سیاسی جرگہ کے سربراہ و امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات، ہمارے تمام مطالبات آئین کے دائرے میں ہیں،لگتا ہے حکومت مذاکرا ت میں سنجیدہ نہیں، طاہر القادری، ایساراستہ تلاش کیا جائے جو سب کیلئے باعزت ہو، تبدیلی آئینی جدوجہد کے ذریعے ہی آسکتی ہے،سراج الحق، حکومت کے پاس دینے کو بہت کچھ ہے،عوامی تحریک اور تحریک انصاف آئین پر یقین رکھتی ہیں، خوف ہے کہ عدم برداشت کے باعث کہیں پاکستان بھی شام و عراق نہ بن جائے،دھرنے والے کسی عمارت میں نہیں ڈی چوک پر بیٹھے ہیں ،امیر جماعت اسلامی کی میڈیا کو بریفنگ

منگل 30 ستمبر 2014 08:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30ستمبر۔2014ء)سیاسی جرگہ کے سربراہ و امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات، موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ، ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ ہمارے تمام مطالبات آئین کے دائرے میں ہیں،لگتا ہے حکومت مذاکرا ت میں سنجیدہ نہیں جبکہ سراج الحق نے کہاہے کہ ایساراستہ تلاش کیا جائے جو سب کیلئے باعزت ہو، تبدیلی آئینی جدوجہد کے ذریعے ہی آسکتی ہے، حکومت کے پاس دینے کو بہت کچھ ہے،عوامی تحریک اور تحریک انصاف آئین پر یقین رکھتی ہیں، خوف ہے کہ عدم برداشت کے باعث کہیں پاکستان بھی شام و عراق نہ بن جائے،دھرنے والے کسی عمارت میں نہیں ڈی چوک پر بیٹھے ہیں ۔

پیر کے روزسیاسی جرگہ کے سربرا ہ و امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری سے شاہراہ دستور پر ان کے کنٹینر میں ملاقات کی۔

(جاری ہے)

ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایاکہ دونوں رہنماؤں میں ہونیوالی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور دھرنا کی صورتحال زیر بحث آئی اور اب تک حکومت ، اپوزیشن جرگہ اور عوامی تحریک میں ہونیوالے مذاکراتی دور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر طاہر القادری نے امیر جماعت اسلامی کو بتایاکہ ہم نے آج تک جتنے مطالبات کئے ہیں وہ سب کے سب آئین کے دائرے میں ہیں کوئی بات آئین پاکستان سے باہر نہیں ہے ہم عوامی حقوق چاہتے ہیں اور اپنے قاتلوں کی گرفتاری چاہتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ حکومت کی غیر سنجیدگی واضح ہے اور ان کے سخت لہجوں سے معلوم ہوتاہے کہ وہ مذاکرات میں سنجیدہ ہے ہی نہیں اگر سنجیدہ ہوتی تو ہمارے بے گناہ کارکنوں کو مختلف مقدمات میں پھنسا کر گرفتار نہ کیا جاتا

جس پر امیر جماعت اسلامی نے ڈاکٹر طاہر القادری کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ اس سلسلے میں حکومت سے بات ہوگی ہم چاہتے ہیں کہ ایسا راستہ نکالا جائے جو سب کو قابل قبول ہو کیونکہ ملک کی صورتحال پہلے ہی گھمبیر ہے ۔

بعدازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ ڈاکٹر طاہر القادری سے تمام صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ دھرنا ملک کا طویل ترین دھرنا ہے، لوگ کسی عمارت میں نہیں ڈی چوک پر بیٹھے ہیں ۔ انہوں نے کہاکچھ مطالبات ایسے ہیں جن کی منظوری میں حکومت کے پاس گنجائش ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسا راستہ نکالا جانا چاہیے کہ جو عوام کیلئے تکلیف دہ نہ ہواور تمام سیاسی جماعتوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ایسی صورتحال پیدا نہیں کرنی چاہیے جو دوسری سیاسی جماعت کیلئے تکلیف کا باعث بنے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت پاس اب بھی دینے کیلئے بہت کچھ ہے۔ ایک سوال پر سراج الحق نے کہاکہ ہمارے پاس کوئی عدالتی اختیار نہیں ہے ہم ثالث کے طور پر اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ ایسا راستہ نکالنا چاہتے ہیں جو سب کیلئے قابل قبول اور باعزت ہو۔ انہوں نے کہاکہ تبدیلی صرف آئینی جدوجہد سے ہی آسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری خواہش ہے دستور پاکستان کو کوئی نقصان نہ پہنچے ۔

انہوں نے کہاکہ عدم برداشت کے باعث اس بات سے خوف محسوس کرتاہوں کہ کہیں پاکستان بھی شام و عراق جیسی صورتحال بھی نہ بن جائے اس ساری صورتحال میں ڈاکٹر طاہر القادری سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا ایک اور سوال پر کہنا تھا کہ گرفتاریوں اور پکڑ دھکڑ سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مزید خراب ہوتے ہیں حکومت کو لچک کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ وہ حکومت کا کوئی موقف نہیں لے کر آئے لیکن حکومت کی خواہش ہے کہ یہ لوگ خود ہی گھروں کوواپس چلے جائیں ۔ سیاسی جرگہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ عوام سیاسی مسائل کا فی الفور حل چاہتی ہے اس سلسلے میں حکومت سے بات چیت جائیگی۔ انہوں نے کہاکہ جو تجاویز حکومت کو بھجوائی گئی ہیں ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہاکہ جب تک حکومت چاہتی ہے یہ لوگ ان کے مہمان رہیں گے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آگے بڑھ کر اپنا فرض ادا کرے اور مسئلہ کو پرامن طور پر حل کیا جائے۔