کراچی ، فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں جامعہ کراچی کے ڈین سمیت 3 افراد جاں بحق، خاتون سمیت 3افراد زخمی

جمعہ 19 ستمبر 2014 08:51

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19ستمبر۔2014ء)کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں جامعہ کراچی کے ڈین سمیت 3 افراد جاں بحق اور خاتون سمیت 3افراد زخمی ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق عزیز بھٹی تھا نے کی حدود گلشن اقبال نیپا چورنگی پل پر موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے کار نمبر AWP-207پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں کار میں سوار شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ کراچی کے ڈین 53 سالہ پروفیسر ڈاکٹرشکیل اوج ولد عبدالحمید خان اور انکی شاگردہ پروفیسر آمنہ آفرین زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر ڈاکٹر شکیل اوج زخموں کی تاب نہ لا تے ہو ئے دوران علاج چل بسے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے جا ئے وقو عہ پر پہنچ کر شواہد اکھٹا کر نے شروع کئے جبکہ طلباء کی بڑی تعداد اسپتال پہنچ گئی۔

(جاری ہے)

ڈی ایس پی عزیز بھٹی ناصر لودھی کے مطابق مقتول پروفیسر ڈاکٹر شکیل اوج کو دوگولیاں لگیں تاہم سر میں لگنے والی گولی جان لیوا ثابت ہوئی جبکہ پولیس نے جائے وقوعہ سے 9ایم ایم پستول کے 2خول تحویل میں لے لئے جسے کیمیائی تجزئیے کیلئے فارنسک لیب بھیجا جائے گا۔

ضابطے کی کارروائی کے بعد ڈاکٹر شکیل اوج کی لاش کو انکی رہائش گاہ بنگلہ نمبرB-3جامع کراچی اسٹاف ٹاؤن منتقل کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ واردات کے وقت کار میں مقتول شکیل اوج کے ہمراہ انکی 12سالہ بھتیجی عشرہ زخمی پروفیسر آمنہ آفرین ، جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے صدر پروفیسر طاہر مسعود اور ڈرائیور تھے جبکہ مذکورہ کار مقتول کے دوست جمیل بندھانی کی ملکیت تھی اور جمیل بندھانی کو ان لوگوں نے راستے سے اٹھانا تھا اسلئے کار کی اگلی نشست خالی تھی ،جبکہ پروفیسر ڈاکٹر طاہر مسعود کے مطابق وہ کلفٹن میں واقع خانہ فرہنگ ایران پروفیسرڈاکٹر جمیل اوج کے اعزاز میں دئیے جانیوالے عشائیے میں شرکت کیلئے جارہے تھے کہ جیسے ہی انکی گاڑی یونیورسٹی روڈ پر نیپا فلائی اوورپرچڑھی انہیں دو دھماکوں کی آواز آئی اور دیکھا کہ شکیل اوج اور آمنہ کے جسموں سے خون بہہ رہا ہے جس پرانہوں نے گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے قریب واقع ایک نجی اسپتال پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے پروفیسر شکیل اوج کی موت کی تصدیق کردی ۔

ڈی ایس پی ناصر لودھی نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر شکیل اوج 2012 میں امریکہ گئے تھے جہاں انہوں نے ایک متنازعہ تقریر کی تھی جس کے بعد سے انہیں قتل کی دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں جس کی رپورٹ انہوں نے مبینہ ٹاؤن تھانے میں درج کرائی تھی۔مبینہ ٹاؤن تھانے میں درج کرائے جانے والے مقدمہ الزام نمبر460/12 میں ڈاکٹر شکیل اوج نے اپنے ڈپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر سمیع الزماں،ڈاکٹر عبد الرشید،ڈاکٹر عبید خان اور ڈاکٹر نعیم احمد اخترکو نامزد کیا گیا تھا۔

شکیل اوج کی نماز جنازہ جامع کراچی کی ابراہیم مسجد میں بعد نماز مغرب ادا کی گئی نماز جنازہ میں مقتول کے لواحقین ،دوست احباب ،طلبہ اور بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے اس سلسلے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے بعدازاں انہیں جامع کراچی کے احاطے میں سپرد خاک کردیا گیا ۔

پیرآباد تھانے کی حدود اورنگی ٹاؤن سیکٹر 4-Eمیں 39سالہ ریاض محمد ولد مسکین کو اس کے سالے عدنان نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کردیا جسے فوری اسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ دوران علاج چل بسا پولیس کے مطابق مقتول ملیر کا رہائشی تھا اور اس کی 8ماہ قبل شادی ہوئی تھی مقتول اورنگی ٹاؤن گلی نمبر 3میں واقع مکان نمبر 395میں رہائشی پذیر تھا ۔

ایس ایچ او پیرآباد نصیر مگسی کے مطابق مقتول ڈسٹرکٹ جج ملیر کے گن مین کانسٹیبل عمر کا بھائی تھا۔مقتول ٹیکسی ڈرائیور اور شادی کے بعد سے اپنے سالے کے ہمراہ کرائے پر رہائشی پذیر تھا واردات کے بعد ملزم موقع سے فرار ہوگیاانہوں نے بتایا کہ مقتول کو لین دین کے تنازعے پر قتل کیا گیا ہے ۔پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کردی ۔

کلری تھانے کی حدودنیازی چوک کے قریب سے ایک لاش ملی جسے پولیس نے سول اسپتال پہنچایا جہاں اس کی شناخت 25سالہ محمد ابراہیم ولد صالح محمد کے نام سے ہوئی ۔ایس ایچ او کلری آفتاب رند کے مطابق مقتول لیاری گینگ وار کے غفاری ذکری گروپ کا کارندہ اور اسے شیراز کامریڈ کے کارندوں نے نشانہ بنایا ہے ۔پولیس کے مطابق مقتول عیدو لین کا رہائشی تھا پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاش ورثاء کے حوالے کردی ۔

متعلقہ عنوان :