عمران خان کو کراچی میں خوش آمدیدکہتے ہیں،وہ کراچی میں ایم کیوایم کے مہمان ہوں گے،الطاف حسین، انقلاب کا دائرہ پورے پورے ملک میں پھیلانے اور فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خاتمہ کیلئے 37 برسوں سے جدوجہدکررہے ہیں ، خوشی ہے آج وہ باتیں عمران خان اورڈاکٹرطاہرالقادری بھی کررہے ہیں، لندن میں منعقدہ اجتماع سے خطاب

پیر 22 ستمبر 2014 08:21

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22ستمبر۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ ایم کیوایم واحدجماعت ہے جس نے ملک کی سیاسی تاریخ میں سب سے پہلے اسٹیٹس کو کوچیلنج کیااورغریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کوقومی وصوبائی اسمبلیوں میں جاگیرداروں اوروڈیروں کے برابربٹھایا، ہم عمران خان کو کراچی میں خوش آمدیدکہتے ہیں،وہ کراچی میں ایم کیوایم کے مہمان ہیں اورمیں انہیں جلسہ کی پیشگی مبارکباد دیتا ہوں۔

انہوں نے یہ بات ہفتہ کی شب لندن میں اپنی 61ویں سالگرہ کے سلسلے میں ایم کیوایم یوکے کے زیراہتمام منعقد کئے جانے والے اجتماع سے وڈیولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اجتماع میں لندن کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے شہروں برمنگھم، مانچسٹر، بریڈ فورڈ، شیفیلڈ، اوربیلجیئم سے آنے والے ایم کیوایم کے کارکنوں، نوجوانوں،بزرگوں، خواتین اوربچوں نے بڑی تعدادمیں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم نے پاکستان کی سیاست میں کرپٹ سیاسی کلچر، موروثی سیاست اور فرسودہ جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کی صرف باتیں نہیں کیں بلکہ غریب ومتوسط طبقہ کے تعلیم یافتہ افراد کو انتخابات میں منتخب کراکر قانون ساز اسمبلیوں میں بھیجا۔ جس طرح ایم کیوایم 1987ء کے بلدیاتی الیکشن سے 2013ء کے عام انتخابات میں تواتر کے ساتھ حصہ لیتی چلی آئی ہے اس سے پاکستان کی اشرافیہ کے ایوانوں میں بھونچال پیدا ہوگیا۔

جاگیرداروں ، وڈیروں اور مراعات یافتہ طبقہ نے جب دیکھاکہ ایم کیوایم نے غریب ومتوسط طبقہ کے ڈاکٹروں ، انجینئرز، ٹیکنو کریٹس اور تعلیم یافتہ محنت کشوں کو پاکستان کے ایوانوں میں ان کے برابر لاکر بٹھادیا تو اسٹیٹس کو کی قوتوں نے ایم کیوایم کے خلاف اتحاد کرلیا۔ قلم فروش دانشور، صحافی اور اینکرپرسن نے ان قوتوں کے اشارے پر اسٹیٹس کو کو تحفظ دینے اور عوام کو ایم کیوایم سے بدظن کرنے کیلئے اس کے خلاف من گھڑت اور جھوٹے الزامات پر مبنی زہریلے اورمتعصبانہ کالم لکھے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ آج بھی ٹی وی ٹاک شوز میں ایم کیوایم کو نظرانداز کرتے ہوئے کہاجارہا ہے کہ ملک میں صرف دوجماعتیں غریب ومتوسط طبقہ کی بات کرتی ہیں اوریہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ملک میں غریب ومتوسط طبقہ کی قیادت کا تصور صرف ان دوجماعتوں نے متعارف کرایا ہے اوران دوجماعتوں سے قبل پاکستان میں غریب طبقہ کی بات کرنے والی کوئی جماعت نہیں تھی۔

الطاف حسین نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ ایم کیوایم 1987ء سے 2013ء تک کئی دہائیوں سے بلدیاتی اورعام انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے غریب ومتوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو قانون ساز اسمبلی میں بھیجتی رہی ہے ۔ ایم کیوایم کے خلاف منفی پروپیگنڈے کیے جاتے رہے ہیں اور اس کے حق پرستانہ پیغام کو عوام الناس میں پھیلنے سے روکنے کیلئے ایم کیوایم پر جھوٹے اور من گھڑت الزامات لگائے جاتے رہے ہیں جبکہ ایم کیوایم ، پاکستان کی واحد جماعت ہے جو ہرقسم کے تشدد کے خلاف ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بعض عناصر کی جانب سے کہاجارہا ہے کہ ایم کیوایم اور پی ٹی آئی میں تناوٴ ہے ، دونوں غریب طبقہ کی بات کرتی ہیں اور ایک دوسرے سے خوف زدہ ہیں کہ کوئی ان کے علاقے پر قبضہ نہ کرلے جبکہ میرے بیانات اخبارات کے ریکارڈ پر موجود ہیں کہ جب عمران خان نے میدان سیاست میں قدم رکھا تو میں نے ان کا خیرمقدم کیا،میں نے پی ٹی آئی یا اس کے کسی بھی رہنماء پر کسی قسم کا الزام نہیں لگایاالبتہ پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے ملک اور بیرون ملک مجھ پر جھوٹے الزامات ضرورعائد کیے گئے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ایک لبرل اور جمہوریت پسند جماعت ہے جو ملک میں کاروکاری ، غیرت کے نام پر قتل ، خواتین پر تیزاب پھینکنے ، چائلڈ لیبر اور ہرقسم کی تفریق کے خلاف ہے، جس نے سب سے پہلے یکساں تعلیمی نظام کے نفاذ کا مطالبہ کیا، عوام کو انصاف کی فراہم کے نظام کو آسان او ر سادہ بنانے کیلئے مطالبات کیے، جب وہی باتیں بہت سی جماعتیں کرنے لگیں تو ہمیں نہ جلن محسوس ہوئی نہ ہم کسی سے گھبرائے بلکہ ہماری جانب سے انہیں مبارکباد اور شاباش دی گئی ۔

ہم نے عمران خان کی کراچی آمد پر انہیں خوش آمدید کہا ، جنگ وجدل اور لڑائی کی بات نہیں کی اور جب پی ٹی آئی نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو ہم نے دل کھول کرمبارکباد دی۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم کسی کے آنے یا جانے سے نہیں ڈرتے ، جو بھی کراچی میں آتا ہے ہم اسے مہمان سمجھتے ہیں ، میں عمران خان کو کراچی آمد پر انہیں خوش آمدید کہتا ہوں اور کراچی میں ان کے جلسہ کی کامیابی کی پیشگی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

کراچی میں آنے والے ہمارے مہمان ہیں،عمران خان ہوں یانوازشریف یااسفندیارولی ہم سب کوخوش آمدید کہتے ہیں۔، کراچی بڑامہمان نوازہے اوراپنے دامن میں ہرایک کوسمیٹ لیتا ہے۔

الطاف حسین نے کہاکہ اگر کسی کو سندھ میں آ کر اپنا فکروفلسفہ پیش کرنا ہے تو وہ شوق سے کرے ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے لیکن اگر سندھ میں آنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان کے صرف تین صوبوں میں نئے صوبوں قائم کرنے کی بات کی جائے اور یہ کہاجائے کہ صوبہ سندھ کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے اور کوئی اس قسم کی باتیں کرکے اردو اور سندھی بولنے والوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کرے تو یہ بہت غلط بات ہوگی ۔

الطاف حسین نے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ اگر نئے صوبے بنیں گے تو ملک کے چاروں صوبوں میں بنیں گے ورنہ کسی بھی صوبے میں نہیں بنیں گے۔انہوں نے مزید کہاکہ پوری دنیا میں آبادی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ نئے نئے صوبے بنائے جاتے ہیں اورآج تک بنائے جارہے ہیں،سرکاردوعالم نے 14 سوسال قبل صحابہ کرام کو درس دیتے ہوئے کہاکہ تھا کہ جب شہر کی آبادی بڑھنے لگے تو اس شہر کو گنجان کرنے کے بجائے نئے نئے شہر آباد کرو لہٰذا ملک میں نئے صوبوں کی مخالفت کرنا قطعی بلاجواز اورغیرمنطقی ہے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں سندھ کے قدیم باشندوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ دوروزقبل برطانیہ میں اسکاٹ لینڈ کی علیحدگی کے حوالہ سے ریفرنڈم کرایا گیالیکن علیحدگی کے مطالبے پر کسی کو غدارنہیں کہا گیا ، عوام کو حق رائے دہی دیا گیا اور جب اکثریت نے فیصلہ دیا کہ وہ برطانیہ کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو سب سے خوش دلی سے اس فیصلے کو قبول کرلیالہٰذا ہمیں مہذب دنیا سے سیکھنا چاہیے اور مہذبانہ انداز میں اپنے مسائل حل کرنے چاہئیں۔

ایم کیوایم واضح الفاظ میں کہہ چکی ہے کہ وہ سندھ کی تقسیم نہیں چاہتی لیکن ملک میں نئے صوبوں کا قیام وقت کی ضرورت بن گیا ہے ، پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک ملک میں نئے صوبوں کے قیام کی حامی ہے لیکن سندھ کارڈ استعمال کیاجاتا ہے جبکہ ہم بھی سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے ۔ اس کاحل یہ ہے کہ سندھ کا نام تبدیل کیے بغیر یہاں نئے صوبے بنادیئے جائیں ۔

معاملہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعہ ٹیبل پر بیٹھ کر حل کیاجائے تو بہتر ہوتا ہے ورنہ اپنے غصب شدہ حقوق کیلئے انسان اپنی جان تک کی قربانی دینا پسند کرتا ہے لیکن کسی کا غلام بننا گوارا نہیں کرتا۔ الطاف حسین نے سندھ کی وحدت برقراررکھنے کا حل پیش کرتے ہوئے کہاکہ اگر سندھ میں چار صوبے بنانامقصود ہوتو اس کے نام صوبہ نارتھ سندھ ،صوبہ ایسٹ سندھ ،صوبہ ویسٹ سندھ اور صوبہ ساوٴتھ سندھ رکھ لیاجائے ۔

ہم خلوص نیت سے مسئلہ حل کرنا چاہیں تو کسی بھی مسئلہ کا حل نکل سکتا ہے ۔جب چارصوبے بننے سے پاکستان نہیں ٹوٹ سکتا تو نئے صوبے بننے سے کسی صوبہ کا نام کیسے ٹوٹ سکتا ہے ۔لہٰذا اگرپاکستان کوبچانا ، قائم ودائم اورمستحکم رکھنا ہے تو نئے نئے صوبے بنانے ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ 1973ء میں بھٹو صاحب نے دیہی سندھ کی پسماندگی کو جواز بناکر دس سال کیلئے کوٹہ سسٹم نافذ کیا اب وہ 60 تک بڑھادیا گیا ۔

انہوں نے دریافت کیا کہ جب صوبہ کے لوگ ایک ہیں تو 60-40 کا کوٹہ سسٹم کیوں ہے ؟ اگر یہ تناسب برقرار رکھا گیا تو سندھ میں نئے صوبے لازمی بنیں گے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم کا پیغام حق ملک بھر میں فروغ پارہا ہے ،آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ملک کا کوئی علاقہ ایسا نہیں ہے جہاں ایم کیوایم کے کارکنان نہ ہوں اور جگہ جگہ ایم کیوایم کے پرچم نہ لہرارہے ہوں۔

انشاء اللہ مستقبل قریب میں پورے پاکستان کی واحد حق پرست جماعت صرف متحدہ قومی موومنٹ ہوگی ۔ انہوں نے دعاکی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو قائم ودائم رکھے ، ملک اور قوم پر اپنا کرم فرمائے اور ملک بھر کے عوام کو سیلاب زدگان اور آئی ڈی پیز کی مدد کی توفیق عطا کرے ۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی سالگرہ کی تقریب کوسیلاب زدگان اور آئی ڈی پیز کیلئے امدادی پروگرام میں تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تقریب کے شرکاء سے اپیل کی کہ وہ حسب توفیق سیلاب متاثرین کیلئے عطیات جمع کرائیں۔