اسلام آباد، وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی اقتصادی امور ڈویژن اور وزارت خارجہ کو تباہ کن سیلاب سے ابتدائی نقصانات کی جامع رپورٹ مرتب کر کے ڈونرز کانفرنس کے انتظام کی ہدایت ،سیلابوں سے زرعی اجناس والا خاصا رقبہ متاثرہوا ، پانی کی سطح میں کمی کے بعد ہی نقصانات کا صحیح تخمینہ لگانا ممکن ہے، ذخیرہ خوراک کا 43 فیصد سیلابوں سے تباہ ہوا ، 1547 کلو میٹر شاہرائیں زیر آب آ چکی ہیں، امدادی سرگرمیوں اور ریلیف و ریسکیو کے حوالے سے جائزہ اجلاس کے موقع پر بریفنگ

بدھ 1 اکتوبر 2014 08:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1اکتوبر۔2014ء ) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اقتصادی امور ڈویژن اور وزارت خارجہ کو ملک بھر میں آنے والے حالیہ تباہ کن سیلابوں کے باعث ہونے والے ابتدائی نقصانات کی ایک جامع رپورٹ مرتب کر کے ڈونر ممالک کو بحالی کے کاموں میں شرکت کے لئے آمادہ کرنے کے حوالے سے ایک ڈونرز کانفرنس کا انتظام کرنے کی ہدایت کر دی، وزیر خزانہ کو بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں سیلابوں سے زرعی اجناس والا خاصا رقبہ متاثرہوا ہے تاہم پانی کی سطح میں کمی کے بعد ہی اس سے ہونے والے نقصانات کا صحیح تخمینہ لگانا ممکن ہے، اسی طرح ان علاقوں میں ذخیرہ خوراک کا 43 فیصد سیلابوں سے تباہ ہوا ہے جبکہ سیلابوں سے 1547 کلو میٹر شاہرائیں جو کہ ان علاقوں میں ہیں وہ زیر آب آ چکی ہیں۔

(جاری ہے)

منگل کے روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت ملک بھر میں تباہ کن سیلابوں سے ہونے والی تباہی ، امدادی سرگرمیوں اور ریلیف و ریسکیو کے حواکے سے جائزہ لینے کے لئے تیسرے اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ وزارت خزانہ میں منعقد ہونے والے اس اجلاس کے دوران ملٹی سیکٹر انیشیل ریپڈ اسیسمنٹ (ایم آئی آر اے ) کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

ملٹی سیکٹر انیشیل ریپڈ اسیسمنٹ وہ ادارہ ہے جس نے پنجاب، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حالیہ تباہ کن سیلابوں کے دوران ہونے والے تباہی کے ابتدائی نقصانات کے تخمینہ جات مرتب کئے تھے۔نیشنل دیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) کے چیئر مینمیجر جنرل سعید علیم نے وفاقی وزیر خزانہ کو این دی ایم اے، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) اور اقوام متحدہ کے ساتھ مشترکہ طور پر پانچ اضلاع منڈی بہاؤ الدین، حافظ آباد، چنیوٹ، جھنگ اور ملتان ) میں سیلاب کے نتیجہ میں ہونے والے نقصانات کے ابتدائی تخمینے مرتب کئے تھے۔

، جن میں زراعت، تحفظ خوراک، رہائش، گھروں کے نقصانات، صحت، تعلیم، کمیونٹی انفراسٹرکچر، لایئولی ہڈ، پینے کے پانی، صحت اور نکاسی آب کے شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی تھی۔

پریزنٹیشن کے دوران شرکاء کا بتایا گیا کہ ملک بھر میں سیلابوں سے زرعی اجناس والا خاصا رقبہ متاثرہوا ہے تاہم پانی کی سطح میں کمی کے بعد ہی اس سے ہونے والے نقصانات کا صحیح تخمینہ لگانا ممکن ہے، اسی طرح ان علاقوں میں ذخیرہ خوراک کا 43 فیصد سیلابوں سے تباہ ہوا ہے جبکہ سیلابوں سے 1547 کلو میٹر شاہرائیں جو کہ ان علاقوں میں ہیں وہ زیر آب آ چکی ہیں۔

اس موقع پر وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق دار نے کہا کہ ہمیں سیلاب زدگان کی ہر ممکن امداد کرنے کی کوشیئش کرنا چاہئے اور اس حوالے سے سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے مختلف منصوبوں کو زیر غور لانا چاہئے جس میں کمیونٹی انفراسٹرکچر کی کیش فار ورک پروگرام کے زریعے بحالی ، جانوروں کے نقصانات کا ازالہ،لایئولی ہوڈ کی بحالی،اور متاثرین کی مائکرو فنانس قرضہ کی سکیموں کے زریعے اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی شامل ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لئے وعدہ شدہ و مختص شدہ 10 کروڑروپے کے علاوہ بھی حکومت بے گھر افراد اور متاثرین سیلاب کی ہر ممکن امداد کرے گی۔وفاقی و صوبائی حکومتیں متاثرہ گھروں کی تعمیر نو کے لئے نقصانات کے تخمینہ کے بعد کیش امداد فراہم کریں گی۔اس،وقع پر وزیر خزانہ نیصوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کو ہدایت جاری کی کہ وہ متاثرہ سکولوں کی بحالی و تعمیر نو، ان سکولوں میں تدریسی عملہ کی موجودگی، تعلیمی و نصابی مواد کی فراہمی یقینی بنائے کیونکہ تعلیم باجودیکہ اب ایک صوبائی مضمون بن چکا ہے پاکستان مسلم لیگ(نواز) کے ایجنڈا کا ایک لازمی ”E “ ہے ۔

اسحاق ڈار نے سیکریٹری کیبنٹ اور سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن کو ہدایت کی وہ جلد از جلد یو این ڈی پیء کی مدد سے ریکوری نیڈ اسسیمنٹ اور عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک کی امداد سے ڈیمج نیڈ اسسمنٹ مکمل کرے تا کہ اس صورتحال میں متاثرین سیلاب کی ہونے والے صحیح نقصانات کا اندازہ لگایا جا سکے۔انہوں نے کمیٹی کا آئندہ اجلاس ایک ہفتہ کے اندر طلب کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے اقتصادی امور ڈویژن اور وزارت خارجہ کو بھی سیلابوں کے باعث ہونے والے ابتدائی نقصانات کی ایک جامع رپورٹ مرتب کر کہ ڈونر ممالک کو بحالی کے کاموں میں شرکت کے لئے آمادہ کرنے کے حوالے سے ایک ڈونرز کانفرنس کا انتظام کرنے کی ہدایت کر دی۔