اندرون و بیرون ملک گو نواز گو کا نعرہ موسمی بخار کی حیثیت اختیار کرگیا، وزیر اعظم سمیت وزراء اور اعلی پارٹی شخصیات عوامی تقاریب میں شرکت سے ہچکچانے لگ گئیں،نعرہ سے ائرپورٹس، کالج یونیورسٹیاں اور متاثرین سیلاب کے کیمپ بھی نہ بچ سکے،

منگل 30 ستمبر 2014 09:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30ستمبر۔2014ء ) اندرون و بیرون ملک گو نواز گو کا نعرہ ایک موسمی بخار کی حیثیت اختیار کرگیا، وزیر اعظم سمیت وزراء اور اعلی پارٹی شخصیات عوامی تقاریب میں شرکت سے ہچکچانے لگ گئیں، ”ظالم“نعرہ سے ائرپورٹس، کالج یونیورسٹیاں اور متاثرین سیلاب کے کیمپ بھی نہ بچ سکے، نواز شریف ، شہباز شریف ،حمزہ شہباز، خواجہ سلمان رفیق، احسن اقبال، پرویز رشید سمیت متعدد حکومتی وزراء کو بھی نہ چاہتے ہوئے اپنے کانوں سے نعرہ سن کر ہضم کرنا پڑا، خفت اٹھانا معمول، حتی کہ پاکستان مسلم لیگ خیبر پختونخواہ کے صدر پیر صابر شاہ خودغلطی سے مسلم لیگ (نواز ) کے کنونشن میں گو نواز گو کے نعرے لگوا گئے۔

گو نواز گو ، مبار ک ہو انقلاب آ رہا ہے، انقلاب آ رہا نہیں بلکہ آ چکا ہے بچوں میں انتہائی مقبول نعروں کی صورت میں سامنے آ گئے۔

(جاری ہے)

سیاسی ڈاکٹروں نے مسلم لیگ (نواز) کے وزراء کو عوامی جگہوں اورایسے اجتماعات جہاں عوام موجود ہوں سے مکمل پرہیز کا مشورہ دے دیا ، سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے پیر کے روز نصیحت کرتے ہوئے عوامی اجتماعات میں کم سے کم شرکت کا مشورہ دے دیا ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا دیا کہ اب عمران خان کے دھرنوں جلسوں سے کچھ نہیں ہو گا لیکن ”گو نوازگو“کا نعرہ سائے کی طرح ان کا پیچھا کرے گا لہذنوازشریف عوامی اجتماعات سے دور ہی رہیں۔

تفصیلات کے مطابق جب سے ریڈ زون میں آزادی اور انقلاب مارچ کے سلسلے شروع ہو ئے ہیں اور ان کے راہنماؤں عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری نے گو نواز گو کے نعرے بلند کئے ہیں تب سے یہ نعرہ انتہائی تیزی سے ملک میں مقبولیت اختیار کر چکا ہے۔

12 ستمبر کو وزیر اعظم نواز شریف کے متاثرین سیلاب کی امداد کے لئے دورہ سرگودھا کے دوران ان کو دیکھ کر عوام نے فرط جذبات میں گو نواز گو کے نعرے لگا کر ان کا استقبال کیا ، جبکہ اگلے ہی دورہ آزاد کشمیر میں وزیر اعظم کی تقریر کے دوران گو نواز گو کے نعرہ نے ان کا منہ چڑایا۔

گذشتہ ہفتے جب وزیر اعظم نواز شریف امریکہ کے شہر نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لئے پہنچے تو وہاں بھی گو نواز گو نے ایک ڈراؤنے خواب کی طرح ان کا بھرپور استقبال کیا اور ان کا بلڈ پریشر بڑھا دیا۔وزیر اعلی شہباز شریف کا گو نواز گو کے نعروں نے چشتیاں میں پیچھا کیا جب وہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لئے وہاں پہنچے۔

گذشتہ ہفتہ جمعرات کے روزسیلاب متاثیرین کے حوالے سے ہی ایک دورہ میں وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے اور پارٹی کے مرکزی راہنماء حمزہ شہباز کودیگر لیگی اراکین اسمبلی کے ہمراہ ایک بے کس خاتون نے آڑہے ہاتھو ں لیا اور ان کی بھرپور قسم کی عزت افزائی فرمائی، بعد ازاں27 ستمبر کو الحمراء حال لاہور میں ہی سیاحت کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب کے دوران ان کی عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری پر تنقید کا جواب وہاں موجود حاضرین نے گو نواز گو کے نعرے بلند کر کہ دیا حتی کہ حمزہ شہباز دیگر مسلم لیگی ایم این اے کو چھوڑ کرغصہ کی حالت میں تقریر ادھوری چھوڑ کر وہاں سے چلے گئے ، ان کے جانے کے بعد بھی الحمراء حال کافی دیر تک ان نعرہ سے گونجتا رہا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ڈاکٹر احسن اقبال واحد مسلم لیگ (نواز) کے وزیر ہیں جنہیں وزیر اعظم کے بعد کئی مواقع پر گو نواز گو کا نعرہ سننے کو ملا، پہلی مرتبہ چھ روز قبل کام سیٹس یونیورسٹی کی ایک تقریب کے دوران ایک نوجوان نے ان سے اور حکومت سے اپنی محبت کا اظہار گو نواز گو کا نعرہ لگا کر کیا جس کو اگلے روز یونیورسٹی سے فارغ کر دیا گیا

جبکہ گذشتہ روز پیرکو جب احسن اقبال لاہور میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی ایک تقریب میں پہنچے تو انہیں ایک مرتبہ پھر گو نواز گو کے نعرہ نے سیخ پا کر دیا اور انہیں مجبورا کہنا پڑا کہ عمران خان اپنے غیر مہذب حامیوں کوتعلیم دینا چاہئے۔

گو نواز گو کا نعرہ عوام حتی کہ مسلم لیگی قیادت کے ذہنوں پر اس قدر حاوی ہو چکا ہے کہ 19 ستمبر کو پاکستان مسلم لیگ (نواز)خیبر پختونخواہ کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ نے مسلم لیگ (نواز) کے ایک کنونشن میں کافی دیر تک بدحواسی میں گو نواز گو کے نعرے لگوا دئے اور اس موقع پروہاں موجود دیگر مسلم لیگ نواز کے کارکنان اور عہدیداران بھی ان کے ہم آواز رہے۔

گو نواز گو کے ڈراؤنے خواب نے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کا بھی پیچھا کیا اور جب وہ 28 ستمبر کو لاہور ایئر پورٹ پر اترے تو ان کا خوف حقیقت میں تبدیل ہو گیا اور گو نواز گو کے نعرے ان کے کانوں میں اترتے رہے۔پیر کے روز ہی لاہور میں پنجاب میڈیکل ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری میں جب پاکستان مسلم لیگ کے ایم این اے اور وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق کے بھائی خواجہ سلیمان رفیق وہاں موجود تھے تو ایک نوجوان ڈاکٹر ڈاکٹر محمد سلیمان نے گو نواز گو کے نعرے لگانے شروع کر دئے تاہم وہاں موجودایسوسی ایشن کے دیگر عہدیداران نے ڈاکٹر محمد سلیمان کی ہلکی پھلکی خاطر تواضع کر دی جس سے ان کی چہرے پر خراشیں پڑ گئیں۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے وفاقی وزراء کے لئے اب گو نواز گو کا نعرہ ایک ڈراؤنے خواب کی طرح ہے جو کہ ان کا بھرپور پیچھا کر رہا ہے اور کسی بھی جگہ خواب سے حقیقت میں تبدیل ہو سکتا ہے جس کے باعث اکثر و بیشتر لیگی وزراء اور ایم این ایز اب عوامی اجتماع یا عوامی موجودگی میں جانے سے اجتناب برت رہے ہیں۔حتی کہ گو نواز گو ، مبار ک ہو انقلاب آ رہا ہے، انقلاب آ رہا نہیں بلکہ آ چکا ہے بچوں میں انتہائی مقبول نعروں کی صورت میں سامنے آ گئے بچوں میں اس نعرہ نے تیزی سے مقبولیت اختیار کی ہے اور اس کے مفہوم سے نا آشنا بچے بھی گلیوں میں گو نواز گو اور مبارک ہو مبارک ہو انقلاب آ رہا ہے کھیلتے پائے گئے ہیں ۔

سیا سی ڈاکٹروں نے مسلم لیگ (نواز) کے وزراء کو عوامی جگہوں اورایسے اجتماعات جہاں عوام موجود ہوں سے مکمل پرہیز کا مشورہ دے دیا ، سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے پیر کے روز نصیحت کرتے ہوئے عوامی اجتماعات میں کم سے کم شرکت کا مشورہ دے دیا ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا دیا کہ اب عمران خان کے دھرنوں جلسوں سے کچھ نہیں ہو گا لیکن ”گو نوازگو“کا نعرہ سائے کی طرح ان کا پیچھا کرے گا لہذنوازشریف عوامی اجتماعات سے دور ہی رہیں۔

متعلقہ عنوان :