آرمی ہاؤس پہنچا توکئی حیرتوں کا سامنا کرنا پڑا،پہلے سیدھامشرف سے ملاقات کرا دی جاتی تھی استعفیٰ طلب کرنے کے روز دفتر جانے نہ دیا اور کہا گیا کہ مہمان خانہ میں بیٹھیں جب صدر فارغ ہوں گے بلا لیں گے،جسٹس افتخارچوہدری، مشرف نے پاؤں کی ٹھوکر سے مہمان خان کا دروازہ کھولا،جنرل کیانی خاموش رہے،میجر جنرل ندیم اعجاز نے واپسی پر کہا ”Sorry Sir مجھے علم ہے یہ کوئی اچھا وقت نہیں“،سابق چیف جسٹس کے اپنی زیرتکمیل کتاب میں انکشافات

پیر 29 ستمبر 2014 08:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29ستمبر۔2014ء)جب آرمی ہاؤس پہنچا توکئی حیرتوں کا سامنا کرنا پڑا۔پہلے صدر مملکت ملاقات کے لئے بلاتے تو سیدھا ملاقات کرا دی جاتی تھی مگر جس روز استعفیٰ طلب کرنے کے لئے بلایا گیا تو دفتر جانے نہ دیا اور کہا گیا کہ مہمان خانہ میں بیٹھیں جب صدر فارغ ہوں گے بلا لیں گے،سابق صدر پرویز مشرف نے پاؤں کی ٹھوکر سے مہمان خان کا دروازہ کھولا۔

سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز کیانی ملاقات کے دوران خاموش رہے۔میجر جنرل ندیم اعجاز نے واپسی پر میری کار کا دروازہ کھولا اور کہا کہSorry Sir مجھے علم ہے کہ یہ کوئی اچھا وقت نہیں۔یہ انکشافات سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کی جانب سے زیر تکمیل کتاب کے پرویز مشرف باب میں کئے گئے ہیں۔باخبر ذرائع کے مطابق زیر تکمیل کتاب میں سابق چیف جسٹس نے اہم انکشافات کئے ہیں

ان کا کہنا ہے کہ جب سابق صدر پرویز مشرف نے بلایا تو مجھے معلوم نہیں تھا کہ آج کیا ہونے والا ہے ؟کیونکہ میں جب بھی صدر مشرف سے ملنے جاتا تو میری ٹائمنگ ایسی ہوتی تھی کہ جونہی میں دفتر کے قریب پہچتا مجھے صدر صاحب کا سٹاف استقبال کرتا اور پھر مجھے سیدھا دفتر لے جایا جاتا تھا مگر اس روز مجھے حیرت ہوئی کہ مجھے براہ راست دفتر لے جانے کی بجائے مہمان خان میں بٹھایا گیا اور کہا گیا کہ صدر صاحب مصروف ہیں فارغ ہو کر ملاقات کریں گے۔

(جاری ہے)

10 منٹ بعد مشرف مہمان خانے میں آئے توپاؤں سے دروازہ کھولا تھا ۔انہیں کئی گھنٹوں مہمان خانے میں اکیلا بٹھایا گیا ۔اس دوران گاڑی کا جھنڈا بھی اتارا جا چکا تھا اور ان کے سٹاف آفسر سے موبائل فون بھی لے لیا گیا تھا۔ان کے ڈرائیور کی آنکھوں میں بہتے آنسوؤں کو وہ قریب سے دیکھ سکتے تھے۔سابق آرمی چیف جنرل کیانی کے بارے میں وہ لکھتے ہیں کہ وہ پوری ملاقات میں خاموش رہے اور کوئی اشارہ تک نہیں کیا جبکہ بعض میڈیا اطلاعات آئی تھیں کہ جنرل کیانی انہیں استعفیٰ کے لئے اشارے کرتے رہے مگر اپنی کتاب میں سابق چیف جسٹس نے اس کی تردید کی ہے دوسری جانب میجر جنرل ندیم اعجاز کے تلخ رویہ کی بھی وہ تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے بھی کوئی بدتمیزی نہیں کی بلکہ مجھے الوداع کہنے کے لئے دروازہ تک چھوڑنے آئے اور میری گاڑی کا دروازہ بھی خود کھولا تھا ۔

خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس نے اپنی کتاب کے 100 سے زائد صفحات مکمل کر لئے ہیں جبکہ بقیہ صفحات تحریر کئے جارہے ہیں اور کتاب کے ہر صفحہ کو سابق چیف جسٹس خود فائنل کرتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :