پی ٹی آئی کے دیئے گئے استعفوں کو دیر سے منظور کرنا غیر آئینی ہوگا ،جاوید ہاشمی، شاہ محمود نے استعفیٰ نہ دیا تو میں ان کا استعفیٰ لینے سپریم کورٹ بھی جاؤنگا،عمران خان اچھے آدمی ہیں ان کے پروگرام اور پالیسیاں اچھی ہیں مگر شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین جیسے لوگ انہیں بہکا رہے ہیں، عمران خان کو مجھ سے کوئی شکایت نہیں صرف شاہ محمود قریشی اپنی ملتان کی سیاست کو بچانے کیلئے عمران خان کا ملتان میں جلسہ کرانا چاہتے ہیں، ہمارے انتخابی نظام کے بارے میں کوئی دعوے سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ سو فیصد درست ہے اس میں تبدیلیاں ہونی چاہیں، مہران بینک سکینڈل میں میرا نام نہیں ہے جنرل درانی زندہ ہیں وہ بھی بتا سکتے ہیں میرا کوئی تعلق نہیں ہے ،جب بھی میں سعودی عرب جاتا ہوں تو سب سے پہلے مدینے نبی کریم ﷺ کے روضہ پر حاضری دیکر ان کی سفارش لیکر خانہ کعبہ جاتا ہوں،ساری زندگی اصولوں کی سیاست کی ہے ملتان کے لوگوں کے لوگوں کی خدمت کی ہے ، پریس کانفرنس

ہفتہ 27 ستمبر 2014 08:06

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27ستمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے با غی صدر جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے دیئے گئے استعفوں کی تصدیق کرنا قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق کی آئینی ذمہ داری ہے اور ان کا یہ موقف درست ہے تاہم استعفوں کو دیر سے منظور کرنا غیر آئینی ہوگا ، شاہ محمود نے استعفیٰ نہ دیا تو میں ان کا استعفیٰ لینے سپریم کورٹ بھی جاؤنگا،عمران خان اچھے آدمی ہیں ان کے پروگرام اور پالیسیاں اچھی ہیں مگر شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین جیسے لوگ انہیں بہکا رہے ہیں، عمران خان کو مجھ سے کوئی شکایت نہیں صرف شاہ محمود قریشی اپنی ملتان کی سیاست کو بچانے کیلئے عمران خان کا ملتان میں جلسہ کرانا چاہتے ہیں، ہمارے انتخابی نظام کے بارے میں کوئی دعوے سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ سو فیصد درست ہے اس میں تبدیلیاں ہونی چاہیں، مہران بینک سکینڈل میں میرا نام نہیں ہے جنرل درانی زندہ ہیں وہ بھی بتا سکتے ہیں میرا کوئی تعلق نہیں ہے ،جب بھی میں سعودی عرب جاتا ہوں تو سب سے پہلے مدینے نبی کریم ﷺ کے روضہ پر حاضری دیکر ان کی سفارش لیکر خانہ کعبہ جاتا ہوں،ساری زندگی اصولوں کی سیاست کی ہے ملتان کے لوگوں کے لوگوں کی خدمت کی ہے کارڈیالوجی ہسپتال بنوایا ہے ملتان ائرپورٹ کو انٹرنیشنل ایئرپورٹ بنوانے کا ڈیکلیئریشن میں نے کرایا تھا،ہ بات انہوں نے جمعہ کی سہ پہر اپنی رہائش گاہ پر ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں شاہ محمود کا استعفیٰ چاہتا ہوں اور اس کیلئے اسلام آباد جانے کو بھی تیار ہوں اگر شاہ محمود نے استعفیٰ نہ دیا تو میں ان کا استعفیٰ لینے سپریم کورٹ بھی جاؤنگا ۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی میرے مقابلے میں ضمنی الیکشن میں ایک امیدوار کی حمایت کیلئے عمران خان کا ملتان میں جلسہ کرانا چاہتے ہیں اگر انہیں تکلیف ہے کہ میں نے آئین بچانے کیلئے استعفیٰ کیوں دیا تو وہ بھی این اے 150ملتان ٹو پر استعفیٰ دیکر اپنی تکلیف دور کرلیں اور آئیں میرے مقابلے میں الیکشن لڑ لیں میں ان کیخلاف الیکشن لڑوں گا گھوڑا بھی موجود ہے میدان بھی موجود ہے انشاء اللہ ان کو شکست ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں کہ عمران خان اچھے آدمی ہیں ان کے پروگرام اور پالیسیاں اچھی ہیں مگر شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین جیسے لوگ انہیں بہکا رہے ہیں عمران خان کو چاہیے کہ اگر وہ شاہ محمود کے کہنے پر میرے مقابلے میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں تو شوق پورا کریں مگر ملتان کے عوام میرے ساتھ ہیں میری عزت کرتے ہیں وہ میری عزت رکھیں گے میری عزت میں کمی نہیں آئے گی عمران خان جلسہ ضرور کریں مگر وہ جس نظام کیخلاف ہیں اسی نظام کی حمایت کے حق میں جلسہ کیوں کرنا چاہتے ہیں کیونکہ پی ٹی آئی نے تو ملتان میں امیدوار کھڑا نہیں کیا الیکشن کا بائیکاٹ کا اعلان کیا ۔

ایک طرف عمران تبدیلی کی بات کرتے ہیں اور پھر اسی نظام کے تحت میرے مقابلے میں کھڑے ایک امیدوار کی حمایت کیلئے جلسہ کرنا چاہتے ہیں تو یہ د وغلی پالیسی کیوں ہے یہ سیٹ ملتان کے عوام کی ہے ملتان والوں کی ہی رہے گی اگر دھاندلی ہوئی تو میں ذمہ دار ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے انتخابی نظام کے بارے میں کوئی دعوے سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ سو فیصد درست ہے اس میں تبدیلیاں ہونی چاہیں اور الیکشن سے امیدوار بھی سیکھتے ہیں اور الیکشن کمیشن بھی سیکھتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے دھرنا دینے سے پہلے عمران خان سے کہا تھا کہ ایسا نہ کریں انہوں نے کہا کہ حکومت کو دھرنوں کا خوف نہیں کرنا چاہیے تاہم دھرنے والوں کا بھی حق ہے کہ وہ دھرنے کریں مگر پارلیمنٹ کے دروازے بند کردینا ان کا حق نہیں یہ فیصلہ درست نہیں اور یہ بات میں نے عمران خان سے کہی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اب بھی میری نوے فیصد باتوں پر کررہے ہیں میں نے انہیں کہا تھا کہ ڈی چوک نہ جائیں مگر وہ گئے اور واپس آئے میں نے کہا تھا استعفیٰ نہ دیں مگر وہ نہ مانیں اور جنہوں نے استعفے دینے تھے انہوں نے بھی کہا کہ ہم استعفیٰ نہیں دینا چاہتے ان کو جانتا ہوں ضرورت پڑی تو ان کے نام بتا دونگا میں نے استعفیٰ آئین اور جمہوریت کو بچانے کیلئے دیا ہے اور میں آج برملا کہتا ہوں کہ خواں وہ پیپلز پارٹی ہو ، ایم کیو ایم ہو، جماعت اسلامی یا کوئی اور جماعت جو بھی میری مدد کرنا چاہتا ہے آئے کرے لیکن میں حق سچ بات کہتا رہوں گا ۔

انہوں نے کہا کہ مہران بینک سکینڈل میں میرا نام نہیں ہے جنرل درانی زندہ ہیں وہ بھی بتا سکتے ہیں میرا کوئی تعلق نہیں ہے مہران بینک سکینڈل میں جن لوگوں نے رقوم لی ہیں ان میں نواز شریف ، میر افضل ، لیفٹیننٹ کرنل رفعت نے میڈیا کیلئے ، عابدہ حسین ، الطاف قریشی ، مصطفیٰ صادق ، جتوئی ، جام صادق ، جونیجو، پیر پگاڑا ، مولانا صلاح الدین ، ہمایوں مری ، کاکڑ ، کے بلوچ ، جام یوسف ، بزنجو اور ندیم مینگل کے نام شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جنرل درانی نے جو بیان دیا ہے سپریم کورٹ میں مگر ان کو جرات نہیں ہوئی میرے نام لینے کی اس موقع پر انہوں نے نیب کے کاغذات دکھائے اور کہا کہ نیب والوں نے بھی میرے خلاف کھلی تحقیقات کی ہیں اور یوسف میمن نامی شخص کو میرے خلاف گواہ پیش کرنے کیلئے مجھے مزید سات ماہ جیل میں رکھا مگر وہ میرے خلاف کیس نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی میں سعودی عرب جاتا ہوں تو سب سے پہلے مدینے نبی کریم ﷺ کے روضہ پر حاضری دیکر ان کی سفارش لیکر خانہ کعبہ جاتا ہوں میری زندگی سب کے سامنے ہے ۔

آصف زرداری نے ضرور مجھ سے بات کی ہے مگر نواز شریف اور شہباز شریف سے استعفیٰ کے بعد میری بات نہیں ہوئی شہباز شریف روز ملتان آتے ہیں مگر میری ان سے کوئی بات نہیں ہوتی میں ملتان اور پاکستان کے عوام کا نمائندہ ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو مجھ سے کوئی شکایت نہیں صرف شاہ محمود قریشی اپنی ملتان کی سیاست کو بچانے کیلئے عمران خان کا ملتان میں جلسہ کرانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب شاہ محمود قریشی نے استعفیٰ دیا ہے تو پھر وہ کیوں سپیکر کے پاس نہیں جاتے بہانے کیوں بناتے ہیں شاہ محمود عمران کو میرے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں مگر عمران خان کو اپنی سوچ سے سوچنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے میرے خلاف امیدوار کھڑا کیا ہے لیکن میں پیپلز پارٹی سے کہتا ہوں کہ وہ جمہوریت کیلئے میری خدمات مدنظر رکھے میں چار سال دو سال یا ایک سال زندہ رہوں لیکن میں یہ مثال قائم کرنا چاہتا ہوں کہ میں آئین اور جمہوریت کا محافظ رہا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ رؤف کلاسرا نامی ایک اینکر ہے جو میرے خلاف بہت باتیں کرتا ہے وہ یہی ملتان سے گیا ہے میرا بچہ ہے اور میں کہتا ہوں کہ میں جتنا سختی سے بات کرتا ہوں کہ ان اینکر پرسن کو موقع ملتا ہے میں کہتا ہوں میں نے کوئی غلط کام کیا ہے غیر اخلاقی حرکت کی ہے تو میرے خلاف ثبوت لائیں میں نے ساری زندگی اصولوں کی سیاست کی ہے ملتان کے لوگوں کے لوگوں کی خدمت کی ہے کارڈیالوجی ہسپتال بنوایا ہے ملتان ائرپورٹ کو انٹرنیشنل ایئرپورٹ بنوانے کا ڈیکلیئریشن میں نے کرایا تھا ملتان میں اٹھارہ نئے کالجز بنوائے ایک سو اسی ہائی سکول بنوائے اور لوگوں کی خدمت کی میں نوجوانوں ، وکلاء ، صحافیوں، سماجی تنظیموں سب سے کہتا ہوں کہ وہ مرے الیکشن میں میری مدد کریں ملک کو بچائے آئین کو بچائے ۔