دھرنوں اور سیلاب سے ملکی معیشت کو شدید نقصان،غیرملکی ذرائع سے اڑھائی ارب ڈالر کی وصولی تاخیر کا شکار ،روپے کی قدر میں کمی سے بیرونی قرضوں میں 210ارب روپے کا اضافہ، دھرنوں سے نمٹنے کے لئے وزارت داخلہ کو اضافی 35کروڑ 70لاکھ روپے کے اجراء سے بجٹ خسارہ میں اضافہ ہوگا، سرکاری دستاویزات میں انکشافات

اتوار 28 ستمبر 2014 09:32

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28ستمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے وفاقی دارالحکومت میں جاری دھرنوں اور سیلاب سے ملکی معیشت کو شدید نقصان کے انکشافات ہوئے ہیں،غیرملکی ذرائع سے اڑھائی ارب ڈالر کی وصولی تاخیر کا شکار ہوچکی ہے جبکہ روپے کی قدر میں کمی سے بیرونی قرضوں میں 210ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے اور دھرنوں سے نمٹنے کے لئے وزارت داخلہ کو اضافی 35کروڑ 70لاکھ روپے کے اجراء سے بجٹ خسارہ میں اضافہ ہوگا۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق 2 ارب 50 کروڑ ڈالر کی بیرونی رقوم کی آمد تاخیر کا شکار ہو چکی ہے جن میں ایک ارب ڈالر کے سکوک بانڈ بھی شامل ہیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق سیاسی بحران کی وجہ سے روپے کی قدر کم ہونے سے بیرونی قرضوں میں 210 ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے جبکہ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے سے 34 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متاثر ہوئی۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق دھرنوں سے نمٹنے کیلئے وزارت داخلہ کو 35کروڑ 70 لاکھ کی اضافی گرانٹ جاری کی جا چکی ہے جس سے سالانہ بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگا۔

دستاویز کے مطابق ملک میں مجموعی سرمایہ کاری میں 20 فیصد کمی آئی ہے۔ دھرنوں کی وجہ سے تیل کے درآمدی بل میں ابتدائی 30 دن میں 8 ارب جبکہ مجموعی طور پر تقریبا 12 ارب کا اضافہ ہوا ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری میں کمی سے تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ جولائی سے اگست کے دوران برآمدات میں 5.8 فیصد کمی جبکہ درآمدات میں 9 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

مہنگائی کی صورت میں نجی شعبے کو قرضہ کی فراہمی متاثر ہوگی جبکہ اقتصادی ترقی کا 5.1 فیصد کا ہدف حاصل کرنا مشکل ہوجائے گا۔ رپورٹ کے مطابق سیلاب سے چاول ، گنے اور کپاس کی 24لاکھ 20 ہزار ایکٹر فصل متاثر ہوئی۔ فصلوں اور لائیو سٹاک کو نقصان پہنچنے سے مہنگائی بڑھے گی جبکہ ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کی وجہ سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔