اسلام آباد ،انتخابی اصلاحات کمیٹی کا عام انتخابات میں ریٹرننگ افسران کی تعیناتی، اضافی بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور مسترد ووٹوں کی تعداد پر تحفظات کا اظہار ،کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں الیکشن کمیشن سے اس کی وضاحت طلب کرلی

منگل 30 ستمبر 2014 08:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30ستمبر۔2014ء) انتخابی اصلاحات کمیٹی نے عام انتخابات میں ریٹرننگ افسران کی تعینات ، اضافی بیلٹ پیپر کی چھپائی اور مسترد ووٹوں کی تعداد کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں الیکشن کمیشن سے اس کی وضاحت طلب کرلی۔ پیر کو انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کا اجلاس چیئرمین وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں اراکین کمیٹی الیکشن کمیشن حکام ‘ پرنٹنگ کارپوریشن اور نادرا سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں ارکان کمیٹی کے 2013 ء کے عام انتخابات کے حوالے سے سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ فارم 14‘ 15 اور 17 انتخابی نتائج کی جانب سے ہارڈ کاپی کی حیثیت ہے فوٹو کاپی یا ڈپلیکیٹ کسی صورت قابل قبول نہیں اس موقع پر کمیٹی رکن کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ فارم نمبر 14 اور پندرہ ریٹرننگ افسران امیدوار کو کاپی فراہم نہیں کرتے۔

(جاری ہے)

جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ عام انتخابات خامیوں کو پر کرنے کیلئے الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کو حقائق نامہ پیش کردیا ہے۔

پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ڈی جی نے بتایا ہے کہ بیلٹ پیپر کی نمبرنگ کیلئے پرائیویٹ کمپنیوں کے لئے بولی دی گئی اور بندے ہائر کئے گئے۔ جس پر ارکان کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے مسترد ووٹوں کی تعداد معلوم کرنا چاہی تو الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس وقت ہمارے پاس سہی اعداد و شمار نہیں ہیں تاہم کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں بتائیں گے۔

رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ عام انتخابات میں آر اوز کی وجہ سے کافی معاملات خراب ہوئے ہیں جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اردو بازار سے بیلٹ پیپر چھپوانے کی باتیں مفروضوں پر قائم ہیں اور ہم نے ان افواہ ساز سیکرٹریوں کو نوٹس بھجوا دیا ہے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ عام انتخابات میں 205 انتخابی عذر داریاں فائل ہوئی ہیں جن کو نمٹانے کیلئے تیزی سے کام جاری ہے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ عام انتخابات میں جوڈیشل سے آر اوز تعینات کرنے کا فیصلہ 2008 ء کے انتخابات کے بعد کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مقناطیسی سیاہی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے آر اوز اور ملازمین پر خرچ چار ارب 73 کروڑ روپے آیا ہے اور مقناطیسی سیاہی پر آٹھ کروڑ اسی لاکھ روپے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس وقت ملک میں آٹھ کروڑ دس لاکھ ووٹ رجسٹرڈ ہیں اور 55 فیصد لوگوں نے ووٹ کاسٹ کئے ہیں۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس الیکشن کمیشن سے 2018 ء کے عام انتخابات میں انتخابات الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے کرانے کا کہا۔

پاکستان پرنٹنگ کارپوریشن کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ پرنٹنگ کارپوریشن کے پاس افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے اور سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آر اوز انتظامی طور پر ماتحت نہیں ہوتے اس لئے الیکشن کمیشن نے حکومت کو سفارش کی ہے کہ وہ قانون سازی کرے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ارب پچھتر کروڑ روپے بیلٹ پیپر کی چھپائی پر خرچ ہوئے کمیٹی آئندہ اجلاس جمعرات کو ہوگا۔