پاکستان افغانستان کی خارجہ پالیسی پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے ، حامدکرزئی، جب تک امریکہ اور پاکستان نہیں چاہتے افغانستا ن میں امن قائم نہیں ہو سکتا ،نئی حکومت امریکا ، مغربی دنیا سے تعلقات میں محتاط رہے، افغان صدر کا الوداعی خطاب

بدھ 24 ستمبر 2014 08:36

کابل (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24ستمبر۔2014ء ) افغان صدر حامد کرزئی نے الزام عائد کیا کہ پاکستان افغانستان کی خارجہ پالیسی پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے، جب تک پاکستان اور امریکہ نہیں چاہتے ملک میں امن کا خواب شر مندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ، میڈیا رپورٹ کے مطابق اپنے الوداعی خطاب میں حامد کرزئی نے کہ ’امن عمل اس لیے ناکام ہوا کیونکہ امریکہ امن نہیں چاہتا اور اس کے اپنے مقاصد ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ جنگ افغانوں کے درمیان نہیں تھی بلکہ ’غیر ملکیوں کے مقاصد کے لیے تھی۔افغان صدر نے ہمسایہ ملک پاکستان پر بھی کڑی تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ وہ افغانستان کی خارجہ پالیسی پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا: ’آج میں آپ کو دوبارہ بتا رہا ہوں کہ افغانستان کی جنگ ہماری جنگ نہیں ہے، یہ ہم پر مسلط کی گئی ہے اور ہم اس کے متاثرین ہیں۔

(جاری ہے)

امن تب تک نہیں آئے گا جب تک امریکہ اور پاکستان ایسا نہیں چاہیں گے۔‘پیر کو افغانستان میں نئی قومی اتحاد کی حکومت قائم ہوئی اور حامد کرزئی نے اپنے جانشین کو واشنگٹن کے ساتھ معاملات میں محتاط رہنے کا مشورہ دیا۔اس سے قبل افغان صدر حامد کرزئی امریکی کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکت پر امریکہ کو تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔اپنی الوداعی تقریر میں انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں دوستانہ تعلقات ہو سکتے تھے اگر ان (امریکہ) کے قول اور فعل میں ہم آہنگی ہوتی۔

کابل: افغان صدر حامد کرزئی نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ طالبان کے خلاف اس طویل جنگ کے ذمہ داربھی پاکستان اور امریکا ہیں جب تک پاکستان اور امریکا نہیں چاہیں گے افغانستان میں اس وقت تک امن نہیں آئے گا۔ افغان صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دورے کے دوران طالبان نے 20 بار سے زائد مرتبہ بات چیت کے ذریعے جنگ کے خاتمے کا عندیہ دیا اور ان کی یہ کوشش کامیاب ہو جاتی لیکن کچھ عناصر نے بات چیت کیعمل کو سبوتاڑ کردیا اورطالبان کے خلاف اس طویل جنگ کے ذمہ داربھی پاکستان اور امریکا ہیں۔

انہوں نے نئی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکا اور مغربی دنیا سے تعلقات میں انتہائی محتاط رہیں۔افغان صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں جاری جنگ میں ہر سال ہزاروں افغان لقمہ اجل بن جاتے ہیں جبکہ اس جنگ کیدوران صرف 2200 امریکی فوجی ہلاک ہوئے جب کہ امریکا افغانستان میں اپنے مخصوص ایجنڈے اور مقاصد کے حصول کے لیے امن نہیں چاہتا اوروہ یہاں جاری لڑائی کو بہانہ بنا کر اپنے ائر بیس براقرار رکھنا چاہتا ہے۔

انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ افغانستان میں جاری جنگ افغانیوں کی جنگ نہیں بلکہ اسے ہم پر مسلط کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان شراکت اقتدار کے معاہدے پر دستخط کے بعد آئندہ ہفتے حامد کرزئی کی حکمرانی کا 13 سالہ دور ختم ہوجائے گا۔وزیراعظم محمد نواز شریف کا افغانستان کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کو ٹیلی فونکامیابی پر مبارکباد اوردورہ پاکستان کی دعوت دی،امن کے فروغ اورمفاہمت کے عمل میں تعاون کی یقین دہانی کرائی