیجے میں حکومت سرکاری ملازمتوں پر سالہا سال سے لگی پابندی ہٹانے پر مجبور ہوئی۔

میڈیا کے سوالات کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ چینی صدر کے دورے کو یقینی بنانے کے لیے ہم نے حکومت کو آفر کی تھی کہ مل کر چینی صدر کا استقبال کرینگے لیکن حکومت نے مثبت جواب نہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر حکومت کی طرف سے پھیلایا گیا کہ ہمارے ساڑھے پانچ مطالبات تسلیم کر لیے گئے تھے غلط ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومت کسی بھی ایسے معاہدے کیلئے تیار نہیں جس کے نتیجے میں مئی 2013کے انتخابات میں کی جانے والی دھاندلی قوم کے سامنے آسکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخواہ حکومت کے بارے میں مسلم لیگ(ن) کا وائیٹ پیپر جھوٹ پر مبنی ہے ۔ ان کے مطابق تحریک انصاف جمعے کو انتہائی اہم پریس کانفرنس میں حکومتی وائیٹ پیپر کا تفصیلی جواب دیگی۔ پشاور میں صوبائی حکومت کی جانب سے میٹرو بس کی تعمیر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ مجوزہ منصوبے کی اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسے 14ارب میں مکمل کیا جانا ہے جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں یکساں فاصلے اور نوعیت کے منصوبے پر 50ارب کی خطیر رقم کے استعمال کا کوئی جواز نہیں ۔

اس موقع پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے امریکہ اور افغانستان کے مابین حالیہ سلامتی کے معاہدے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ افغان امریکہ معاہدے کی شق 6پر ہمارے تحفظات ریکارڈ کا حصہ ہیں جن سے وزیرا عظم کے مشیر برائے خارجہ و سلامتی امور سرتاج عزیز کو بھی آگاہ کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے دورہ امریکہ کے دوران نیو یارک میں حریت قیادت سے ملاقات نہ کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت نے کشمیر کے حوالے سے بھارت سے کس نوعیت کا مک مکا کر رکھا ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ دورہ بھارت کے دوران بھی وزیراعظم نواز شریف نے حریت قیادت سے ملاقات سے اجتناب برتا تھا جو کہ ملک کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا واحد اقدام ہے ۔ میاں نوا زشریف کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کیے گئے خطاب کے دوران ڈرون حملوں کا ذکر نہ کرنے پر تحریک انصاف کی رہنما نے وزیراعظم کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت کس کے اشاروں پر ملکی مفادات کی نگرانی کی بجائے بیرونی طاقتوں کی خوشنودی کیلئے سرگرم ہے۔