چار لائنوں کا شوکاز نوٹس موصول ہوا ہے، جاوید ہاشمی، پارٹی کا منتخب صدر ہوں، مجھے پارٹی کا غیر منتخب ، غیر آئینی جنرل سیکرٹری کسی قسم کا شوکاز نوٹس دینے کا آئینی اختیار نہیں رکھتا اور نہ ہی نوٹس میں پارٹی نے مجھ پر کوئی الزام لگایا ہے،نوٹس کا جواب دینے کی ضرورت نہیں،دھرنوں کی سیاست نے ملک ، قوم اور معیشت کو تباہ کردیا ہے ، حکومت اور دھرنے والے ملک اور معیشت اور اسلام آباد کے لوگوں پر ترس کھائیں،غریبوں کو درپیش جو مشکلات ہیں ان کو دور کیا جائے،تحریک انصاف کے باغی صدر

جمعرات 25 ستمبر 2014 07:54

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25ستمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے باغی صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ دھرنوں کی سیاست نے ملک ، قوم اور معیشت کو تباہ کردیا ہے ، حکومت اور دھرنے والے ملک اور معیشت اور اسلام آباد کے لوگوں پر ترس کھائیں اور غریبوں کو درپیش جو مشکلات ہیں ان کو دور کیا جائے ، یہ بات انہوں نے بدھ کی سہ پہر اپنی رہائش گاہ پر پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

باغی صدر نے کہا کہ میں پارٹی کے صدر کو چار لائنوں کا شوکاز نوٹس موصول ہوا ہے اور اس شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آپ کی تقریریں پارٹی پالیسی کیخلاف ہیں لہذا آپ کو نوٹس دیا گیا ہے کہ آپ 29ستمبر کو اس کا جواب دیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں پارٹی کا صدر ہوں اور منتخب صدر ہوں اور مجھے پارٹی کا غیر منتخب ، غیر آئینی جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین کسی قسم کا شوکاز نوٹس دینے کا آئینی اختیار نہیں رکھتا اور نہ ہی نوٹس میں پارٹی نے مجھ پر کوئی الزام لگایا ہے انہوں نے کہا کہ میں اس شوکاز نوٹس کا جواب دینے کا پابند نہیں ہوں یہ نوٹس میرے لئے اعزاز ہے اور نوٹس جاری کرنے والوں کیلئے منہ چھپانے کا باعث بنے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین ویسے دوست ہیں مگر ان کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے تحریک انصاف جس کا میں منتخب صدر ہوں اس کا جنرل سیکرٹری منتخب نہیں ہے اور نہ ہی آئینی ہے ۔ چیئرمین نے پارٹی آئین سے انحراف کرتے ہوئے پارٹی رکنیت سے معطل کیا ہے حالانکہ یہ نوٹس جہانگیر ترین نے بھیجا ہے چیئرمین نے نہیں بھیجا مجھے اس نوٹس کا جواب دینے کی ضرورت نہیں یہ پارٹی آئین کیخلاف ہے میں صدر ہوں میری صدارت کو چیلنج نہیں کیا گیا اس نوٹس میں ۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین پارٹی کے منتخب سیکرٹری جنرل نہیں ہیں اور وہ میری رکنیت معطل نہیں کرسکتے تحریک انصاف ایک جمہوری جماعت ہے تمام امیدوار منتخب کردہ ہیں اور جو منتخب نہیں ہیں ان کی حیثیت کیا ہے مجھے تو پارٹی کے عہدیداروں نے منتخب کیا ہے مجھے کوئی کیسے معطل کرسکتا ہے میں نے اپنی پارٹی کے الیکشن میں سب سے زیادہ ووٹ لئے تھے انہیں سمجھنا چاہیے اگر میری جواب طلبی چاہتے ہیں تو میں آج بھی کنٹینر پر یوتھ ، ورکرز کے سامنے جانے کو تیار ہوں میں ان کو جواب دہ ہوں ان کا پابند ہوں جنہوں نے مجھے منتخب کیا ہے جہانگیر ترین کو نہیں اور انہیں طلبی کا اختیار بھی نہیں ہے وہ تو شوگر ملز مالکان یونین کے سربراہ ہیں اور جہانگیر ترین لودھراں کے بڑے جاگیردار ضرور ہیں یہ پارٹی کے ضلعی صدر کو بھی نہیں ہٹا سکتے انہوں نے پرویز خٹک اور دیگر لوگوں کو غیر آئینی طریقے سے ہٹایا تھا میں اگر استعفیٰ نہ دیتا تو مزید چار سال اسمبلی میں بیٹھا رہتا لیکن میں نے استعفیٰ دیکر ملتان کے عوام کے دروازوں پر جارہا ہوں اور میرے استعفیٰ دینے سے آج جو میرے مخالف امیدوار سامنے آئے ہیں ان کو بھی میرے خلاف بولنے کا موقع ملا ہے ملتان کے تحریک انصاف کے کارکن چیخ و پکار کررہے ہیں اور پورا ملک سن رہا ہے ۔

ہمارا چیئرمین بھی اعزازی ہے جیسے طاہر القادری بھی اعزازی چیئرمین ہیں اپنی پارٹی کے تاہم ایک جوکر ہے جس کا نام شیخ رشید ہے جو کبھی ہماری پارٹی کے پلیٹ فارم سے بولتا ہے اور کبھی طاہر القادری کے پلیٹ فارم سے بولتا ہے ہماری فوج پر تنقید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ ہماری فوج ستو پی کر سو رہی ہے حالانکہ ہماری پاک فوج ہمارے ملک کی سرحدوں کی محافظ ہے او ر دن رات ہماری حفاظت کررہی ہے ۔

جب میں مسلم لیگ (ن) میں تھا تب بھی نواز شریف کو کہتا تھا کہ آپ کابینہ کا اجلاس کیوں نہیں بلاتے جس پر نواز شریف خاموش ہوجاتے تھے

انہوں نے کہا کہ میں جیت گیا مسلم لیگ میں چلا گیا بھی تو تب بھی وہ لوگ جانتے ہیں کہ میں بولنے سے نہیں رک سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی سیاست کا فیصلہ سوچ سمجھ کرکرونگا میں نے پارٹی اور آئین پاکستان کا حلف اٹھا رکھا ہے اگر کوئی چیز پاکستان کے آئین کیخلاف ہوگی تو ضرور اس کیخلاف بولوں گا کوئی مجھے بات کرنے سے نہیں روک سکتا اور نہ ہی میں آئین پاکستان کیخلاف کوئی بات سنوں گا تحریک انصاف کو مجھ سے استعفیٰ لینے کیلئے بلڈوزر چلانا پڑے گا عمران خان کو میں اچھا سیاستدان سمجھتا ہوں اور جب میں اسلام آباد میں کنٹینرز پر بیٹھا ہوتا تھا تو پارٹی کے لوگ بھی کہتے تھے یہ کیا کررہا ہے عمران خان کی لاجک ہے ہے کہ جب کھیل شروع ہوجائے تو پھر آئین کو پست پشت ڈال دیاجائے میں اس کیخلاف ہوں دھرنوں کی وجہ سے اسلام آباد کے چھوٹے ملازمین کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے ان کے بچے سکول نہیں جارہے ہیں بچے نفسیاتی مریض بن گئے ہیں مہنگائی عروج پر ہے غریبوں کیلئے مشکلات ہیں حکومت اور دھرنے والے غریبوں کا سوچیں ۔