سپریم کورٹ نے حج کرپشن کے مرکزی ملزم سابق ڈی جی حج راؤ شکیل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیدیا،ملزم راؤ شکیل کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے، اپنا پاسپورٹ بھی رجسٹرار سپریم کورٹ کے حوالے کرنے کا حکم،ضمانت کے بعد اگر ملزم عدالت کے بلانے پر پیش نہ ہوا تو ملزم کی ضمانت منسوخ کردی جائے گی،عدالت عظمی

منگل 23 ستمبر 2014 04:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23ستمبر۔2014ء) سپریم کورٹ نے حج کرپشن کے مرکزی ملزم اورچار سال سے جیل میں بند سابق ڈی جی حج راؤ شکیل کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا‘ ملزم راؤ شکیل کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں اور اپنا پاسپورٹ بھی رجسٹرار سپریم کورٹ کے حوالے کریں‘ ضمانت کے بعد اگر ملزم عدالت کے بلانے پر پیش نہ ہوا تو ملزم کی ضمانت منسوخ کردی جائے گی۔

یہ حکم جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پیر کے روز ملزم کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد جاری کیا جس میں ملزم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سابق ڈی جی حج راؤ شکیل گذشتہ چار سال سے جیل میں ہیں اور عدالتی ٹرائل کا سامنا کررہے ہیں۔ وہ صرف اکیلے ملزم ہیں جن کی ضمانت منظور نہیں ہوئی جبکہ باقی ملزمان جن میں سابق وفاقی وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی سمیت ملزمان ضمانت پر ہیں۔

(جاری ہے)

ملزم عدالت کو یقین دہانی کراتا ہے کہ وہ آئین اور قانون کی پابندی کرے گا اور ماتحت عدالت کی جانب سے یا کسی بھی عدالت کی جانب سے کیس کی سماعت کے دوران انہیں طلب کیا گیا تو وہ لازمی پیش ہوں گے۔ وہ عدالت کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ حالات چاہے جیسے بھی ہوں وہ مقدمے میں پیش ہوتے رہیں گے۔ ملزم کے وکیل نے عدالت سے استدعاء کی کہ فوجداری مقدمات میں اتنی لمبی اور دیر تک جیل میں بند ہونے والے ملزم کو ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے ویسے بھی ہر طرح سے تعاون کررہے ہیں جس پر عدالت نے حج کرپشن کیس کے مرکزی ملزم راؤ شکیل کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

واضح رہے کہ حج کے دوران پاکستانی حاجیوں کیساتھ سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور راؤ شکیل سمیت بہت سے لوگوں پر بڑے پیمانے پر رقم کی خوردبرد حج انتظامات میں بدانتظامی سمیت کئی الزامات کا سامنا تھا۔ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھابعدازاں سعودی شہزادے نے خط بھی بھیجا تھا کہ عدالت کے حکم پر ایف آئی اے نے تفصیلی تحقیقات کی تھیں اور اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2010ء میں حاجیوں کیساتھ انتہائی دھوکہ کیا گیا جس میں ناصرف پاکستان کی بدنامی ہوئی بلکہ حاجیوں کو بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سارے معاملے میں سعودی عرب میں مقیم پاکستانی سابق سفارتکار بھی مبینہ طور پر ملوث تھا جسے پاکستان واپس لانے کیلئے بھی سپریم کورٹ نے احکامات جاری کئے تھے۔ اس حج کرپشن سکینڈل میں مختلف ملزمان نے ماتحت عدالتوں میں ضمانت کی درخواستیں خارج ہونے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں سے ایک راؤ شکیل بھی تھے جن کی ضمانت کی درخواست عدالت نے منظور کرلی۔

متعلقہ عنوان :