سینیٹ کی امور کشمیر کمیٹی کا مقبوضہ کشمیر میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ مسلمانوں کے ساتھ بھارت کے امتیازی سلوک پر شدید احتجاج، عالمی برادری سے بھارتی حکومت کی یکطرفہ کارروائی کا نوٹس لینے اور حکومت پاکستان سے اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کیلئے اقدامات کا مطالبہ، مستقبل میں بہتر حکمت عملی و کنٹرول کیلئے چیئرمین این ڈی ایم اے، ڈی جی موسمیات جبکہ معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کیلئے دفتر خارجہ کے حکام کو آئندہ اجلاس میں طلب

جمعرات 25 ستمبر 2014 08:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25ستمبر۔2014ء) سینیٹ کی کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے مقبوضہ کشمیر میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ مسلمانوں کے ساتھ بھارت کے امتیازی سلوک پر شدید احتجاج کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی حکومت کی یکطرفہ کارروائی کا نوٹس لے اور حکومت پاکستان اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانے کیلئے اقدامات کرے جبکہ کمیٹی نے مستقبل میں بارشوں اور سیلاب کی صورتحال پر بہتر حکمت عملی کنٹرول کرنے کیلئے چیئرمین این ڈی ایم اے اور ڈی جی موسمیات کو کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ہے جبکہ اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر اٹھانے کیلئے دفتر خارجہ کے حکام کوبھی طلب کرلیاہے ۔

بدھ کے روز اہم اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر باز محمد خان کی صدارت میں ہوا جس میں وفاقی وزیر امور کشمیر و شمالی علاقہ جات برجیس طاہر ‘ سینیٹر روبینہ خالد اور سینیٹر زاہدہ کے علاوہ مولا بخش چانڈیو ‘ چیف سیکرٹری آزاد کشمیر کی بیورو کریسی سے متلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر مسلمانوں کے ساتھ امتیاز سلوک اختیار کیا جارہا ہے اور حالیہ بارشوں اور سیلاب سے وہاں پر امتیاز کیا جارہا ہے۔

مسلمانوں کے ساتھ بھارت حکومت کا غیر مناسب رویہ ہے جس پر پاکستان کو سخت دکھ ہے انہوں نے اس موقع پر بتایا کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے سیلاب اور حالیہ بارشوں میں ہلاک ہونے والوں کیلئے دس دس لاکھ روپے کے چیک جاری کردیئے ہیں مجموعی طور پر تمام لوگوں کو جو ہلاک ہوگئے معاوضہ جات دیئے جارہے ہیں۔ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہونے والی تباہی پر حکومت پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ کھڑی ہے، وزیراعظم محمد نواز شریف نے آزاد کشمیر کے دو دورے کئے ہیں وزیراعظم کے حکم پر حویلی سے راولاکوٹ تک سڑک تعمیر کی جائے گی جبکہ حویلی کے لوگوں کو موبائل سروس کام کرنے کیلئے متعلقہ حکام کو احکامات جاری کردیئے گئے ہیں ۔

وزیر امور کشمیر نے کہا کہ ہمیں قلیل اور طویل مدت پالیسیاں بنانا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے اندر حالیہ بارشوں سے ہلاک ہونے والے لوگوں کو وزیراعظم نے فوری طور پر چیک جاری کرنے کا حکم جاری کیا ہے انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اگر ملک سے باہر نہ جانا ہوتا تو وہ آئندہ گلگت بلتستان کا بھی دورہ کرتے ۔ وزیر امور کشمیر نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں چیئرمین این ڈی ایم اے کو بھی بلائیں گے۔

کشمیر کی نسبت مقبوضہ کشمیر میں زیادہ نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دفتر خارجہ سے بھی رابطہ کیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی ہلاکتوں پر بھارت حکومت امتیاز سلوک کررہی ہے۔ مسلمانوں کی ہلاکتوں کی تعداد صحیح نہیں بتائی جارہی۔ اس سلسلے میں دفتر خارجہ سے بھی وزارت امور کشمیر نے رابطہ کیا ہے۔ لوگوں کو وہاں پر بروقت ریلیف فراہم نہیں کیا جارہا اس موقع پر سینیٹر روبینہ‘ سینیٹر زاہدہ اور مولا بخش چانڈیو نے شدید احتجاج کیا اور کہا کہ بھارت کی جانب سے امتیازی سلوک اختیار کئے جانے پر ہم سراپا احتجاج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوری طور پر آئندہ میٹنگ میں وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام کو بھی طلب کیا جائے۔ جس پر وفاقی وزیر برجیس طاہر نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں دفتر خارجہ سے رابطے میں ہیں۔ چیئرمین این ڈی ایم اے کو بھی کمیٹی میں بلائیں تاکہ وہ مستقبل میں این ڈی ایم اے کی پالیسیوں سے ہمیں آگاہ کریں اور اس سلسلے میں کیا اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس حوالے سے بھی بتائیں جبکہ پورے ملک کے علاوہ آزاد کشمیر میں ہونے والے نقصان پر بھی متعلقہ کمیٹی کو بریف کریں اس موقع پر سینیٹر روبینہ ‘ زاہدہ اور مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ ہمیں مستقبل کی بہتر حکومت عملی کیلئے محکمہ موسمیات کے ڈی جی کو بھی آئندہ اجلاس میں طلب کرنا چاہیے اگرچہ ہمارے وسائل بہت جدید نہیں ہیں مگر وہ ہیں ان سے استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ موسمیات اگر بروقت بارشوں اور سیلاب صورتحال پر قوم کو آگاہ کرتا تو ہمیں اتنا بڑا نقصان نہ اٹھانا پڑتا۔

اس موقع پر آزاد کشمیر کے چیف سیکرٹری سمیت آزاد کشمیر کی بیوروکریسی کے اعلیٰ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے آزاد کشمیر کے اندر 64 افراد ہلاک ہوئے ہیں 129 زخمی ‘ 130 کے قریب قصبات متاثر ہوئے ہیں مجموعی طور پر 46479 افراد اس سیلاب اور بارشوں سے متاثر ہوئے ہیں 2682 گھر مکمل طور پر تباہ جبکہ 6211 گھر جزوی طو رپر متاثر 1875 مویشی مر گئے ہیں 245 دوکانیں تباہ اور 625 کلومیٹر سڑکیں مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں جبکہ بارہ پل بھی تباہ ہوئے ہیں ۔

اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر باز محمد خان اور کمیٹی کے ارکان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا کیے جانے پر احتجاج کیا اور حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے مسلمانوں کے ساتھ امتیازی رویہ اختیار کرنے پر عالمی برادری سے رابطہ کرے۔