حکومت نے عدالتی حکم کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے قوم کی رگوں سے 100ارب روپے نچوڑنے کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کردیا ،صدر ممنون حسین کے دستخطوں سے جاری ہونے والے گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی)کی وصولی کا آغاز کردیا

جمعہ 26 ستمبر 2014 08:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26ستمبر۔2014ء)حکومت نے عدالتی حکم کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے قوم کی رگوں سے 100ارب روپے نچوڑنے کیلئے عملی اقدامات کا آغاز کردیا ہے اور صدر ممنون حسین کے دستخطوں سے جاری ہونے والے گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی)کی وصولی کا آغاز کردیا ہے،صدر کی طرف سے گزشتہ روز ایک آرڈیننس جاری کیا گیا جس کے تحت گیس کے بلوں کے ذریعے یہ سیس وصول کیا جائے گا ،جس سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایران سے گیس پائپ لائن اور دیگر منصوبوں پر عملدرآمد کیا جائے گا،اس مد میں حکومت پہلے ہی چالیس ارب روپے وصول کرچکی ہے جبکہ مزید 10ارب روپے وصول کرنے کا عمل شروع کردیاگیا ہے،وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی اور دیگر حکام نے دو روز قبل ایک پریس کانفرنس میں بھی یہ اعلان کیا تھا کہ 100ارب روپے کی وصولی کیلئے آرڈیننس جاری کیا جائے گا کیونکہ سپریم کورٹ نے مالیاتی بل کے ذریعے اس وصولی کو غیر قانونی قرار دیاہے۔

(جاری ہے)

حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیل بھی دائر کی گئی ہے اور انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ نے تکنیکی طور پر اس سیس کی مالیاتی بل کے ذریعے وصولی کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور بنیادی طور پر اس وصولی کو روکنے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔حکام کے مطابق نظرثانی اپیل کے فیصلے تک یہ وصولی جاری رہے گی اور اگر حتمی فیصلہ بھی اس کے خلاف آیا تو پھر ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے یہ سیس وصول کیا جائے گا مگر یہ واضح طور پر کہا جارہا ہے کہ عوام سے ہرحال میں یہ 100ارب روپے وصول کئے جائیں گے۔

حکومت نے آئی ایم ایف کو اس مالیاتی سال میں اس سیس کی مد میں 145ارب روپے جمع کرنے کا یقین دلایا تھا اور2011ء سے ابتک 84ارب روپے وصول کئے جاچکے ہیں جبکہ 22ارب روپے سی این جی اور فرٹلائزر کے شعبوں سے وصول ہونا باقی ہیں۔حکومتی ذرائع کے مطابق یہ رقم ایک خاص مد میں الگ رکھی گئی ہے اور یہ وزارت خزانہ کی تحویل میں ہے۔

متعلقہ عنوان :