موجودہ حکومت اپنے منشور کی روشنی میں ملک میں ایک جارحانہ اصلاحاتی پروگرام پر عمل پیرا ہے، اسحاق ڈار ،غربت کے خاتمہ کے لئے تجارت ایک اہم راستہ ہے۔عالمی اقتصادیات سے تجارت کے انضمام سے پیداواراور ترقی پر نہایت خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں،پاکستان کے حوالے سے کئے گئے مطالعات بتاتے ہیں کہ بہتراقتصادی انتظامی پالیسی سے نتیجہ میں کم افر اط زر، تجارت میں اضافہ و نرمی اورتجارتی خسارہ کو کم کرنے کے بین الاقوامی امداد پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں،وفاقی وزیرخزانہ کا ائر ہیڈ کواٹرز میں تقریب سے خطاب، پاک فضائیہ کے 23بیسز پر سیٹ لائٹ کے زریعہ لائیو سنا گیا

منگل 30 ستمبر 2014 08:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30ستمبر۔2014ء ) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے اپنے منشور کی روشنی میں ملک میں ایک جارحانہ اصلاحاتی پروگرام اپنایا ہے جو کہ معیثت، توانائی، انتہا پسندی( کے خاتمہ) اور تعلیم( کے فروغ) پر مبنی ہے، گھر افراد کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے لئے تمام تر ممکنہ وسائل استعمال میں لائے جا رہے ہیں ، تجارت، امداد اور ترقی پاکستان کے لئے اسباق کے عنوانات حکومت کیلئے راہنماء اصول ہیں۔

حکومت تجارت میں ترقی کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہے ،وزیر اعظم نواز شریف نے 27 دسمبر 2013ء کو کہا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم اصول امداد نہیں تجارت ہو گا، گذشتہ چار صدیوں کا جائزہ لینے اور مشرقی ایشیاء اور چین پر نظر ڈالنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ غربت کے خاتمہ کے لئے تجارت ایک اہم راستہ ہے۔

(جاری ہے)

عالمی اقتصادیات سے تجارت کے انضمام سے پیداواراور ترقی پر نہایت خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں،پاکستان کے حوالے سے کئے گئے مطالعات بتاتے ہیں کہ بہتراقتصادی انتظامی پالیسی سے نتیجہ میں کم افر اط زر، تجارت میں اضافہ و نرمی اورتجارتی خسارہ کو کم کرنے کے بین الاقوامی امداد پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں، تقریب سے وزیر خزانہ کے بطور مہمان اسپیکر خطاب کو سیٹلائیٹ کے زریعے پاک فضائیہ کے 23 بیسز پر لائیو سنا گیا۔

پیر کے روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ائر ہیڈ کواٹرز میں ایک تقریب میں خصوصی طور پربطور ایک مہمان مقرر شرکت کی۔ تقریب سے ان کے خطاب کو سیٹلائیٹ کے زریعے پاک فضائیہ کے 23 بیسز پر لائیو سنا گیا۔تجارت، امداد اور ترقی پاکستان کے لئے اسباق کے عنوان سے منعقدہ تقریب کے دوران بطور مہمان اسپیکر اپنے خطاب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بے گھر افراد کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے لئے تمام تر ممکنہ وسائل استعمال میں لائے جا رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ تجارت، امداد اور ترقی پاکستان کے لئے اسباق کے عنوانات حکومت کیلئے راہنماء اصول ہیں۔

حکومت تجارت میں ترقی کی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہے ،دنیاعالمی تجارتی آزادیوں سے سالانہ290 سے 440 ارب امریکی ڈالر سالانہ کما رہی ہے ،دنیا کے بہت سے ترقی پزیر ممالک کثیر الجہتی اداروں کے ذریعے بیرونی امداد متبادل کے طور پر اپنے بچت-سرمایہ کاری کے فرق پر قابو پانے کی کوشیش کی ہے،تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ اس طرح کی کوشیش نے کم مدت میں ترقی وپیداوار میں اضافہ کیا ہے تاہم طویل المدتی اور مستقل ترقی کے لئے امداد نہیں تجارت کے نعرہ پر عملدرآمد نہایت ضروری ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گذشتہ چار صدیوں کا جائزہ لینے اور مشرقی ایشیاء اور چین پر نظر ڈالنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ غربت کے خاتمہ کے لئے تجارت ایک اہم راستہ ہے۔عالمی اقتصادیات سے تجارت کے انضمام سے پیداواراور ترقی پر نہایت خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں،چین کی برق رفتار ترقی کی مثال دیتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ چین اپنی تجارت کی طاقت سے آج عالمی معیثتوں پر راج کر رہا ہے،چین نے گھریلو مصنوعات، الیکٹرانکس،کھیلوں کے ساماناور دیگر تمام تیار شدہ مصنوعات کے حوالے سے عالمی منڈیوں پر اپنے تسلظ کے لئے اپنی کوشیشوں میں اصلاحات متعارف کروائیں تھیں، ویلیو ایڈڈ سروسز چین کی اقتصادیات کا خاصہ ہیں،چین کی جی دی پی سالانہ 9 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے اور ان کی مصنوعات اور خدمات کا معیار اور قیمتیں بھی دن بدن بہتر ہو رہیں ہیں۔

دنیا کے سب سے بڑے مینوفیکچرنگ ملک کی حیثیت سے چین کی تجارت1979 ء میں 59.14 امریکی ڈالرز سے بڑھ کراب 2013 ء میں 3.5ٹریلین امریکی ڈالرز تک پہنچ چکی ہے، تجارت میں اس دیوہیکل اضافہ کے معیثت پر بھی نہایت خوشگوار اثرات مرتب ہوئے ہیں جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تجارت میں اضافہ کے ملک کی اقتصادی ترقی پر نہایت مثبت اثرات مرتب ہو تے ہیں۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے 27 دسمبر 2013ء کو کہا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم اصول امداد نہیں تجارت ہو گا۔

گلوبلائزیشن کے نتیجہ میں ایک عالمی منڈی میں دولت، عوام، آئیڈیاز اور تجارتی انضمام سے بین الاقوامی تجارت اور بین السرحدی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ جن ممالک نے امداد نہیں تجارت کا راستہ اپنایا ہے ان ممالک نے اقتصادی ترقی میں حیرت انگیز ترقی کا مظاہرہ کیا ہے ۔بین الاقوامی فنانسنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ گذشتہ کچھ دہائیوں سے بین الاقوامی امداد ترقی پزیر ممالک کے لئے بین الاقوامی فنانسنگ کا ایک اہم زریعہ رہا ہے، بیرونی امداد کی ضرورت وہاں ہوتی ہے جہاں ممالک اپنی ملکی بچت اور برآمدات سے ہونے والی آمدن سے ملک میں سرمایہ کاری کی ضروریات پوری نہیں کر سکتے۔

پاکستان کے حوالے سے کئے گئے مطالعات بتاتے ہیں کہ بہتراقتصادی انتظامی پالیسی سے نتیجہ میں کم افر اط زر، تجارت میں اضافہ و نرمی اورتجارتی خسارہ کو کم کرنے کے بین الاقوامی امداد پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔موجودہ حکومت نے اپنے منشور کی روشنی میں ملک میں ایک جارحانہ اصلاحاتی پروگرام اپنایا ہے جو کہ معیثت، توانائی، انتہا پسندی کے خاتمہ اور تعلیم کے فروغ پر مبنی ہے۔

متعلقہ عنوان :