پاکستانی صحافی فیض اللہ طورخم بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے ،صحافیوں کی بڑی تعداد اور اہلخانہ نے استقبال کیا،افغانستان میں دوران قید اچھا سلوک کیا گیا ،افغان جیلوں میں اس وقت بھی ہزاروں پاکستانی قید وبند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں،حکومت ان کی رہائی کے لئے اقدامات اٹھائے،فیض اللہ خان کی صحافیوں سے گفتگو

منگل 30 ستمبر 2014 09:15

طورخم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30ستمبر۔2014ء)افغان حکومت کی جانب سے رہا کئے جانے والے پاکستانی صحافی فیض اللہ خان کو طورخم بارڈر پر پاکستانی حکام کے حوالے کر دیا گیا ۔فیض اللہ خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جیلوں میں اس وقت بھی بڑی تعداد میں پاکستانی پابند سلاسل ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں ان کی رہائی کے لئے بھی عملی اقدامات اٹھائے جائیں ۔

تفصیلات کے مطابق پیر کے روز طورخم بارڈر پر افغان حکام نے پاکستانی صحافی فیض اللہ خان کو جسے اتوار کے روز رہا کیا گیا تھا ۔

پولیٹیکل ایجنٹ خیبر ایجنسی شہاب علی شاہ کے حوالے کیا اس موقع پر کراچی پریس کلب کے سیکرٹری عامر لطیف ،پشاور پریس کلب کے صدر سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی جنہوں نے فیض اللہ کا استقبال کیا اور انہوں نے پھولوں کے ہار پہنائے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر فیض اللہ کی اہلیہ اور بیٹا بھی موجود تھے جہاں فیض اللہ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی رہائی پر حکومت پاکستان ،صحافتی برادری اور پاکستانی قونصلیٹ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ جیل میں ان کے ساتھ اچھا سلوک روا رکھا گیا تاہم افغان انٹیلی جنس کی حراست میں ان کے ساتھ روا رکھا گیا سلوک قابل مذمت تھا ۔

افغان انٹیلی جنس نے تشدد بھی کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جیلوں میں اس وقت بھی ہزاروں پاکستانی قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ان قیدیوں کو معمولی نوعیت کے جرائم میں پابند سلاسل کیا ہوا ہے ان جرائم میں ویزے کی مدت ختم ہونا اور ،سفری دستاویزات نہ ہونا اور غیر قانونی قیام شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو ان کی رہائی کے لئے بھی عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں ۔

متعلقہ عنوان :