خورشید شاہ نے بھی مڈٹرم انتخابات کی حمایت کر دی ، ڈنڈے کے زور پر استعفیٰ لینے کی مخالفت تاہم وزیراعظم رضاکارانہ عہدے سے دستبردار ہو جاتے ہیں تو مڈٹرم کی حمایت کریں گے،خورشیدشاہ، ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید سندھ میں پیدا ہوئے جنرل نیازی کے علاقے میں نہیں، اپوزیشن نے حکومت پرجتنی تنقید کی اتنی تو باہر والوں نے بھی نہیں کی، باہر تو صرف گالی دی جا رہی ہیں، کوشش ہے کہ نظام چلتا رہے، نواز شریف کی اور نہ قادری و عمران خان کی پچ پر کھیلیں گے، بیورو کریٹس پر کوئی انگلی کیوں نہیں اٹھاتا،صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو

بدھ 1 اکتوبر 2014 07:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1اکتوبر۔2014ء ) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بھی مڈٹرم انتخابات کی حمایت کر دی ہے اور کہا ہے کہ ڈنڈے کے زور پر استعفیٰ لینے کی مخالفت کرتے ہیں تاہم حالات کے مطابق وزیراعظم رضاکارانہ عہدے سے دستبردار ہو جاتے ہیں تو مڈٹرم کی حمایت کریں گے، ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید سندھ میں پیدا ہوئے جنرل نیازی کے علاقے میں نہیں،بنگلہ دیش سے پہلے سندھو دیش کا نعرہ بلند ہوا تھا مگر سندھی محب وطن ہیں اور فیڈریشن کے حامی ہیں، اپوزیشن نے جتنی حکومت پر تنقید کی ہے اتنی تو باہر والوں نے بھی نہیں کی، باہر تو صرف گالی دی جا رہی ہے،ہماری کوشش ہے کہ نظام چلتا رہے، نواز شریف کی اور نہ قادری و عمران خان کی پچ پر کھیلیں گے،سیاستدانوں کے چہروں کو مسخ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، بیورو کریٹس پر کوئی انگلی کیوں نہیں اٹھاتا۔

(جاری ہے)

منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قائدین سے اپوزیشن جرگے کی ملاقاتیں جاری ہیں، ذاتی طور پر ناامید نہیں، پاک بھارت جنگ کے بعد 5ہزار مربع میل کا علاقہ مذاکرات کی میز پر ہی واپس لیا گیا، مذاکرات ڈنڈے کے زور پر نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں بروقت فیصلے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، عمران خان کے چار حلقوں کا مطالبہ اسی وقت مان لیا جاتا تو آج یہ نوبت نہ آتی، ہم ان سے بھی کہیں گے کہ اپنے پہلے مطالبات کو آخری نمبر پر لے جائیں، عدلیہ سب سے بڑا ادارہ ہے، عدلیہ کوئی راستہ نکال دے، دونوں فریق ایک دوسرے کو ایڈجسٹ کریں، ہماری کوشش ہے کہ نظام چلتا رہے،نہ نواز شریف کی اور نہ قادری و عمران خان کی پچ پر کھیلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا موقف ہے کہ مجھے مینڈیٹ ملا ہے کہ ہم بھی اس حق میں نہیں کہ ڈنڈے کے زور پر نواز شریف جائیں ،ہاں اگر ایسے حالات پیدا ہو جائیں کہ حکومت مڈٹرم انتخابات کرائے تو وہ نظام کیلئے بہتر ہوں گے، وزیر اعظم رضاکارانہ عہدے سے دستبردار ہوتے ہیں تو یہ مثبت فیصلہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کو بدنام کرنے کیلئے منظم مہم چلائی جا رہی ہے، سیاستدانوں کے چہروں کو مسخ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، بیورو کریٹس پر کوئی انگلی کیوں نہیں اٹھاتا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں،سندھ کو جگانے کی کوشش نہ کریں، سندھ جاگا ہوا ہے، سندھ نے قائد اعظم، لیاقت علی خان، ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید سندھ میں پیدا ہوئے جنرل نیازی کے علاقے میں نہیں، بنگلہ دیش سے پہلے سندھو دیش کا نعرہ بلند ہوا تھا مگر سندھی محب وطن ہیں اور فیڈریشن کے حامی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تخریبی طور پر نہیں بلکہ سیاسی طور پر آگے بڑھ رہی ہے، پنجاب میں پارٹی کو متحرک کیا جا رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوامی مسائل پر اپوزیشن خاموش تماشائی نہیں، سپیکر سے گزارش ہے کہ تصدیق کئے بغیر استعفے منظور نہ کرے، لگتا تو یہی ہے کہ استعفے دباؤ کے تحت لئے گئے، اٹھارہ اراکین ایوان میں آ کر بھی اگر اپنے استعفے پر بات نہ کر سکے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ دباؤ کا شکار ہیں۔

اپوزیشن نے جتنی حکومت پر تنقید کی ہے اتنی تو باہر والوں نے بھی نہیں کی، باہر تو صرف گالی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بند گلی میں ہو تو کچھ کہہ نہیں سکتے، ہمارے لئے تو چاروں اطراف کھلی ہیں، ہماری غلطیوں سے نواز شریف وزیر اعظم بنے،استعفیٰ لیا گیا تو مظلوم بن جائیں گے، ان کی غلطیاں ہی ہمارے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گی،

اپنے اوپر پانچ سو ارب روپے کی کرپشن کے الزام کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ50کروڑ مجھے دے دیں اور 495 ارب جو مرضی رکھ لے، خود چور شور مچا رہا ہے، سیاست کو عبادت سمجھتا ہوں، ہم نے اس سسٹم کیلئے بہت کچھ کھو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو انا ہزارے سے نہ ملائیں وہ سمجھدار شخص تھا، بھارتی آئین و جمہوریت میں رہ کر احتجاج کر رہا تھا، یہ تو آئین و جمہوریت کے خلاف بھی احتجاج کر رہے ہیں، عمران خان کرپشن کے خلاف ڈیمانڈ دیں سب سے پہلے میں ساتھ کھڑا ہوں گا، ہم پر کرپشن کا الزام لگانے والے ذرا یہ تو بتادیں کہ طلاق ہونے کے باوجود بیوی نے تین کروڑ کس مد میں دیئے،300 کنال کا گھر کہاں سے آیا، جس گھر میں پیدا ہوا62 سال بعد کہتا ہے یہ میرا گھر ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے فوری بعد شہبازشریف کو استعفیٰ کا اعلان کرنا چاہیے تھا، 1996ء میں 900 حاجی حج پر نہ جا سکے تواپوزیشن نے استعفے کا مطالبہ کیا، ایک منٹ ضائع کیے بغیر میں نے ایوان میں مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا، گو کہ اپوزیشن نے مجھے استعفیٰ نہیں دینے دیا۔خورشید شاہ نے کہا کہ میں اب بھی کہتا ہوں کہ پارلیمانی مدت چار سال ہونی چاہیے، ماضی میں آرمی چیف اور وزیر اعظم کے درمیان کارگل پر اختلاف ہوا تو اتنی اموات کا ہمیں سامنا کرنا پڑا، صرف فیصلہ کر کے ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں پیپلز پارٹی کو منظم کر رہے ہیں عمران خان کو نوٹس بھجوا دیا ہے، الزامات کو ثابت نہ کر سکے تو انہیں10ارب روپے ہرجانہ دینا ہو گا۔