الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سماجی اور عوامی دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے، چھ مبصر اداروں کی 2013ء کے عام انتخابات کے بارے میں جائزہ رپورٹ جاری کردی،بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کے انکشافات

بدھ 24 ستمبر 2014 08:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24ستمبر۔2014ء) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سماجی اور عوامی دباؤ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے اور چھ مبصر اداروں کی 2013ء کے عام انتخابات کے بارے میں جائزہ رپورٹ جاری کردی ہے جس میں انتخابات کے دوران بڑے پیمانے پر بے قاعدگیوں کے انکشافات کئے گئے ہیں۔ یہ رپورٹس انتخابات کے ایک ماہ بعد ہی جمع کرادی گئی تھیں اور یہ یو ایس ایڈ ، فافن اور دیگر اداروں نے جمع کرائی تھیں ۔

عام انتخابات کی مانیٹرنگ کیلئے پچاس سے زائد اداروں کے مبصرین بلوائے گئے تھے جنہوں نے اپنی اپنی رپورٹس الیکشن کمیشن کو جمع کرائیں۔

الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نگران حکومتیں انتخابات کو غیر جانبدارانہ اورمنصفانہ بنانے میں ناکام رہیں اور وہ خود بھی غیر جانبدار ثابت نہیں ہوئیں جبکہ الیکشن کمیشن نے بھی اپنے آئینی اختیارات کا درست استعمال نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو ریٹرننگ افسران عدلیہ سے لئے گئے تھے وہ الیکشن کمیشن کے ماتحت نہیں تھے اور ان کی کارکردگی بھی مشکوک رہی کئی مقامات پر آخری وقت میں عملہ اور پولنگ سکیم تبدیل کردی گئیں جس سے مزید شکوک و شبہات پیدا ہوئے ۔ پولنگ سکیم کی تبدیلی میں پورے انتخابی عمل کو مشکوک بنا دیا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چالیس فیصد عملہ غیر تربیت یافتہ تھا جبکہ بہت سے علاقو ں کے نتائج کا اعلان تاخیر سے کیا گیا ۔

رپورٹ میں انتخابی ٹربیونلز کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ ٹربیونلز بروقت اور میرٹ پر فیصلے نہیں کرسکے جس سے صورتحال خراب ہوئی تاہم اس رپورٹ میں انتخابات کو شفاف اور منصفانہ بنانے کیلئے بعض اقدامات کی تعریف کی بھی کی گئی ہے جن میں نادرا کے ساتھ مل کر ووٹرز کی تصاویر پر مشتمل انتخابی فہرستوں کی تشکیل شامل ہے ۔